|
|
پنجاب میں عام انتخابات سے پہلے صوبائی اسمبلی کی 20
نشستوں پر ضمنی انتخاب کا معرکہ تحریک انصاف اور مسلم لیگ (ن) کیلئے چیلنج
بنا ہوا ہے اور ان دنوں دونوں طرف سے کامیابی کے لیے ایڑی چوٹی کا زور
لگایا جا رہا ہے۔ایک طرف چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان انتخابی مہم چلارہے
ہیں تو دوسری جانب مریم نواز کامیابی کیلئے سرگرم ہوچکی ہیں۔ |
|
ضمنی انتخاب کی وجہ |
20 نشستوں پر 2018 کے انتخابات کے بعد جیتنے والے تمام امیدوار تحریک انصاف
سے تعلق رکھتے تھے تاہم وزارت اعلیٰ کے لیے حمزہ شہباز کو ووٹ دینے پر
الیکشن کمیشن نے ان اراکین کو ڈی سیٹ کر دیا تھا اور اب ان ضمنی انتخابات
میں سب سے زیادہ چار نشستوں پر انتخابات صوبائی دارالحکومت لاہور میں ہو
رہے ہیں۔ |
|
انتخاب کی اہمیت |
پنجاب کے 20 حلقوں میں ہونیوالے ضمنی انتخابات وزیراعلیٰ کے انتخاب میں سب
سے اہم کردار ادا کرینگے کیونکہ اس الیکشن کے بعد پنجاب کے حکمران کا بھی
انتخاب ہوگا اور حمزہ شہباز اور پرویز الٰہی ایک بار پھر مد مقابل ہونگے۔ |
|
|
|
امیدواروں کا چناؤ |
پنجاب کے ضمنی الیکشن میں پی ٹی آئی اور ن لیگ کا نہیں بلکہ حقیقت میں
عمران خان اور نواز شریف کا مقابلہ ہے اور شائد یہی وجہ ہے کہ دونوں
جماعتوں نے بہت زیادہ مضبوط امیدواروں کا انتخاب نہیں کیا بلکہ نواز شریف
اور عمران خان کے نام پر ووٹ لینے کا منصوبہ ہے اور مبصرین کا کہنا ہے کہ
یہ ضمنی الیکشن آئندہ عام انتخابات میں دونوں جماعتوں کے لیڈران کے مستقبل
کا بھی تعین کرینگے۔ |
|
علیم خان اور جہانگیر ترین کی حمایت |
پنجاب میں ہونیوالے اس ضمنی الیکشن میں اہم بات یہ ہے کہ نااہل ہونیوالے
اراکین میں علیم خان اور جہانگیر ترین کے حمایت یافتہ اراکین کی اکثریت تھی
اور اب جہانگیر ترین اور علیم خان کے علاوہ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی بھی
ایک ساتھ جبکہ تحریک انصاف مدمقابل ہے اس لئے ضمنی الیکشن میں عام انتخابات
کے سے زیادہ گہما گہمی نظر آرہی ہے۔ |
|
|
|
عمران خان کا مؤقف |
سابق وزیراعظم عمران خان پنجاب کے ضمنی الیکشن کی مہم میں مخالفین پر تنقید
اور الزامات کے ساتھ اداروں کو بھی نشانہ بنارہے ہیں جبکہ ماضی میں شدید
مخالف پرویز الٰہی کو وزیراعلیٰ پنجاب بنانے کیلئے عمران خان اس وقت ایڑی
چوٹی کا زور لگارہے ہیں۔ |
|
|
|
مریم نواز کی مہم |
مسلم لیگ ن کی مرکزی رہنما مریم نواز ضمنی انتخابات
کیلئے مہم کی سربراہی کررہی ہیں اور پنجاب کے مختلف شہروں میں بڑے جلسوں کا
انعقاد کیا جارہا ہے، پنجاب کا انتخابی معرکہ سر کرنے کیلئے پہلے وزیراعلیٰ
پنجاب حمزہ شہباز نے مفت بجلی کا اعلان کیا تاہم پی ٹی آئی نے اس پر
پابندی لگوا دی جبکہ اب وفاقی حکومت پیٹرولیم قیمتوں میں کمی کرنے کا عندیہ
دے چکی ہے جس کو انتخابی مہم سے جوڑا جارہا ہے۔ |
|
اسمبلی میں پوزیشن |
پاکستان تحریک انصاف گوکہ قومی اسمبلی کی نشستوں سے
مستعفی ہوچکی ہے تاہم پنجاب کا محاذ خالی چھوڑنے کیلئے کسی صورت تیار نہیں
ہے۔ پنجاب اسمبلی میں مسلم لیگ ن کے پاس اس وقت 163 نشستیں ہیں جبکہ
اتحادیوں کی 12 نشستوں کے ساتھ حکومتی اتحاد کے پاس 175 سیٹیں ہیں، دوسری
جانب پی ٹی آئی کے پاس بھی اپنی 163 سیٹیں ہیں اور مسلم لیگ ق کی 10 سیٹوں
کے ساتھ اپوزیشن 173 سیٹوں پر براجمان ہے۔ |
|
کون جیتے گا؟ |
ضمنی الیکشن میں کہیں پی ٹی آئی کا
پلڑا بھاری ہے تو کہیں ن لیگ کو برتری حاصل ہے تاہم یہ بھی حقیقت
ہے کہ پنجاب میں حکومت محض دو ووٹوں کی برتری سے قائم ہے اور اگر
پی ٹی آئی اپنی سابقہ 20 سیٹوں میں سے 12 پر بھی کامیابی حاصل
کرلیتی ہے تو وزارت اعلیٰ پرویز الٰہی کا مقدر بن سکتی ہے لیکن اگر
ن لیگ 10 سیٹوں پر بھی کامیابی حاصل کرتی ہے تو اپوزیشن کیلئے
حکومت بنانا ناممکن ہوجائیگا۔ |