ظریفانہ: کھیل کھیل میں اگنی پتھ

کلن مودی نے للن شاہ سے کہا یار فوج میں چالیس ہزار اسامیاں نکلی ہیں ۔ یہ اچھا موقع ہے تم اپنے بیروزگار بیٹے و جئے شاہ فوج میں بھرتی کروا دو۔
للن بولا تم اس کا مذاق اڑا رہے ہو کیا؟
جی نہیں میں بہت سنجیدہ ہوں ۔ اس کو اگنی ویر بنا دو ، دیش کی رکشا کرے گا اور ےتمہارا نام بھی روشن ہوگا۔
اچھا یہ بتاو کہ اپنی اتنی بڑی توند لے کر فوج میں کیسے جائے گا ؟
ارے بھائی آج کل ایسی ورزش گاہیں پائی جاتی ہیں کہ دو ہفتوں میں پیٹ اندر سینہ باہر، یعنی پورے چھپنّ انچ کا۔کیا سمجھے ؟
للن بولا وہ کیا ہے کہ فوج کے اندر کوئی گجرات رجمنٹ ہے نہ بنیا رائفل ہے۔ ایسے میں وہ وہاں کیسے جاسکتا ہے؟
ارے بھائی گورکھا یا پنجاب رجمنٹ میں چلا جائے ۔ نام سے کیا ہوتا ہے کسی بھی رجمنٹ میں اسی علاقہ یا نسل لوگ تھوڑی نا ہوتے ہیں ؟
للن نے بات بدلتے ہوئے کہا چلو مان لیا لیکن تم اس بیچارے کو فوج میں کیوں بھیجنا چاہتے ہو ؟
کلن بولا یار یہ کوئی سوال ہے؟کیا فی الحال ہماری سرحد پر سب سے بڑا خطرہ چین کا نہیں ہے وہ کبھی لداخ تو کبھی ارونا چل میں گھس پیٹھ کرتا رہتا ہے۔
ہاں ہاں سو تو ہے لیکن یہ تو پوری قوم کا مسئلہ ہے ۔ اس سے بیچارے وجئے شاہ کا کیا لینا دینا ؟
کیوں وجئے شاہ قوم کا حصہ نہیں ہے کیا ؟
لیکن قوم کا حصہ تو تم بھی ہو۔ تم اپنے بیٹے کو فوج میں کیوں نہیں بھیجتے ؟
دیکھو بھائی میری کوئی اولاد ہوتی تو ضرور بھیجتا لیکن جو چیز موجود ہی نہ ہو اس کو کیسے بھیجا جائے؟
للن کا سوال غلط ہوگیا تھا وہ قدرے توقف کے بعد بولا یار تمہاری اولاد نہ سہی اوروں کی تو ہے لیکن اپنے سنگھ پریوار میں فوج کی روایت نہیں ہے۔
اچھا سمجھ گیا ؟ اسی لیے ہم میں سے کسی کے بچے فوج میں نہیں جاتے؟
جی ہاں اب تم درست سمجھے۔
کلن نے کہا لیکن تم چونکہ سب سے بڑے دیش بھکت ہو اور کشمیر کے لیے جان دینا چاہتے ہو اس لیے کم ازکم تمہیں تو ۰۰۰۰۰
للن بگڑ کر بولا یار اب بس بھی کرو یہ بحث تم تو میرے پیچھے ہی پڑ گئے ۔ کیا دنیا میں کھیل کی کوئی اہمیت نہیں ہے؟ اس سے بھی ملک کا نام روشن ہوتا ہے۔
جی ہاں کلن نے تائید کی مگر ہندوستان کا قومی کھیل تو ہاکی ہے اور اس میں ہماری حالت بہت خستہ ہے۔
مجھے پتہ ہے لیکن اس کے لیے کیا وجئے ذمہ دار ہے ۔ وہ تو اس کی پیدائش سے پہلے سے برے حال میں ہے۔
کلن بولا جی ہاں لیکن اس کو بہتر بناکر ملک کا نام روشن کرنے کی خاطر وہ محنت تو کرہی سکتا ہے بلکہ اپنی جان لڑا سکتا ہے۔
دیکھو بھیا کلن اب ہاکی میں تو جان آنے سے رہی اس لیے چونکہ کرکٹ بک رہا ہے اس لیےو جئے اس کو بیچ رہا ہے۔ بنیا آدمی جو بکتا ہے اس کو بیچتے ہیں۔
کلن نے حیرت سے پوچھا کرکٹ بک رہا ہے یہ بات سمجھ میں نہیں آئی میں تو سمجھتا ہوں کہ کرکٹ کھیلا جاتا ہے۔
جی ہاں ہاکی بھی کھیلی جاتی ہے لیکن اس کو دیکھتا کون ہے؟
اچھا تو یہ بولو کہ کرکٹ کو دیکھا جاتا ہے اور ہاکی کو لوگ نہیں دیکھتے لیکن اس میں خریدو فروخت کہاں سے آگئی؟
للن بولا بھائی یہ اشتہار بازی کا زمانہ ہے ۔ اس میں جو چیز دیکھی جاتی ہے اس کا بھاو بڑھ جاتا ہے اور جس کو نہیں دیکھا جاتا اس کوکوئی نہیں پوچھتا۔
جی ہاں اتنا تو مجھے بھی پتہ ہے اسی لیے ہم لوگ ہزاروں روپئے گودی میڈیا کو دیتے ہیں تاکہ وہ ہمیں دکھائے ۔
بالکل صحیح ۔ جس طرح ہمیں اپنی سیاسی دوکان چمکانے کی خاطر اشتہار بازی کی ضرورت ہوتی ہے اسی طرح دیگر مصنوعات کے لیے بھی وہ درکار ہے ۔
وہ تو ٹھیک ہے مگر اس کا کرکٹ سے کیا تعلق ؟ سیاست اور دھندا اپنی جگہ اور کرکٹ اس سے جدا ؟
جی نہیں ۔ یہ بتاو کہ تم کرکٹ کب سے دیکھتے ہو؟
بچپن سے یعنی تقریباً پچاس سال سے؟
اچھا اس وقت کرکٹ کے کھلاڑی کیسا لباس پہنتے تھے ؟
بالکل سفید پوری آستین کی قمیض اور ڈھیلی ڈھالی سفید پتلو ن ۔
للن نے پوچھا اور اب؟ اب کیا ہوتاہے؟
اب تو صاحب رنگ برنگے لباس میں بالکل فلمی ستاروں کی مانند لباس زیب تن کیا جاتا ہے ۔
اچھا تو کیا تم نے کبھی سوچا کہ ایسا کیوں ہوتا ہے؟
کلن قہقہہ لگا کر بولا بھیا اس زمانے میں بلیک اینڈ وائٹ ٹیلی ویژن تھا اور اب رنگین ہوگیا ہے ۔ اسی لحاظ سے کپڑوں کا رنگ بھی بدل گیا ۔
جی ہاں یہ درست ہے مگر اشتہار تو سفید لباس پر بھی ہوسکتا ہے تو کیا ایسا تھا؟
کلن سوچ میں پڑگیا اور پھر بولا نہیں بھائی ۔ اس وقت تو کوئی ایسا سوچ بھی نہیں سکتا تھا ۔
جی ہاں یہی تو فرق ہے ۔ اس زمانے میں کھلاڑی اشتہار بازی نہیں کرتے تھے بلکہ کرکٹ کھیلتے تھے ۔
وہ تو آج بھی کھیلتے ہیں۔ اس میں کون سی بڑی بات ہے؟
جی ہاں لیکن آج کل رشوت بھی لیتے ہیں اور ہار جیت کا فیصلہ اسی سے ہوتا ہے۔
یہ کیسے ممکن ہے ؟ اور ان کو رشوت کون اور کیوں دے گا ؟
پہلے جواری رشوت دے کر کھیل الٹ دیا کرتے تھے اور ان کے وارے نیارے ہوجاتے تھے آج کل ہم لوگوں نے بھی یہ شروع کردیا ہے۔
کیا بات کرتے ہو ۔ ہمیں اس کی کیا ضرورت؟ ہمارے پاس تو ایک سے بڑھ ایک کھلاڑی ہیں ۔
