ایک بار لگ گئی تو ساری عمر نہیں چھوٹے گی، زیادہ گوشت کھانا آپ کو زندگی بھر کیلئے کیا نقصان پہنچا سکتا ہے؟

image
 
عید الاضحیٰ پر پاکستان میں گوشت کا استعمال کثرت سے کیا جاتا ہے، وہ لوگ جنہیں سال بھر گوشت کھانا نصیب نہیں ہوتا وہ بھی اس موقع پر اس نعمت سے بھرپور لطف اٹھاتے ہیں، بلاشبہ گوشت صحت کے اعتبار سے بہترین غذا اور اللہ تعالیٰ کی ایک بہت بڑی نعمت ہے لیکن ایک مخصوص مقدار سے زائد استعمال صحت کے لیے نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
 
گوشت کے فوائد
طبی ماہرین کا کہنا ہے کہ گوشت میں پروٹینز، معدنیات اور وٹامنز سمیت کئی غذائی اجزاء پائے جاتے ہیں جو انسانی جسم کی نشوونما میں بنیادی حیثیت رکھتے ہیں۔ اس لیے گوشت کو متوازن غذا کا ایک بہت اہم حصّہ قرار دیا گیا ہے۔ غذائی ماہرین کے مطابق ایک عام صحت مند فرد کو روزانہ ایک سو گرام گوشت استعمال کرنا چاہیے، کیوں کہ ایک سو گرام گوشت میں تقریبا ً143 کیلوریز، 3سے5 گرام چکنائی،26 گرام پروٹین اورکئی وٹامنز اور معدنیات پائے جاتے ہیں۔
 
پروٹین:
کسی بھی جانور کے جسم کی ساخت کے لحاظ سے مفید اجزاء کی مقدار مختلف ہوسکتی ہے لیکن افادیت یکساں ہی ہے۔ گوشت پروٹین سے بنتا ہے۔ جانور سے حاصل کردہ پروٹین سب سے اعلیٰ درجے کی غذائیت کی حامل ہوتی ہے۔ یہ پروٹین انسانی گوشت کے پروٹین سے ملتی جلتی ہے، اسی لیے کسی آپریشن اور بیماری کے بعد بحالیٔ صحت کے لیے گوشت کا استعمال بےحد مفید ثابت ہوتا ہے۔
 
چکنائی یا چربی:
گائے اور بکرے کے گوشت میں مختلف مقدار میں چکنائی یا چربی پائی جاتی ہے، جس کا تعیّن عُمر، جنس اور غذا کے مطابق ہوتا ہے۔ جانور کی چربی میں موجود بعض فیٹی ایسڈز انسانی صحت کے لیے ازحد ضروری ہیں۔ وٹامن بی-12: گوشت، وٹامن بی 12-ا سب سے بہترین مآخذ ہے۔ یہ وٹامن خون بننے میں مددگار ثابت ہوتا ہے، تو اعصابی نظام کے لیے بھی مفید ہے۔ اگر جسم میں وٹامن بی-12 کی کمی واقع ہوجائے، تو سُستی، تھکاوٹ، مشقّت کے دوران سانس لینے میں تکلیف، جِلد کی رنگت ماند پڑجانا، دِل کی دھڑکن میں تیزی اور بال گرنے جیسی علامات ظاہر ہوتی ہیں۔ نیز، اعصابی نظام پر بھی مضر اثرات مرتّب ہوتے ہیں۔
 
image
 
زنک:
گوشت میں زنک وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، جو جسم کی نشوونما کے علاوہ وائرسز کی روک تھام میں بھی اہم کردار ادا کرتا ہے۔
 
سیلینئیم:
سیلینئیم کے حصول کا ایک اہم ذریعہ گوشت ہے۔ یہ جزو جسم میں مختلف کیمیائی مراحل کی انجام دہی میں معاونت فراہم کرتا ہے۔
 
فولاد:
گوشت میں فولاد وافر مقدار میں پایا جاتا ہے، اسی لیے بکرے اور گائے کے گوشت کو’’ ریڈمیٹ ‘‘بھی کہا جاتا ہے۔ گوشت میں موجود فولاد جسم میں جلد اور زیادہ مقدار میں جذب ہوتا ہے۔ وٹامن بی- 6 :یہ وٹامن بھی گوشت میں پایا جاتا ہے، جو خون کی افزایش اور جسم کو توانائی فراہم کرنے میں اہم کردار ادا کرتا ہے۔ فاسفورس: یہ اہم عنصر بھی جسم کی نشوونما کے لیے ضروری ہے، جو سُرخ گوشت میں پایا جاتا ہے۔کریٹینن (Creatinine) :یہ پٹّھوں کو توانائی فراہم کرتا ہے۔ چوں کہ غذائیت کے اعتبار سے گوشت، لحمیات سے بَھرپور ہوتا ہے اور اس میں روغنی اجزا بھی وافر مقدار میں پائے جاتے ہیں، تو متعدد افراد قربانی کا گوشت فریزر میں محفوظ کرلیتے ہیں، تاکہ کافی دِنوں تک استعمال کیا جاسکے لیکن اس ضمن میں کئی چھوٹی چھوٹی باتیں مدِّنظر رکھنا ازحد ضروری ہیں،تاکہ بیماریوں سے محفوظ رہا جا سکے۔
 
