صحابۂ کرامؓ پر 5 اصول

اصول:1 تمام کے تمام صحابہ قطعی جنتی ہیں۔ ہمیشہ ہمیشہ جنت کی نعمتوں میں مشغول رہیں گے۔ اور وہ جہنم سے دور رہیں گے۔ اور جہنم کی آہٹ بھی نہیں سنیں گے۔
اصول2: اس امت میں سب سے بہترین لوگ حضورﷺ کے صحابۂ کرامؓ ہیں۔
اصول3: صحابۂ کرامؓ کے معاملے میں آقا کریمﷺ کی نسبت کا لحاظ کرنا
اصول4: صحابۂ کرامؓ کی توہین حرام ہے۔
اصول5: اہلِ سنت والجماعة کا اتفاقی عقیدہ ہے کہ مشاجراتِ صحابہ ؛ یعنی جن مسئلوں میں صحابۂ کرامؓ کا آپس میں اختلاف یا جھگڑا ہو گیا ؛ ہم اُس مسئلہ میں خاموشی اختیار کریں گے۔ صحابۂ کرامؓ کے فضائل کو بیان کریں گے۔ اُن کی خطاؤں پر خاموشی اختیار کریں گے کیونکہ وہ سب کے سب مجتہد اور فقیہ تھے۔ اور مجتہد کے بارے میں اصول ذہن نشین رکھیں کہ اگر مجتہد کسی مسئلہ میں غلطی کر دے ؛ پھر بھی اُس کو ایک اجر ضرور مِلے گا گناہ نہیں ہو گا؛ اور اگر مسئلہ درست بیان کرے تو اُس کے لیے 2 اجر ہیں۔ لہٰذا !!! صحابۂ کرامؓ کی غلطیاں اجتہاد پر مبنی تھیں ، جن پر اُنہیں گناہ نہیں ہوا بلکہ ایک اجر ضرور ملا۔

: 4صحابۂ کرامؓ:
صحابی کی جامع مانع تعریف یہ ہے کہ صحابی اُس ذات کو کہتے ہیں جس نے ایمان کی حالت میں حضورﷺ کی زیارت کی ہو ؛ اور وہ وفات تک مسلمان رہا ہو۔ (یعنی ایمان لانے کے بعد پھر سے کافر نہ ہوا ہو۔ اگر وہ دوبارہ کافر ہو جائے اور اسی حالت میں دنیا سے گیا ہو؛ تو وہ صحابی نہیں کہلائے گا(
قرآنِ کریم کی تقریبًا 300 سے زیادہ آیاتِ مبارکہ شانِ صحابہ بیان کرتی ہیں۔ جو کوئی اُن آیاگ کی نفصیل اور نشاندہی حاصل کرنا چاہتا ہو ؛ تو وہ ضرور رابطہ کر سکتا ہے۔ فِل حال صحابۂ کرامؓ کے حوالے سے چند ضروری اصول و قوانین پیشِ خدمت ہیں:۔
ہر صحابیٔ نبی = جنتی جنتی
آیت: لَا يَسۡتَوِىۡ مِنۡكُمۡ مَّنۡ اَنۡفَقَ مِنۡ قَبۡلِ الۡفَتۡحِ وَقَاتَلَ‌ ؕ اُولٰٓئِكَ اَعۡظَمُ دَرَجَةً مِّنَ الَّذِيۡنَ اَنۡفَقُوۡا مِنۡۢ بَعۡدُ وَقَاتَلُوۡا‌ ؕ وَكُلًّا وَّعَدَ اللّٰهُ الۡحُسۡنٰى‌ؕ وَاللّٰهُ بِمَا تَعۡمَلُوۡنَ خَبِيۡرٌ۞[حدید:10]
ترجمہ: تم میں برابر نہیں وہ جنہوں نے فتح مکہ سے پہلے خرچ کیا اور جہاد کیا ؛ وہ مرتبہ میں ان سے بڑے ہیں جنہوں نے فتح کے بعد خرچ کیا اور جہاد کیا ، اور ان سب سے اللہ جنت کا وعدہ فرما چکا اور اللہ کو تمہارے کاموں کی خبر ہے۔
اس آیت میں صحابہ کرام کی 2 کٹگریز کا ذکر ہوا ہے:
:1 فتح مکہ سے پہلے اللہ کے بارگاہ میں خرچ کرنے والے اور جہاد کرنے والے
:2 فتح مکہ کے بعد اللہ کے بارگاہ میں خرچ کرنے والے اور جہاد کرنے والے
اور ان سب کے لئے اللہ نے فرمایا کہ فتح مکہ سے پہلے والے ہوں یا بعد والے صحابہ ہوں ؛ اللہﷻ نے ہر صحابی کے لئے جنت کا وعدہ کر دیا ہے۔ سورۃ الانبیاء کی آیت نمبر 101 اور 102 میں فرمایا: اِنَّ الَّذِیۡنَ سَبَقَتۡ لَہُمۡ مِّنَّا الۡحُسۡنٰۤی ۙ اُولٰٓئِکَ عَنۡہَا مُبۡعَدُوۡنَ ﴿۱۰۱﴾ۙ لَا یَسۡمَعُوۡنَ حَسِیۡسَہَا ۚ وَ ھُمْ فِیۡ مَا اشۡتَہَتۡ اَنۡفُسُہُمۡ خٰلِدُوۡنَ ﴿۱۰۲﴾ۚ بیشک وہ ؛ جن کے لیے ہمارا وعدہ اَلۡحُسۡنٰی یعنی بھلائی کا ہو چکا وہ جہنم سے دور رکھے گئے ہیں۔ وہ لوگ اِس جہنم کی آہٹ بھی نہ سنیں گے اور وہ ان ( نعمتوں ) میں ہمیشہ رہیں گے جن کی ان کے دل خواہش کریں گے۔