پھر بھی ان کی ضرورت ہوتی ہے۔ تم نے نہیں دیکھا اس بار گجرات کی ٹیم پہلی بار آئی اور راجستھان سے جیت گئی ۔
لیکن وہ تو اچھا کھیلی اور جیت گئی ۔
کھیل سبھی نے کھیلا لیکن گجرات میں فائنل جیتنے کا سیاسی مطلب ہے کہ ہم اس سال گجرات میں جیتیں گے اور راجستھان میں ہرائیں گے ۔ کیا سمجھے ؟
اچھا ! اب سمجھا!! تو کیا یہ سب پہلے سے طے تھا ؟
اور نہیں تو کیا اگر طے نہ ہوتا تو فائنل احمد آباد کے اندر پردھان سیوک کی موجودگی میں کیونکر کھیلا جاتا ؟
چلو مان گئے لیکن ان کھلاڑیوں نے اپنے کمل کا نشان تھوڑی نا پہن رکھا تھا جو ہمارا پرچار ہوتا ؟
ارے بھائی بلا واسطہ ہم نے یہ کام کردیا ۔ کھلاڑی تو ان کمپنیوں کی اشتہار بازی کررہے تھے جنہوں نے میچ کو اسپانسر کیا تھا یعنی اس کے پیسے دئیے تھے۔
کلن نے پوچھا لیکن ان کمپنیوں کو پیسے دینے کی کیا ضرورت ؟
للن بولا بھائی ہندوستان کے اندر ٹیلی ویژن اور انٹر نیٹ دیکھنے والی آبادی دنیا میں دوسرے نمبر ہے۔
لیکن اس کا کرکٹ سے کیا تعلق ؟
ارے بھائی ان میں سے بیشتر آئی پی ایل کے زمانے میں کرکٹ دیکھتے ہیں اور اس کے ساتھ اشتہار اپنے آپ دکھائی دیتا ہے اس طرح پرچار ہوجاتا ہے۔
لیکن وہ رقم تو چینل والوں کو ملتی ہے ۔ اس میں بی سی سی آئی کے سربراہ جئے شاہ کا کیا فائدہ؟
یہ کھیل ہر کوئی نہیں دکھا سکتا۔ بی سی سی آئی جس کو اس کے حقوق دیتی ہے وہی نشر کرتا ہے اور وہ مفت میں یہ حق تھوڑی نا دے دیتی ہے۔
اچھا تو وہ حقوق کتنے میں بکتے ہیں ؟
یہی تو اصلی کھیل ہے ۔ ابھی حال میں آئندہ پانچ سالوں کے لیے میڈیا کے حقوق کی قیمت سن کر تم بے ہوش ہوجاوگے۔
اچھا بھائی مجھے بھی بتاوزیر داخلہ کے نورِ نظر جئے شاہ کا کارنامہ۔ کتنے میں اس نے یہ حقوق بیچے ؟
بھائی ایسا ہے کہ صرف جزیرۃ الہند میں ٹی وی کے حقوق پچاس کروڈ فی میچ اور ڈیجیٹل رائٹ ساڑھے ستاون کروڈ فی میچ کے حساب سے بکے ہیں۔
یار یہ تو کمال ہوگیا اس لیے کہ آج کل دس ٹیمیں ہر ٹورنامنٹ میں جملہ چوپن میچ ہوتے ہیں ۔ تب تو یہ بہت بڑی رقم ہوجاتی ہو گی ۔
جی ہاں اس بار کل 44,075 کروڈ کی بولی لگی ہے۔ اب بتاو کس دھندے میں اتنا پیسہ ہے۔ اس کے علاوہ عالمی حقوق الگ سےفروخت ہوئے۔
ہاں یار ہنگ لگے نہ پھٹکری اور رنگ آئے چوکھا۔ لوگوں کا دل بہلاو اور خود مالا مال ہوجاو۔
ہاں تو بھائی کلن میرا خیال ہے اب تمہاری سمجھ میں آگیا ہو گا کہ میں نے وجئے اناج پانی بیچنے کے بجائے کرکٹ کے دھندے میں کیوں ڈالا؟
للن بھیا میں یہ تو سمجھ گیا لیکن اس کھیل تماشے سے اپنے قومی کرکٹ کا تو کوئی خاص بھلا نہیں ہوا؟
یہ تم کیسے کہہ سکتے ہو۔ جب کوئی کھیل زیادہ کھیلا جائے گا اس میں مہارت اپنے آپ حاصل ہوجائے گی ۔
کلن بولا مجھے نہیں لگتا۔ اس سے بری درگت کیا ہوگی کہ جنوبی افریقہ کی ٹیم نے اپنے گھر میں گھس کر ہمیں پہلے دو میچ ہرا دئیے ۔
ارے بھائی وہ پہلے بھی مضبوط ٹیم رہی ہے ۔ اب راتوں رات کوئی انقلاب تھوڑی نا آجائے گا؟
جی ہاں لیکن پچھلے سترہ میچوں میں نو ہم نے جیتے اور وہ آٹھ میں ہی کامیاب ہوسکے اس لیے ہماری کارکردگی اچھی رہی ہے ۔
سو تو ہے مگر آگے چل کر ہمارا جئے کوئی کمال دکھائے گا اور اگلے تینوں میچ ہم ہی جیتیں گے ۔ جوا مارکیٹ میں سنسنی پیدا کرنے کے لیے یہ کرنا پڑتا ہے۔
اچھا لیکن اگر جنوبی افریقہ کے کھلاڑیوں نے رشوت لینے سے انکار کردیا تو کیا ہوگا؟
ہم لوگ کوئی ہنگامہ کھڑا کرکے میچ منسوخ بھی تو کرسکتے ہیں ۔ نہ رہے گا بانس اور نہ بجے گی بانسری یعنی نہ ہوگا میچ اور نہ ہارے گی ہماری ٹیم ۔
یار مان گئے للن ۔ تم کو لوگ چانکیہ یونہی نہیں کہتے ؟ لیکن ہنگامہ کیسے ہوگا ؟؟
ویسا ہی جیسے اگنی پتھ کو لے کر ہورہا ہے۔
یار میری سمجھ میں نہیں آتا کہ سرکار نوکرئ دے رہی ہے اور یہ نوجوان احتجاج کرکے ریل گاڑی جلا رہے ہیں۔
بھیا دیکھو اپنے نیتاوں اور کرکٹ کھلاڑیوں کے لیے تو پنشن ہے مگر فوجیوں کے لیے نہیں ۔ اب وہ اگر احتجاج نہ کرے تو کیا کرے؟
اچھا ان کے لیے کیوں نہیں ؟
اس لیے کہ بھرتی صرف چار سال کے لیے ہوگی اور پھر تین چوتھائی کی چھٹی ۔
اچھا تو وہ اس کے بعد کہاں جائیں گے ؟
ہمارے پاس بیروزگاروں کے لیے بہت کام ہے۔ کوئی ٹرولنگ آرمی میں کوئی آئی ٹی سیل میں بھرتی کرلیا جائے گا
جی ہاں اور اپنی ہندو سینا، بجرنگ دل ، وشو ہندو پریشد جیسے نہ جانے کتنے شعبے ہیں۔ ہر جگہ کوئی نہ کوئی کھپ ہی جائے گا ۔
جی ہاں کلن ابھی تو اناڑی لوگوں بھرتی کرکے تربیت کرنا پڑتا ہے ۔ اس وقت بنے بنائے تیار رنگروٹ مل جایا کریں گے۔
تب تو اپنی بلےّ بلےّ ہوجائے گی بشرطیکہ اسے بھی کسان قانون کی طرح واپس نہ لینا پڑے۔
دیکھو بھیا پچھلی بار دھوکہ کھا گئے اس بار نہیں کھائیں گے ۔ چلو چلتے ہیں مجھے ایک انتخابی مہم پر جانا ہے۔
 
Salim
About the Author: Salim Read More Articles by Salim: 2124 Articles with 1449515 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.