مناسک حج (بسلسلہ فضائل حج)

حج کی تین اقسام ہیں جن میں حج قران، حج تمتع اور حج افراد۔ حج قران میں حاجی حضرات عمرہ اور حج کا احرام اکٹھا پہنتے ہیں۔ پہلے عمرہ ادا کرتے ہیں اور پھر حج کے ارکان ادا کرنے کے بعد احرام کھولتے ہیں۔ حج تمتع میں حاجی حضرات صرف عمرے کا احرام پہن کرعمرہ کی ادائیگی کے بعد احرام کھول دیتے ہیں اور پھر ایام حج یعنی 8 ذوالحجہ کو حج کا احرام باندھ کر مناسک حج کی ادائیگی کرتے ہیں۔ جبکہ حج افراد میں حاجی حضرات صرف حج کی نیت سے احرام پہن کر مکہ شریف میں داخل ہوتے ہیں اور مناسک حج کی ادائیگی کے بعد احرام کھول دیتے ہیں۔ ایام حج 8 ذوالحجہ سے شروع ہوکر 12 ذوالحجہ کو اختتام پذیر ہوتے ہیں اور بعض صورتوں میں 13 ذوالحجہ کو مکمل ہوتے ہیں۔حج کے پانچ لازمی ایام ہیں۔

حج کا پہلا دن:
حج کے پہلے دن یعنی 8 ذوالحجہ کو حجاج کرام احرام پہن کر منیٰ میں دوپہر تک پہنچتے ہیں۔ منیٰ میں ظہر، عصر، مغرب، عشاء اور اگلی صبح فجر کی نمازوں کی ادائیگی اور رات کو منیٰ میں قیام کرنا سنت ہے۔

حج کا دوسرا دن:
حج کا دوسرا دن یعنی 9 ذوالحجہ عرفہ کا دن کہلاتا ہے، آج کے دن حج کا رکن اعظم یعنی میدان عرفات میں قیام کرنا ہے جسے وقوف عرفات کہتے ہیں۔ اور وقوت عرفات کی ادائیگی کے بغیر حج ادا نہیں ہوتا۔طلوع آفتاب کے بعد حجاج کرام منیٰ سے عرفات کی طرف روانہ ہوتے ہیں۔ میدان عرفات میں حجاج کرام ظہر کی نماز سے پہلے حج کا خطبہ سماعت فرماتے ہیں اور ظہر اور عصر کی نمازیں ادا کرتے ہیں۔ زوال سے لیکر غروب آفتاب تک میدان عرفات کے کسی بھی حصہ میں وقوف کیا جاسکتا ہے۔ عرفات کے یہ چند گھنٹے پورے حج کا نچوڑ ہیں۔ افضل اور اعلی تو یہ ہے کہ آپ قبلہ رخ کھڑے ہوکر وقوف کریں، تھک جائیں تو کچھ دیر بیٹھ کر پھر کھڑے ہوجائیں، پورے خشوع و خضوع اور عاجزی کیساتھ ذکر الٰہی، قرآن پاک کی تلاوت، درود شریف اور استغفار میں مشغول رہیں۔وقفہ وقفہ سے تلبیہ یعنی لبیک اللھم لبیک بھی پکارتے رہیں۔ خوب رو رو کر نبی کریم ﷺ، اہل بیتؓ، صحابہ کرام ؓ کی دراجات کی بلندی، اپنے لئے اپنے اہل و عیال کے لئے اور پوری امت رسول کی مغفرت کے لئے دعائیں مانگیں کیونکہ یہ دعاؤں کی قبولیت کا وقت ہے۔ وقوف عرفات میں ہاتھ اُٹھا کر دعا مانگنا سنت ہے۔غروب آفتاب کے بعد مغرب کی نماز پڑھے بغیر میدان عرفات چھوڑ کر مزدلفہ کی طرف روانہ ہوا جاتا ہے۔ اور مزدلفہ پہنچ کر مغرب اور عشاء کی نمازوں کی ادائیگی کی جاتی ہے۔کھلے آسمان تلے مزدلفہ کے میدان میں رات کے وقت ذکر واذکار کرنا اور سونا سنت موکدہ ہے اور مزدلفہ کی یہ رات شب قدر سے افضل شمار ہوتی ہے۔ اور اسی جگہ سے رمی (جمرہ یعنی شیطان کو مارنے) کے لئے کنکریاں بھی اکٹھی کی جاتی ہیں۔ اور ہر حاجی تقریبا 70 کے قریب کنکریاں اکٹھی کرتا ہے۔

