ہر گزرتے لمحے دنیا میں انسانی ترقی اور فطرت کے درمیان
ہم آہنگی کی ضرورت کہیں زیادہ محسوس کی جا رہی ہے۔اس ضمن میں قدرتی وسائل
کے تحفظ اور ترقی کو بنیادی اہمیت حاصل ہے۔چین میں بخوبی مشاہدہ کیا جا
سکتا ہے کہ یہاں نہ صرف حکومت بلکہ عوام بھی قدرتی وسائل کے تحفظ میں اُسی
قدر سنجیدہ ہیں اور اپنی حکومت کے شانہ بشانہ فطرت سے ہم آہنگ ترقی کو آگے
بڑھا رہے ہیں۔
ابھی حال ہی میں یکم جون سےچین میں دلدلی علاقوں کے تحفظ کا قانون نافذ
العمل ہو چکا ہے۔ چین میں یہ پہلا قانون ہے جو خاص طور پر دلدلی علاقوں یا
ویٹ لینڈز کے تحفظ پر مبنی ہے اور یہ چین کی ماحولیاتی تہذیب کی تعمیر میں
قانون کی حکمرانی کی ایک اہم کامیابی ہے۔ چین میں ویٹ لینڈز کے تحفظ کو
مخصوص ضوابط کی کمی، ضرورت سے زیادہ استعمال اور یہاں تک کہ تباہی کی وجہ
سے متعدد چیلنجوں کا سامنا تھا ۔ ان مسائل کے تناظر میں یہ نیا قانون دلدلی
علاقوں کے معقول استعمال کی حوصلہ افزائی کرنے سمیت اقتصادی، سماجی اور
ماحولیاتی فوائد کو یکجا کرنے میں مدد کرے گا ۔
ماہرین کہتے ہیں کہ یہ دلدلی علاقے جہاں متنوع حیوانات اور نباتات کا مسکن
ہوتے ہیں وہاں ان کی موجودگی موسمیاتی تبدیلی جیسے مسئلے سے نمٹنے میں بھی
انتہائی معاون ہے۔ چین ویسے بھی دنیا بھرمیں سب سے متنوع حیاتیات رکھنے
والے ممالک میں شامل ہے ۔ اس اعتبار سے یہاں ریڑھ کی ہڈی والےمختلف جانوروں
کی چھ ہزار سے زائد اقسام پائی جاتی ہیں جو پوری دنیا میں پائے جانے والے
ایسے جانوروں کا دس فیصد ہے ۔نباتات کے حوالے سے بھی چین کا شمار اہم ترین
علاقوں میں کیا جاتا ہے۔چین میں اعلیٰ پودوں کی تقریباً تیس ہزار سے زائد
اقسام پائی جاتی ہیں اور یہ شرح ملائیشیا اوربرازیل کے بعد پوری دنیا میں
تیسرے نمبر پر ہے ۔چین میں نہ صرف انواع و اقسام کے جنگلی نباتات و حیوانات
موجود ہیں بلکہ مصنوعی پودوں اور پالتو جانوروں کی بھی بہت سی اقسام پائی
جاتی ہیں ۔ اس اعتبار سےچین کو دنیا بھرمیں نباتات و حیوانات کے وسائل کا
قدرتی جینیاتی ذخیرہ تصور کیا جاتا ہے۔یہی وجہ ہے کہ یہاں قدرتی وسائل کا
تحفظ حکومت کی سرفہرست ترجیح ہے۔
ویٹ لینڈز کی ہی بات کی جائے تو یہ بات قابل زکر ہے کہ چین کے پاس دسمبر
2021 تک، بین الاقوامی نوعیت کے کل 64 جبکہ ملک بھر میں قومی نوعیت کے 29
اور علاقائی نوعیت کے 1,001 دلدلی علاقے موجود ہیں۔چین بھر میں 600 سے زائد
ویٹ لینڈ نیچر ریزروز اور 1,600 سے زائد ویٹ لینڈ پارکس بھی قائم کیے گئے
ہیں۔ ملکی سطح پر کوششوں کے ساتھ ساتھ چین دلدلی علاقوں کے تحفظ کے لیے
عالمی کوششوں کو بھی آگے بڑھا رہا ہے ، اس ضمن میں ویٹ لینڈز کنونشن کے
فریقوں کی 14ویں کانفرنس رواں سال نومبر میں ووہان میں منعقد ہوگی۔یہ پہلا
موقع ہے جب چین اس بین الاقوامی کانفرنس کی میزبانی کرے گا۔
چین میں برسوں کی کوششوں کا یہ ثمر ہے کہ ویٹ لینڈز کے تحفظ میں قابل ذکر
کامیابیاں حاصل کی گئی ہیں۔اس وقت اہم دلدلی علاقوں کا ماحولیاتی معیار
عمومی طور پر مستحکم ہے اور گزشتہ برسوں کے دوران دلدلی علاقوں کے مجموعی
رقبے میں بھی اضافہ ہوا ہے ،اسی طرح مجموعی طور پر پانی کے معیار میں بہتری
کا رجحان جاری ہے، حیاتیاتی تنوع میں اضافہ ہوا ہے اور ویٹ لینڈز کے تحفظ
اور بحالی نے شاندار نتائج حاصل کیے ہیں۔ چین کی جانب سے متعدد ویٹ لینڈ
پروٹیکشن کمیونٹیز قائم کی گئی ہیں ، یوں اہم دلدلی علاقوں کا مؤثر طریقے
سے تحفظ کیا گیا ہے۔مذکورہ ویٹ لینڈ پروٹیکشن قانون کے نفاذ کے بعد، چین کی
کوشش ہے کہ دلدلی علاقوں کے تحفظ کو مزید فروغ دیا جائے اور 2025 تک ایسے
علاقوں کے تحفظ کی شرح کو 55 فیصد تک بڑھاتے ہوئے 66,000 ہیکٹر سے زائد
رقبے پر ویٹ لینڈز کو بحال کیا جائے۔چین نے 1992 میں ویٹ لینڈز کنونشن میں
شمولیت کے بعد سے اس کنونشن سے متعلق اپنی ذمہ داریوں کو پوری دیانتداری سے
نبھایا ہے اور ایک ذمہ دار بڑے ملک کے طور پر اپنی ساکھ کا مکمل اظہار کیا
ہے۔ چین کی کوششوں نے عالمی سطح پر بھی ویٹ لینڈز کے تحفظ کے فروغ میں مثبت
کردار ادا کیا ہے اور باقی دنیا کے لیے ایک مثال قائم کی ہے۔
|