قیامتِ ماضی سے قیامتِ مُستقبل پر استدلال !

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورٙةُالواقعة ، اٰیت 1 تا 24اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
اذا
وقعت الواقعة 1
لیس لوقعتھا کاذبة 2
خافضة الرافعة 3 اذا رجت
الارض رجا 4 وبست الجبال بسا
5 فکانت ھباء منبثا 6 و کنتم ازواجا
ثلٰثة 7 فاصحٰب المیمنة ما اصحٰب المیمنة 8
واصحٰب المشئمة ما اصحٰب المشئمة 9 والسٰبقون
السٰبقون 10 اولٰئک المقربون 11 فی جنٰت النعیم 12 ثلة
من الاولین 13 و قلیل من الاٰخرین 14 علٰی سرر موضونة 15
متکئین علیھا متقٰبلین 16 یطوفون علیھم ولدٰن مخلدون 17 باکواب
و اباریق و کاس من معین 18 لایصدعون عنہا ولا ینزفون 19 وفاکھة مما
یتخیرون 20 ولحم طیر مما یشتھون 21وحور عین 22 کامثال الوؑلوؑ المکنون
23 جزاء بما کانوا یعملون 24
یاد رکھو کہ زمان و مکان میں جس حادثے کا واقع ہونا طے ہوتا ہے تو وہ حادثہ ضرور واقع ہو کر رہتا ہے اور جس وقت وہ حادثہ واقع ہوتا ہے اُس وقت زمان و مکان زیر و زبر ہو جاتے ہیں ، زمین لرزہ بر اندام ہو کر ٹوٹ پھوٹ جاتی ہے اور پہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر بکھر جاتے ہیں ، ماضی میں جب یہ حادثہ رُونما ہوا تھا تو اُس حادثے کے بعد تُم اُن تین گروہوں میں تقسیم ہو گئے تھے جن تین گروہوں میں سے ایک گروہ اُن سعادت مند انسانوں کا وہ گروہ تھا جو اپنے اچھے اعمال کے اچھے حال میں تھا اور دُوسرا وہ گروہ تھا جو اپنے بُرے اعمال کے بُرے مآل میں تھا اور تیسرا وہی اعلٰی کردار انسانی گروہ تھا جو قبولِ حق میں سب پر سبقت پانے والا گروہ تھا اور اہلِ حق کا یہی وہ مقربِ حق گروہ تھا جس نے اُس اعلٰی جنت میں اعلٰی مقام حاصل کیا تھا ، اِن اہلِ جنت میں پہلے لوگ جو کثیر تعداد اور بعد کے لوگ جو قلیل تعداد میں تھے وہ سب اپنی اُس جنت میں اپنے زر نگار تختوں پر اِس طرح آمنے سامنے بیٹھے ہوئے ہیں کہ اُن کے مُتحرک خدمت گزار اُن کے ایک اشارے پر اُن کو جنت کے وہ اعلٰی مشروبات پیش کرتے ہیں جو اُن کے سر میں ہمیشہ ہی ایک سرُور پیدا کرتے ہیں کوئی فتُور کبھی بھی پیدا نہیں کرتے ، اِن اہلِ جنت کو اُس جنت میں کھانے کے لئے کبھی جنتی درختوں کے پھل دیئے جاتے ہیں اور کبھی جنتی پرندوں کا گوشت پیش کیا جاتا ہے اور یہ اہلِ جنت اپنی اُس جنت میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ ہمیشہ اِس طرح ساتھ ساتھ رہتے ہیں جس طرح آنکھ کی پُتلی میں سیاہی و سفیدی ہمیشہ ساتھ ساتھ رہتی ہے ، اُس جنت میں اُن لوگوں کی مثال سیپی میں چُھپے ہوئے اُن موتیوں کی طرح ہے جن موتیوں پر کسی کی نظر نہیں پڑتی اور اِن سب لوگوں کو یہ سب کُچھ جو حاصل ہوا ہے وہ سب کُچھ اُن کے اپنے ہی اعلٰی اعمالِ خیر کی ایک اعلٰی جزائے خیر ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
سُورٙةُالواقعة میں سب سے پہلے { وقعت } واحد موؑنث غائب فعل ماضی معروف کا صیغہ لایا گیا ہے جس کے بعد وہ اسمِ { الواقعة } لایا گیا ہے جو اسمِ فاعل ہے جس کے شروع میں تعریف کا { الف لام } لگا کر اِس کو نکرہ سے معرفہ بنایا گیا ہے اور اِس کے آخر میں تائے تانیث کا اضافہ کر کے اِس کو ایک جنسِ موؑنث کے طور پر مُتعارف کرایا گیا ہے { الواقعہ } کا معنٰی حادثہ ہوتا ہے اور اِس حادثے کا اطلاق مُستقبل میں آنے والے حادثے پر نہیں ہوتا بلکہ صرف ماضی میں گزرجانے والے حادثے پر ہوتا ہے اسی لئے قاتلہ اُسی عورت کو کہا جاتا ہے جس سے ماضی میں کیئے گئے قتل کا فعل منسوب ہوتا ہے اِس سے قطع نظر کہ اُس کا وہ فعل اُس پر ثابت ہوتا ہے یا ثابت نہیں ہوتا ہے اور سارقہ بھی اُسی عورت کو کہا جاتا ہے جس سے ماضی میں سرقے کا عمل منسوب کیا گیا ہو اِس سے قطع نظر کہ اُس کا وہ عمل ثابت ہوا ہو یا ثابت نہ ہوا ہو ، اِس سُورت میں ماضی کے جن صیغوں کے ساتھ ماضی کے جس حادثے کا ذکر کیا گیا ہے اُس حادثے سے مُراد قیامت ہے جو قُرآن کی اِس سُورت کی اِن اٰیات کے اِس سیاق و سباق کی رُو سے ماضی کا ایک حادثہ ہے اِس بات سے قطع نظر کہ وہ حادثہ اللہ تعالٰی کے اِس وسیع عالٙم کی اِس زمین پر گزرا ہے یا اِس وسیع عالٙم کی کسی اور زمین پر گزرا ہے ، قُرآن نے اِس سُورت کی پہلی 6 اٰیات میں اُس قیامت کے اُس حادثے کا 6 بار مُختلف ماضی کے صیغوں کے ساتھ ذکر کیا ہے اور اِس کے بعد اٰیت 7 سے لے کر اٰیت 24 تک انسان کے اُس اضطرار و اضطراب کو بیان کیا ہے جو اضطرار و اضطراب اُس وقت کے ہر اُس انسان پر طاری ہوا ہے جو انسان اُس قیامت سے اُس وقت گزرا ہے اور پھر اِن اٰیات میں اُس وقت کے اُس انسانی گروہ کا ذکر بھی کیا گیا ہے جو انسانی گروہ اپنے حسابِ اعمال کے بعد اُس جنت میں داخل ہوا ہے اور اُس جنت میں داخل ہونے کے بعد اُس کو جنت کے مہمان کے طور پر جو ہمہ وقتی خدمت گار ملے ہیں اور اُن خدمت گاروں کے ذریعے اُس جنتی گروہ کو جو ماکُولات و مشروبات پیش کیئے گئے ہیں اور پھر اٰیت 25 سے لے کر اٰیت 52 تک اُس جنت کا وہ حسین ماحول دکھایا ہے جو حسیں ماحول اُن اہلِ جنت کو مُیسر آیا ہے اور پھر اُس حسین ماحول میں اُن کی اُس نشاةِ ثانیہ کا ذکر کیا گیا ہے جس نشاةِ ثانیہ کے ذریعے اُن کے بڑھاپے کی کہُولت کو ختم کر کے اُس کو نو جوانی کی سہُولت میں تبدیل کیا گیا ہے ، اِس کے بعد اِس سُورت کی اٰیت 53 سے لے کر اٰیت 74 تک انسانی تخلیق و ارتقائے تخلیق ، آب و اٙنہار کے پھیلاوؑ اور ارتقائے پھیلاوؑ اور اٙشجار و اٙثمار کی نمُو اور ارتقائے نمُو کا ذکر کر کے یہ اٙمر واضح کیا گیا ہے کہ یہ عالٙمِ خلق اور اِس عالٙمِ خلق کی جُملہ اٙشیائے خلق ایک تدریجی عمل سے گزر کر اپنے اٙنجام و اِختتام تک پُنہنچتی ہیں اور کوئی بھی چیز لِمحوں اور لحظوں میں اپنا عمل مُکمل نہیں کرتی ، پھر اٰیت 75 سے لے کر اٰیت 96 تک خلائے بسیط کے ثوابت و سیار کے آغاز و اٙنجام تک اُن میں ہونے والی توڑ پھوڑ کر کا تذکرہ کرکے اِس اٙمر کی طرف انسان کی توجہ مبذول کرائی گئی ہے کہ اِس عالٙم میں تعمیر و تخریب کا ایک مُسلسل عمل جاری ہے اِس لئے اِس عالٙم کی کسی نہ کسی دیدہ و نادیدہ زمین پر وہ حادثے رُونما ہوتے رہتے ہیں جن حادثات میں سے ایک حادثے کا اِس سُورت میں ذکر کیا گیا ہے لیکن اِن حادثات کی زمانی و مکانی تعمیر میں ہم نے ایک عملِ تدریج رکھا ہوا ہے جس کے باعث اِن حادثات کی زمانی و مکانی تعمیر میں بھی ایک تدریج کا عمل جاری رہتا ہے اور اِن حادثات کی زمانی و مکانی تخریب میں بھی ایک تدریج کا عمل جاری رہتا ہے لہٰذا ہم جب تک چاہیں گے اِس عالٙمِ خلق میں اپنی قُدرت سے فنا و بقا کا یہ عمل جاری رکھیں گے اور جب چاہیں گے آخری بار اِس سارے عالٙم کی اِس ساری بساط کو لپیٹ دیں گے ، اِس واقعے کا چونکہ قُرآن نے ذکر کیا ہے اِس لئے اِس پر اہلِ ایمان کا اسی طرح یقین کے ساتھ ایمان لانا لازم ہے جس طرح کہ قُرآن کے دیگر بیانات پر اہلِ ایمان کا یقین کے ساتھ ایمان لانا لازم ہے اور اِس سُورت کے اِس مضمون کا نفسِ پیغام یہ ہے کہ اِس عالٙمِ تعمیر و تخریب سے وہی لوگ کامیابی کے ساتھ گزرکر جنت میں جائیں گے جن کے دل اور دماغ پاکیزہ ہوں گے اور جو اپنے دل و دماغ کی کامل پاکیزگی کے ساتھ اِس کتاب کی پیروی کریں گے جو اللہ تعالٰی نے اُن کی ہدایت کے لئے اُن کے نبی کے ذریعے اُن پر نازل کی ہے اور یہی بات اِس سُورت کا موضوع ہے !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 875 Articles with 458658 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More