|
|
عید قرباں کی آمد آمد ہے اور لوگ طرح طرح کے پکوان
بنانے کی تیاریاں کررہے ہیں تاہم ماہرین نے پہلی بار گائے کے گوشت اور خون
میں پلاسٹک کے ننھے ذرات کو دریافت کر کے لوگوں کو نئی مشکل میں ڈال دیا ہے۔ |
|
لمپی بیماری کی وجہ سے پریشان شہریوں نے عیدالاضحیٰ
کیلئے نہایت احتیاط سے جانوروں کی خریداری کی تھی تاہم اب سائنسدانوں نے
لوگوں کو ایک نئی دریافت کرکے گوشت اور دودھ کے استعمال کے حوالے سے مزید
شش و پنج میں ڈال دیا ہے۔ |
|
نیدر لینڈز کی وریجے یونیورسٹی کے ماہرین نے پلاسٹک کے ننھے ذرات کو گائے
کے گوشت اور دودھ کی مصنوعات میں دریافت کیا۔ محققین نے مویشیوں کی فیڈ کے
ہر نمونے میں بھی مائیکرو پلاسٹک کو دریافت کیا جس سے عندیہ ملتا ہے کہ
جانوروں کے جسم کے اندر پلاسٹک کے ننھے ذرات غذا کے ذریعے پہنچتے ہیں۔ |
|
|
|
نیدر لینڈز کے محققین نے ہی مارچ میں انسانی خون میں
پلاسٹک کے ننھے ذرات کو سب سے پہلے دریافت کیا تھا اور اسی طریقہ کار کو
جانوروں کے لیے استعمال کیا گیا۔ محققین نے بتایا تھا کہ خون میں پلاسٹک کے
ذرات کی دریافت سے ثابت ہوتا ہے کہ یہ ذرات خون کے ذریعے جسم کے دیگر حصوں
تک بھی پہنچ سکتے ہیں اور اعضا میں اکٹھے ہوسکتے ہیں۔ |
|
ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کے بارے میں پہلے ہی معلوم ہوچکا ہے کہ
یہ ہر سال لاکھوں اموات کا باعث بنتی ہے۔ اس سے قبل پلاسٹک کے ذرات کو
مائونٹ ایورسٹ کی چوٹی سے لے کر سمندر کی گہرائیوں میں بھی دریافت کیا
جاچکا ہے، براعظم انٹارکٹیکا میں تازہ گرنے والی برف میں بھی ان کو موجود
پایا گیا۔ |
|
محققین نے بتایا کہ جب آپ خون کی جانچ پڑتال کرتے ہیں تو پلاسٹک کے ننھے
ذرات کے مختلف ذرائع کو دریافت کرتے ہیں، یعنی ہوا، پانی، غذا وغیرہ میں ان
ذرات کی موجودگی سے سے ثابت ہوتا ہے کہ پلاسٹک کی آلودگی زندگی کے ذرائع
کا حصہ بن چکی ہے۔ |
|
|
|
ماہرین کا کہنا ہے کہ فضائی آلودگی کی وجہ سے پوری دنیا
میں مویشیوں میں یہ ذرات ہوسکتے ہیں، مائونٹ ایورسٹ سے لے کر سمندر تک
موجود ان ذرات سے کوئی بھی ملک محفوظ نہیں ہے۔ |
|
انسانوں یا مویشیوں پر پلاسٹک کے ننھے ذرات کے اثرات کے
بارے میں ابھی کافی کچھ معلوم نہیں مگر سائنسدانوں نے اس حوالے سے خدشات کا
اظہار کیا ہے کیونکہ لیبارٹری تجربات میں ثابت ہوا تھا کہ مائیکرو پلاسٹک
سے انسانی خلیات کو پہنچتا ہے۔ |