مہنگائی: پی ڈی ایم بمقابلہ پی ٹی آئی حکومت۔۔۔ شہباز شریف کے 2 ماہ اور عمران خان کے پونے 4 سال

image
 
پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ نے ملک میں مہنگائی کو جواز بناکر پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کا خاتمہ کیا اور مسلم لیگ ن کے صدر شہبازشریف کو عمران خان کی جگہ وزیراعظم بناکر ملک کو مہنگائی کی دلدل سے نکالنے کی ذمہ داری سونپی- لیکن پی ڈی ایم کی تمام تدبیریں الٹی پڑ گئیں اور آج ملک میں مہنگائی کی شرح 20 فیصد سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔ملک میں حکومت کی تبدیلی کے 2 ماہ میں کونسی چیز کتنی مہنگی ہوئی۔ آیئے آپ کو بتاتے ہیں۔
 
پیٹرول
عمران خان نے فروری 2022پیٹرولیم قیمتوں میں اضافے کے بجائے 10 روپے کمی کرکے قیمتیں 150روپے پر بجٹ تک منجمد کردی تھیں لیکن پی ڈی ایم حکومت نے دو ماہ میں پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں 40 فیصد کے قریب اضافہ کرکے پیٹرول کی قیمت 60روپے بڑھاکر تقریباً 210روپے تک پہنچادی ہے۔
 
بجلی
سابق حکومت نے بجلی کی قیمت میں بھی کمی کرکے اس کو بجٹ تک 17روپے پر منجمد(فریز) کردیا تھا لیکن موجودہ حکومت نے بجلی کے ٹیرف تقریباً 50 فیصد کے قریب اضافہ کرکے بجلی کی قیمت 8 روپے بڑھاکر فی یونٹ قیمت 25روپے تک پہنچا دی ہے۔
 
image
 
گیس
ملک میں گیس کی قلت کی وجہ سے جہاں لوڈشیڈنگ میں اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے وہیں حکومت نے گیس کے نرخ بھی بڑھا دیئے ہیں اور یہ اضافہ تقریباً 45 فیصد بنتا ہے جو کہ اب تک پاکستان میں گیس کی قیمتوں میں ہونیوالے تاریخ کا سب سے زیادہ اضافہ ہے۔عمران خان کے دور میں گیس کا جو بل 1000تک آتا تھا اس کیلئے اب عوام کو تقریباً 1500 روپے ادا کرنا ہونگے۔
 
 
آٹا
عمران خان کے دور حکومت میں یوٹیلیٹی اسٹور پرآٹا 67روپے کلو تھا جو 5 روپے فی کلو اضاف کے بعد 72 روپے سے اوپر جاچکا ہے۔
 
گھی
پی ڈی ایم حکومت سے پہلے عوام کو جو گھی تقریبا ًساڑھے 300روپے کلو دستیاب تھا وہ اب 60فیصد اضافے یعنی 208روپے بڑھانے کے بعد ساڑھے 5 سوسے بھی اوپر جاچکا ہے جبکہ موجودہ حکومت نے عوام کو کولیسٹرول کے مرض سے بچانے کیلئے خوردنی تیل کی قیمت اتنی بڑھا دی ہے کہ غریب عوام کھانے میں تیل کا استعمال کرنے سے پہلے اس کے مضر اثرات کو ضرور ذہن میں رکھتے ہیں کیونکہ پی ڈی ایم حکومت کے قیام سے پہلے خوردنی تیل تقریباً 4 سو روپے میں مل جاتا تھا لیکن موجودہ حکومت نے تقریباً 65 اضافے کے بعد 213روپے بڑھاکر عوام کو کولیسٹرول سے بچالیا ہے۔
 
بجلی کی لوڈشیڈنگ
پی ٹی آئی کے دور حکومت میں ملک میں بجلی کی لوڈشیڈنگ 2 سے 3 گھنٹے تھی تاہم موجودہ حکومت میں پورے ملک میں 12 سے 14 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کی جارہی ہے اور عوام مہنگی بجلی کے ساتھ شدید گرمی میں شدید لوڈشیڈنگ کی وجہ سے دوہری مشکلات سے دوچار ہیں۔
 
image
 
مہنگائی
ملک میں مہنگائی کی شرح جو دو ماہ پہلے 15 فیصد پر تھی وہ موجودہ حکومت میں ترقی کرتے ہوئے 20 فیصد کے تاریخی ہندسے کو بھی عبور کرچکی ہے لیکن حال ہی میں تیل، گیس اور بجلی کی قیمت میں اوسطاً 40 فیصد مہنگائی میں بھی مزید مہنگائی کا سبب بنے گی۔
 
مہنگائی میں یہ اضافہ صرف دو وجوہات کی بنا پر رک سکتا ہے اور ایسے کہ اگر بین الاقوامی مارکیٹ میں تیل کی قیمت میں فوری کمی ہوجائے لیکن اگر تیل کی قیمت میں اضافے کا سلسلہ جاری رہا تو مہنگائی میں بھی مزید اضافہ ہوتا رہے گا۔
 
دوسرا یہ کہ پاکستان میں امپورٹ ہونیوالی اشیاء پاکستان میں ہی تیار کی جائیں اور درآمد کو کم سے کم کیا جائے لیکن آج اگر یہ کام شروع بھی کیا جائے تو کم سے کم 3 سال میں جاکر ہم اپنا امپورٹ بل کم کرکے مہنگائی کو کنٹرول کرسکتے ہیں۔اور اگر اج یہ دوسرا قدم نہ اٹھایا گیا تو چند سال بعد بھی ہم ایسے ہی حالات کا سامنا کرتے نظر آئیں گے۔
 
YOU MAY ALSO LIKE: