اسد اللہ سعید
یورپ کی ترقی کا انحصار تعلیم پر ہے،اسی تعلیم کا نتیجہ ہے کہ آج جدید
ٹیکنالوجی کا دوردورا ہے ۔ایجادات کی بھرمار ہے۔یہ الگ بات ہے کہ عالم دنیا
کو یورپ نے ٹیکنالوجی تو دی مگر انسانیت نہ دے سکا،اسی کا نتیجہ ہے کہ
ہیروشیما سے لے کر ویتنام تک اورعراق سے لے کر افغانستان تک تمام ممالک پر
بے مقصد کی جنگ لڑی۔
برصغیر میں انگریز نے قبضہ کیا اور مسلمانوں کو مٹانے کی بھرپور کوشش کی جس
میں اسے ناکامی کا سامنا کرنا پڑا پھر انہوں نے مسلمانوں کے تعلیمی ڈھانچے
کو برباد کرنے کا سوچا اور ایک منظم سازش کے تحت لارڈ میکالے نے جس انداز
میں مسلمانوں کے تعلیمی نظام کو بگاڑنے کی کوشش کی وہ کسی سے ڈھکی چھپی
نہیں ہے۔جسے میکالے کی تاریخی یاداشت میں پڑھا جاسکتا ہے۔انگریزوں نے
میکالے کی سحر انگیز گفتگو کو سن کر بالآخر برصغیر کے نظامِ تعلیم کو یکسر
مسترد کردیا اور اپنا نظام تعلیم متعارف کروایا۔
پرانے نظام کو مسترد کرنے کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہزاروں مسلمانوں کو نوکریوں
سے نکالاگیا،جس کی بناءپر کتنے ہی گھر اجڑ گئے۔فارسی جو سرکاری تعلیم تھی
اس کو ہٹا کر انگریزی کو سرکاری زبان قرار دیا گیا اور یہ کہا گیا کہ پرانے
نظام تعلیم کوفرسودہ اور ترقی کی راہ میں رکاوٹ قرار دیا گیا ،برملا کہا
گیا کہ اور ترقی کو انگریزی تعلیم پر ہی منحصر کیا گیا ،یہی وہ بات تھی کہ
جس کی وجہ سے برصغیر میں دوتعلیمی نظریے نے پروان چڑھنا شروع کیا ۔
پھر اس تعلیم کے نتائج سامنے آئے تو سرسید احمد خان کو بھی اس کے منفی
اثرات کا اقرار کرنا پڑا،آج بھی ہم دیکھ سکتے ہیں کہ سندھ کی تعلیمی
آماجگاہوں میں جس طریقے سے تعلیم حاصل کی جاتی ہے اس کے نظائر دنیا کے کسی
ملک میں نہیں ملتے۔وہ ادارے جو قوموں کو تہذیب وتمدن کا درس دیتی ہیں اور
جہاں سے پڑھ کر نکلنے والے افراد پر قوم،ملک وملت کی ترقی کا انحصار ہوتا
ہے،افسوس کہ آج ان اداروں کی نگرانی یا پھر نگہبانی سیکورٹی فورس کررہی
ہیں،آج وہ ادارے بانجھ ہوگئے ہیں کہ نہ تو ان میں سے کوئی رازی نکل رہا
ہے،اور نہ ہی کوئی بو علی سینا۔
وڈیرہ شاہی نے وہ ڈیرے ڈالے کہ ہزاروں اسکول بند پڑے ہوئے ہیں،کتنے ہی
اسکول اصطبلوں میں تبدیل ہوچکے ہیں،جس کی بناءپر وہی پرانی جہالت کا سماں
ہے،ایک طرف ان اداروں کی یہ حالت ہے تو دوسری طرف نظام تعلیم کا ذریعہ
مدارس ہیں کہ جس کی تعلیم سے اگر معاشرے میں سدھارا نہیں آیا تو بگاڑ بھی
پیدا نہیں ہوا۔ہاں یہ ہوا ہے کہ ہزاروں مصنفین ،محققین،مفسرین دیے،جنہوں نے
قوم کو روحانی غذا دی،ان مدارس پر الزامات لگانا کہ یہ معاشرے میں بگاڑ
پیدا کرتے ہیں،یہ اپنا توازن قائم نہیں رکھ سکتے تو یہ کوئی نئی بات نہیں
اس کی بنیاد تو لارڈ میکالے نے سالہا سال قبل رکھی تھی ۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ اس بگڑے ہوئے تعلیمی نظام کو درست کیا جائے تاکہ
ہزاروںوہ اسکول جو بند ہیں وہ کھل جائیں،ان اداروں میں قوم کے معمار اپنی
تعلیمی پیاس کو اچھے طریقے سے بجھا سکیں،اور پاکستان کی ترقی میں حائل
رکاوٹ دور ہوسکے۔ |