کتنا عرصہ محفوظ رکھا جائے؟
جیسا کہ تین سے چھے ماہ کے عرصے میں گوشت کے خواص کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں، اس لیے اس سے زیادہ عرصے کے لیے گوشت فریز نہ کیا جائے۔قربانی کا گوشت جس قدر جلد ہو سکے، صفر درجۂ حرارت پر اسٹور کرلیں، جب ایک بار گوشت فریزر سے نکال کر پگھلالیا جائے، تو دوبارہ فریز نہ کریں۔ چوں کہ بعض جگہوں پر بار باربجلی کی لوڈشیڈنگ ہوتی ہے، تو اس صورت میں اگر ایک بار فریزنگ پوائنٹ سے درجہ حرارت کم ہو جائے، تو زیادہ دِنوں کے لیے گوشت فریز نہ کریں۔
 
image
 
سنگین امراض:
طبی تحقیق کے مطابق گوشت کا زیادہ استعمال مختلف سنگین بیماریوں کا سبب بنتا ہے جیسے کہ کینسر، دل کے امراض، ذیابیطس، معدہ، جگر کی بیماریاں وغیرہ، ماہرین کے مطابق جو پہلے سے ہی ان بیماریوں میں مبتلا ہیں انہیں گوشت کے استعمال میں غیر معمولی احتیاط برتنی چاہیے۔گوشت کا بہت زیادہ استعمال آپ کو بلڈ پریشر کا مریض بناسکتا ہے، ہفتے میں 3 یا 3 سے زائد بار گوشت کھانے والے افراد میں مختلف کینسر بشمول بریسٹ کینسر کا امکان دوگنا بڑھ جاتا ہے۔سرخ گوشت خون کی شریانوں کو سخت کر دیتا ہے جس سے دوران خون میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے۔ یہ عمل فالج، دل کے دورے یا دماغ کی شریان پھٹنے کا سبب بن سکتا ہے۔آئرن کی زیادتی آپ میں مختلف دماغی امراض خصوصاً الزائمر کا خطرہ بڑھا دیتی ہے اور یہ امراض ایک بار جنم لینے کے بعد تاحیات انسان کے ساتھ رہتے ہیں۔
 
چند احتیاطی تدابیر:
گوشت پکاتے وقت کم سے کم تیل یا گھی استعمال کریں۔ ادرک، لہسن، ہلدی، اور گرم مسالے ضرور شامل کریں۔ ایک وقت میں ساٹھ سے سو گرام گوشت کھایا جا سکتا ہے۔ گوشت کے ساتھ سبزیوں کا سلاد ضرور استعمال کریں کہ یہ فائبر فراہم کرتا ہے، تو اس کے کھانے سے قبض کی شکایت بھی نہیں ہوتی۔ گوشت کے ساتھ لیموں کا استعمال خاص طور پر کیا جائے، کیوں کہ لیموں، گوشت میں موجود فولاد کو جسم میں جذب ہونے میں مدد فراہم کرتا ہے۔
 
ذیابطیس کے مریض اگر کھانے میں زیادتی کر جائیں، تو بہتر ہوگا کہ کچھ دیر کے لیے تیز رفتاری سے چلیں تاکہ خون میں شوگر کی مقدار معمول پر آجائے۔ بُلند فشارِ خون اور معدے کے السر میں مبتلا افراد تلا ہوا گوشت کھانے کے بجائے کوئلوں پر بُھون کر یا اُبال کر استعمال کریں۔ ہائی بلڈ پریشر کے مریض نمک کم سے کم استعمال کریں اور کچھ دیر آرام بھی کرلیں ۔عید الاضحی پر بطور خاص اس بات کا خیال رکھیں کہ کھانا وقت پر کھا لیا جائے، کیوں کہ گوشت دیر سے ہضم ہوتا ہے اور وقت، بے وقت یا زائد کھانے سے نظامِ انہضام خرابی کا شکار ہو سکتا ہے۔

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: