لڑکیوں کو دفن کرنا سب سے بڑی فضیلت ہے۔
موت عورت کے حق میں عزیز ترین مہمان ہے۔
یہ ایک عرب شاعر کے الفاظ ہیں۔
قرآنکریم ہمیں بتاتا یے کے دورِ جہالت میں لڑکی کی ولادت مرد کے لیے باعث
شرم سمجھی جاتی تھی۔ جس کی وجہ سے لڑکی کو زندہ درگور کر دیا جاتا
تھا۔اسلام نے عورت پر بڑا کرم کیا اور اسے عزت بحشی۔ اللّلہ کے نبی خضرت
محمد صلى الله عليه واله وسلم نے دنیا کی چیزوں میں خوشبو اور عورت کو پسند
فرمایا۔
سورہ نور اور سورہ احزاب میں عورت کو پردے کا حکم دیا گیا ہے۔
(١) اپنے گھروں میں رہیں ،دورِ جاہلیت کی طرح بے پردہ نہ پھریں(٢٨)
(٢)خواتین بوقت ضرورت باہر نکلے تو چادر کا ایک حصہ اپنے منہ پر ڈال لیں تا
کہ پہچانی جاے کے شریف ہے اور شرارت کرنے والے چھیڑ چھاڑ نہ
کریں(٣١)
مگر افسوس اج ان تمام باتوں کو فراموش کیا جاچکا ہے۔اج مسلمان عورت میرا
جسم میری مرزی کا نارہ لگاتے ہوے بیہودہ تحریر کے پلے کارڈز اٹھاے ہوے
سڑکوں پر نکل کےمغربی طرز کی آزادی کی مانگ کرتیں ہیں۔بیہودہ لِباس اور
مغربی عورت کی طرز زندگی کو یہ آزادی حق سمجھتی ہیں۔دجالی قوتیں فیشن کے
نام پر عورت کے جسم کی نمائش کرنے میں مصروف ہے۔عورت جو چھپانے کی چیز ہے
اور سات پردو میں رہنے کا حکم ہے آج موڈلز،ایکٹر، ڈانسر اور مختلف طریقوں
سے نمائش کا سامان بنی ہوی ہے۔ دین سے دور دنیا کی رنگینیوں میں مگن مسلمان
پردے کو اولڈ فیشن کا نام دیتے ہوے اسلامی تعلیمات کا قتل کر چکے ہیں۔لباس
عورت چست،باریک اور محتصر ہو چکا ہے جو جسم کی ساخت اور خدول خال کو غیر
مرد کی نظر سے چھپانے کے لیے نہ کافی ہے ۔عورتیں مردو کا مقابلہ کرتے ہوے
مردو کی سی شکلوں صورت احتیار کررہی ہیں۔ مردو جیسے بال اور کپڑے پہنے اسے
فحریا فیشن کا نام دیا جاتا ہے۔حد اس پر کے جب محمد صلى الله عليه واله
وسلم کی شہزادی پردے دار نیک عورت کو دیھکتے ہیں تو اسے حقیر سمجھتے ہیں
اور اس کا مذاق بنایا جاتا ہے۔افسوس کا مقام ہے۔ کیا یہ ہمارے لیے لمہ
فکریا نہیں ہے۔ روز بروز بڑتی فحاشی اسلامی معاشرے کو کھوکلا کرتی جا رہی
ہے۔ عجیب بات ہے کے لوگ بے پردگی کو خوبورتی کا نام دیتے ہیں۔ کیا ہی اچھے
الفاظ ہیں عورت گھر میں ایسی ہے جیسے چمن میں پھول اور پھول کو توڑ کر باہر
لایا جاے تو مرجھاجاتا ہے۔
|