اتنی بات تو بالکل کھلی ہے کہ صحابہؓ کیسے ہی ہوں، مگر تم سے تو اچھے ہی
ہوں گے، تم ہوا پر اُڑلو، آسمان پر پہنچ جاؤ، سوبار مرکرجی لو، مگر تم سے
صحابیؓ تو نہیں بنا جاسکے گا، تم آخر وہ آنکھ کہاں سے لاؤ گے جس نے جمالِ
جہاں آرائے محمد کا دیدار کیا؟ وہ کان کہاں سے لاؤ گے جو کلماتِ نبوت سے
مشرف ہوئے ؟ ہاں وہ دل کہاں سے لاؤ گے جو انفاسِ مسیحائی محمدی سے زندہ
ہوئے؟ وہ دماغ کہاں سے لاؤ گے جو انوارِ مقدس سے منور ہوئے؟ تم وہ ہاتھ
کہاں سے لاؤ گے جو ایک بار بشرۂ محمدی سے مس ہوئے اور ساری عمراُن کی بوئے
عنبریں نہیں گئی؟ تم وہ پاؤں کہاں سے لاؤ گے جو معیتِ محمدی میں آبلہ پا
ہوئے؟ تم وہ زمان کہاں سے لاؤ گے جب آسمان زمین پر اترآیا تھا؟ تم وہ مکان
کہاں سے لاؤ گے جہاں کو نین کی سیادت جلوہ آرا تھی؟ تم وہ محفل کہاں سے لاؤ
گے جہاں سعادتِ دارین کی شرابِ طہور کے جام بھر بھردیتے جاتے اور تشنہ کا
مان محبت ہل من مزید کا نعرہ مستانہ لگا رہے تھے؟تم وہ منظر کہاں سے لاؤ گے
جو کأنی أری اللّٰہ عیاناً کا کیف پیدا کرتا تھا؟ تم وہ مجلس کہاں سے
لاؤگے جہاں کأنما علی رؤسنا الطیر کا سماں بندھ جاتاتھا؟ تم وہ صدرنشینِ
تختِ رسالت کہاں سے لاؤ گے جس کی طرف ھذا الأبیض المتکیٔ سے اشارے کئے
جاتے تھے؟ تم وہ شمیمِ عنبر کہاں سے لاؤ گے جو دیدارِ محبوب میں خوابِ نیم
شبی کو حرام کردیتی تھی؟ تم وہ ایمان کہاں سے لاؤ گے جو ساری دنیا کو تج کر
حاصل کیا جاتا تھا؟ تم وہ اعمال کہاں سے لاؤ گے جو پیمانۂ نبوت سے ناپ ناپ
کر اداکیے جاتے تھے؟ تم وہ اخلاق کہاں سے لاؤ گے جو آئینۂ محمدی سامنے رکھ
کر سنوارے جاتے تھے؟ تم وہ رنگ کہاں سے لاؤ گے جو ’’صبغۃ اللّٰہ‘‘ کی بھٹی
میں دیا جاتاتھا؟تم وہ ادائیں کہاں سے لاؤ گے جو دیکھنے والوں کو نیم بسمل
بنا دیتی تھیں؟ تم وہ نماز کہاں سے لاؤ گے جس کے امام نبیوں کے امام تھے؟
تم قدوسیوں کی وہ جماعت کیسے بن سکو گے جس کے سردار رسولوں کے سردار تھے؟
تم میرے صحابہؓ کو لاکھ برا کہو، مگر اپنے ضمیر کادامن جھنجھوڑ کر بتاؤ!
اگر ان تمام سعادتوں کے بعد بھی میرے صحابہؓ برے ہیں تو کیا تم ان سے بدتر
نہیں ہو؟ اگر وہ تنقید وملامت کے مستحق ہیں تو کیا تم لعنت وغضب کے مستحق
نہیں ہو؟ اگر تم میرے صحابہؓ کو بدنام کرتے ہو تو کیا میرا خدا تمہیں
سرِمحشر سب کے سامنے رسوا نہیں کرے گا؟ اگر تم میں انصاف وحیا کی کوئی رمق
باقی ہے تو اپنے گریبان میں جھانکو اور میرے صحابہؓ کے بارے میں زبان بند
کرو اور اگر تمہارا ضمیر بالکل مسخ ہوچکا ہے تو بھری دنیا یہ فیصلہ کرے گی
کہ میرے صحابہؓ پر تنقید کا حق ان کپوتوں کو حاصل ہونا چاہیے؟
از: محدث العصر علامہ محمد یوسف بنوری رحمہچاہیے؟
تحقیق و انتخاب..ايثاراللّٰه
|