حج کا تیسرا دن:
حج کے تیسرے دن یعنی 10 ذوالحجہ کو حجاج کرام کے ذمہ کئی مناسک ادا کرنا واجب ہیں۔ فجر کی نماز اول وقت یعنی اندھیرے میں ادا کرکے طلوع آفتاب سے پہلے پہلے مزدلفہ میں وقوف کرنا۔ وقوف مزدلفہ میں حجاج کرام کثرت سے تلبیہ، تکبیر،درود شریف، توبہ استغفار کرتے اور خوب دعائیں مانگتیں ہیں۔سورج نکلنے کے قریب حجاج کرام منیٰ کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں۔ منیٰ میں پہنچ کر حجاج کرام سب سے پہلا کام بڑے جمرہ عقبہَ یعنی بڑے شیطان کو 7 کنکریاں مارتے ہیں (اس عمل کر رمی کہا جاتا ہے)۔یاد رہے احرام باندھنے سے لیکر رمی شروع کرنے سے پہلے تک تلبیہ پڑھا جاتا ہے، اب یہ سلسہ ختم کردیا جائے گا۔حج تمتع اور حج قران کرنے والے حجاج کرام پرجمرہ عقبہ کی رمی کے بعد قربانی (دم شکر) کرنا واجب ہے۔ قربانی کے بعدحجاج کرام اپنے سر کے بال منڈواتیں یا پھر سر کے بال کٹواتیں ہیں۔ حجاج کرام غسل کرتے ہیں، صاف ستھرے کپڑے پہنتے ہیں اور خوشبو لگا کر طواف زیارت کے لئے کعبہ شریف کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں۔ یاد رہے قربانی کی ادائیگی اور سر کے بال منڈوانے یا کٹوانے کے بعد حجاج کرام پر احرام کی پابندیاں ختم ہوجاتی ہیں ماسوائے زوجین کے باہمی تعلق کو قائم کرنا۔ زوجین اپنا باہمی تعلق طواف زیارت کی ادائیگی کے بعد ہی قائم کرسکتے ہیں۔طواف زیارت 10 ذوالحجہ کو کرنا افضل ہے اور 12 ذوالحجہ کی غروب آفتاب تک ادا کرلینا واجب ہے۔ طواف زیارت کے بعد حجاج کرام حج کی سعی (یعنی صفا اور مروہ کے درمیان 7چکر پورے) کرتے ہیں۔ طواف زیارت اور سعی کے بعد حجاج کرام دوبارہ منیٰ واپس چلے جاتے ہیں۔

حج کا چوتھا اور پانچواں دن:
ذوالحجہ کی گیارہوں اور بارہویں تاریخوں کوحجاج کرام زوال کے بعد سے لیکر غروب آفتاب تک تینوں جمروں پر رمی یعنی سات سات کنکریاں مارتے ہیں۔ حجاج کرام بارہویں ذوالحجہ کے غروب آفتاب سے پہلے پہلے منیٰ کو چھوڑ کر مکہ کی طرف روانہ ہوجاتے ہیں۔ اگر کوئی حاجی غروب آفتاب تک منیٰ نہیں چھوڑتا تو پھر اس حاجی کو 13 ذوالحجہ تک مزید منیٰ میں قیام کیساتھ ساتھ تینوں جمروں پر رمی کرنا ہوگی۔ان دنوں میں بھی حجاج ذکر الٰہی میں مصروف رہتے ہیں۔

الحمداللہ، حج کے تمام مناسک ادا ہوگئے ماسوائے طواف وداع۔ مکہ سے روانگی سے قبل حجاج کرام پر الوداعی طواف کرنا واجب ہے۔درحقیقت مناسک حج کی ادائیگی حکم الٰہی کی تابع داری کا نام ہے۔اللہ کریم مجھ سمیت تمام امت رسول کو مکہ شریف کی حاضری حج و عمرہ بیت اللہ شریف کی سعادت اور روضہ رسول ﷺ کے سامنے درود و سلام پڑھنے کی توفیق عطا فرمائے۔اور حجاج کرام کی عبادات و دعاؤں کو قبول فرمائے۔ آمین ثم آمین




 
Muhammad Riaz
About the Author: Muhammad Riaz Read More Articles by Muhammad Riaz: 207 Articles with 163639 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.