بھٹو سے خوف آیا نہ عمران خان آؤٹ کرپایا۔۔۔۔ کس حکمران کے دور میں ڈالر نے زیادہ عروج پایا؟

image
 
پاکستانی عوام کو مہنگائی کے آنسو رلانے والا ڈالر ملک میں تمام ریکارڈز توڑ کر تاریخ کی بلندیوں کو چھو چکا ہے اور پاکستانیوں کیلئے ڈالر کی قیمت کم کرنا کے ٹو کی پہاڑی سر کرنے سے بھی زیادہ مشکل ہوچکا ہے۔ قیام پاکستان کے وقت 1947 میں 3 روپے 31 پیسے کا ڈالر 2022 میں 203 روپے سے بھی اوپر جاچکا ہے۔
 
ڈالر کا کہنا ہے کہ پاکستانی عوام کی مجھ سے محبت ازلی ہے، امیر ہو یا غریب ہر کوئی مجھے سے بے پناہ محبت کرتا ہے لیکن میرا زیادہ وقت امیروں کی تجوری میں گزرتا ہے، غریب کو دیکھ کر میرا موڈ خراب ہوجاتا ہے لیکن غریب کی حسرت دیکھ کر مجھے دلی تسکین ملتی ہے۔
 
پاکستان کے قائم ہونے کے بعد میں نے 1947 کے بعد 8 سال تو برداشت کیا لیکن1955میں میری برداشت جواب دے گئی تو میں نے 60 پیسے کی چھلانگ لگائی اور پاکستانیوں کو 3 روپے 91 پیسے کا مزہ چکھایا اور پاکستان کے چوہدری محمد علی،حسین سہروردی، محمد اسماعیل چندریگر، ملک فیروز خان نون اور نورالامین جیسے پہلوان بھی میرا کچھ نہیں بگاڑ سکے۔
 
جلسوں میں عوام کا خون گرمانے والے اور قائد عوام کہلانے والے ذوالفقار علی بھٹو سے بھی مجھے کوئی خوف نہ آیا بلکہ قائد عوام کے سامنے میں نے 1972 میں ایک داؤ سے پاکستانی عوام کو 6روپے 25پیسے کا پٹخا لگا لر 10 روپے 16 پیسے کا اعزاز پایا۔
 
image
 
پھر میرے سامنے ضیا الحق آیا جس نے میرا بہت ساتھ نبھایا اور 1985سے 1988کے دوران محمد خان جونیجو نے مجھے 10 سے اٹھاکر 18روپے تک پہنچایا۔پاکستان اور عالم اسلام کی پہلی خاتون وزیراعظم بینظیر بھٹو سے بھی مجھے کوئی خوف نہیں آیا لیکن خاتون کا احترام کرتے ہوئے میں نے زیادہ شور نہیں مچایا اور اپنے قد کوصرف 3 روپے 71 پیسے تک بڑھایا اور 21 روپے 71 پیسے تک جا پایا۔
 
اس کے بعد میرے سامنے لاہوری نوجوان نواز شریف آیا اور جس کے دونوں ادوار میں ، میں نے اس کو تگنی کا ناچ نچایا اور گھوم پھر کر میں 1991 سے 93ء تک 28 روپے 11 پیسے تک آیا لیکن پاکستان میں جب دوبارہ بینظیر کا دور آیا تو میں میری صحت پر پھر فرق آیا اور میں 1994 سے 96ء تک 36 روپے 8 پیسے پر پہنچ پایا۔
 
بینظیر کے جانے بعد نواز شریف پاکستان میں پھر اقتدار میں آیا تو مجھے طاقت کا ٹیکہ لگایا تب کہیں جاکر1997سے 1999ء تک میں نصف سنچری کرپایا لیکن افسوس نوازشریف کا اور میرا ساتھ 51 روپے 72 پیسے تک ہی چل پایا۔
 
1999ء میں جب چھڑی لہراتا پرویز مشرف آیا تو اس نے مجھے 2009 ء تک 9 روپے 61 پیسے کے اضافے سے 61روپے 18 پیسے تک پہنچایا۔ بینظیر کی شہادت کے بعد جب پیپلزپارٹی پھر حکومت میں آئی تو میری بھی موج ہوگئی اور 4 سال میں مجھے بہت مزہ آیا اور میری عزت 36روپے کے اضافے سے 62 روپے 22 پیسے سے 98روپے 22پیسے پہنچ گئی۔
 
image
 
2013 میں پھر نواز شریف کا دور آیا تو میں نے بھی حکومت کو خوب زور دکھایا اور 17 روپے 17 پیسہ کھاکر میں نے خود کو 115 روپے 68 کا زور آور بنایا۔
 
نگراں دور سے گزر کر پھر پاکستان میں عمران خان کا دور آیا تو مجھے 124 روپے 4 پیسے پر پایا لیکن خان میرا سب سے اچھا دوست قرار پایا جس نے میرا اضافہ میں 60 روپے 64 پیسے کا اضافہ فرمایا اور مجھ ناچیز کو 184 روپے 68 پیسے کی شاندار منزل پر پہنچایا۔
 
عمران خان کو ہٹاکر جونہی پی ڈی ایم کا دور آیا لیکن مجھے کوئی پکڑ نہ پایا، میں نے بھی شہباز اسپیڈ کا فائدہ اٹھایا اور شہباز شریف کی آنکھوں میں آنکھیں ڈالر کا اپنی قدر کو بڑھایا اور جس کیلئے کئی بلے باز ترستے رہے اس ڈبل سنچری کا اعزاز بھی میرے حصے میں آیا۔ پاکستان بھلے ہی 72 سال میں کوئی خاص ترقی نہ کرسکا ہو لیکن میں آج 200 روپے کی منازل طے کرچکا ہوں اور جب تک پاکستانی امپورٹڈ اشیاء ترک نہیں کرینگے میری رفتار کو روکنا تو دور کم کرنا بھی ممکن نہیں ہے۔
YOU MAY ALSO LIKE: