رکن قومی اسمبلی، سیاسی رہنما اور معروف مذہبی اسکالر و
ٹی وی میزبان عامر لیاقت حسین کی کراچی کے علاقے کلفٹن میں واقع عبداللہ
شاہ غازی کے مزار کے احاطے میں تدفین کردی گئی۔
عامر لیاقت کی تدفین سے قبل پولیس موت کی وجہ جاننے کے لیے پوسٹ مارٹم پر
بضد تھی جبکہ اُن کی صاحبزادی دعا اور بیٹا احمد اس کے خلاف تھے، جس کی وجہ
سے معاملات گھمبیر ہوئے اور پھر دونوں نے مجسٹریٹ کے سامنے حلف نامہ جمع
کروایا تو پولیس نے تدفین کی اجازت دی۔
عامر لیاقت کا نماز جنازہ میں بیٹے نے امامت کے فرائض سرانجام دیئے۔
اہل خانہ کی خواہش کے مطابق عامر لیاقت کا پوسٹ مارٹم تو نہیں کیا گیا
البتہ اُن کی لاش کا ایگزامن کیا گیا، جس میں کچھ ضروری نمونے اور جسم کے
مختلف حصوں کے ایکسرے کیے گئے۔
دریں اثناء، انٹرنیٹ پر وائرل ایکسرے رپورٹ کے حوالے سے بتایا گیا ہے کہ ان
میں عامر لیاقت کے بازو اور پسلیوں کی ہڈی میں فریکچر نظر آیا ہے جبکہ
انہیں اندرونی چوٹ بھی تھی۔ ایکسرے رپورٹ کی بنیاد پر قریبی لوگ شک کا
اظہار کررہے ہیں کہ عامر لیاقت کو انتقال سے قبل تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
ڈاکٹر عامر لیاقت کے گھر کے نگراں نے انٹرویو میں یہ انکشاف بھی کیا تھا کہ
صبح ڈاکٹر صاحب کے چیخنے اور چیخنے چلانے کی آوازیں آئیں۔ بعد میں دروازہ
کھولا تو ڈاکٹر صاحب مردہ پائے گئے۔
غیر مصدقہ اطلاعات کے مطابق ایک شخص نے ڈاکٹر صاحب سے ان کی وفات سے قبل
ملاقات کی تھی۔ قابل ذکر یہ امر ہے کہ ڈاکٹر صاحب کے بچوں نے پوسٹ مارٹم کے
لیے ڈاکٹر صاحب کی لاش دینے سے انکار کر دیا تھا۔ |