حضرت جابر ؓ نبی ﷺ سے روایت کرتے ہیں ، حضورﷺ نے فرمایا : وہ مسلمان ، جس نے مجھے دیکھا یا میرے دیکھنے والے کو دیکھا ، جہنم کی آگ اُس کو چھو بھی نہیں سکے گی۔‘‘ [ترمذی:3858] [مشکوة: 6013]
اصول:1 تمام کے تمام صحابہ قطعی جنتی ہیں۔ ہمیشہ ہمیشہ جنت کی نعمتوں میں مشغول رہیں گے۔ اور وہ جہنم سے دور رہیں گے۔ اور جہنم کی آہٹ بھی نہیں سنیں گے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
صحابۂ کرام سب سے بہترین لوگ ہے:
صحیح بخاري میں تقریبًا 8 مرتبہ اور صحیح مسلم یں تقریبًا 6 مرتبہ ؛ اور صحاحِ ستہ کی تمام کُتب میں یہ حدیث موجود ہے کہ آقائے نامدار ؛ مدنی تاجدارﷺ نے فرمایا: "سب سے بہترین میرے زمانہ کے لوگ ہیں، پھر وہ لوگ جو اس کے بعد ہوں گے، پھر وہ لوگ جو اس
کے بعد ہوں گے"۔ [صحیح بخاری:2651 ؛ 2652 ؛ 3650 ؛ 3651 ؛ 6428 ؛ 6429 ؛ 6658 ؛ 6695] [صحیح مسلم: 6469 ؛ 6470 ؛ 6472 ؛ 6473 ؛ 6475 ؛ 6477] [ترمذی: 2222 ؛ 2302 ؛ 3859 ] [ابوداؤد:4657] [سنن نسائی:3840] [سنن ابنِ ماجہ:2362] [مشکٰوة : 3767 ؛ 6010]
اصول2: اس امت میں سب سے بہترین لوگ حضورﷺ کے صحابۂ کرامؓ ہیں۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
حضورﷺ نے وصیت فرمائی کہ: أُوْصِيكُمْ بِأَصْحَابِي۔ میں تمہیں اپنے صحابہ کے بارے میں وصیت کرتا ہوں[ترمذی:2165]۔ ابنِ ماجہ [2363] میں الفاظ ہیں: اِحْفَظُونِي فِي أَصْحَابِي۔ میرے صحابہ کی شان کے سلسلے میں میرا خیال رکھو۔
اصول3: صحابۂ کرامؓ کے معاملے میں آقا کریمﷺ کی نسبت کا لحاظ کرنا
حضرت خالد بن ولید اور عبدالرحمان بن عوف رضی اللہ عنہما کے درمیان کوئی مناقشہ تھا ، حضرت خالد رضی اللہ عنہ نے جذبات میں ان کو عار دِلا دی۔ تو رسول اللہ ﷺنے فرمایا: میرے صحابہ کرام رضوان اللہ عنھم اجمعین میں سے کسی کو برا نہ کہو ، کیونکہ تم میں سے کسی شخص نے اگر اُحدپہاڑ کے برابرسونا بھی خرچ کیاتو وہ ان میں سے کسی کے دیے ہوئے ایک مدکے برابر بلکہ اس کے آدھے کے برابر بھی ( اجر ) نہیں پا سکتا۔ [صحیح مسلم،حدیث نمبر: 6487 ؛ 6488] [فضائل صحابہ امام احمد 534] [سنن الکبری للنسائی 8251] [سنن ابن ماجہ:161]
نیز حضورﷺ نے فرمایا:مَنْ سَبَّ أَصْحَابِي فَعَلَيْهِ لَعْنَةُ اللهِ وَالْمَلائِكَةِ، وَالنَّاسِ أَجْمَعِينَ۔ "جس نے میرے صحابہ کو برا بھلا کہا، اس پر اللہ ،، فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت ہو"۔ [سلسلہ احادیث صحیحہ(islam360 aap numbering):. 3585]
حضرت عویم بن ساعدہؓ آنحضرتﷺ کا ارشادِ گرامی نقل کرتے ہیں کہ بے شک اللہ تبارڪ و تعالٰی نے مجھے چُن لیا اور میرے لئےاصحاب کو چُن لیا۔ پس ان میں سے بعض کو میرے وزیر، مددگار اور رشتے دار بنایا۔ پس جو شخص ان کو برا کہتا ہے اس پر اللہﷻ کی لعنت اور فرشتوں کی لعنت اور تمام کے تمام لوگوں کی لعنت ہے۔ قیامت کے دن اس کا نہ ہی کوئی فرض قبول ہو گا اور نہ ہی کوئی نفل۔ [اس حدیث کو امام حاکمؒ نے نقل فرما کر لکھا: هٰذَا حَدِيثٌ صَحِيحُ الْإِسْنَادِ کہ یہ حدیث صحیح ہے۔]
اصول4: صحابۂ کرامؓ کی توہین حرام ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اصول5: اہلِ سنت والجماعة کا اتفاقی عقیدہ ہے کہ مشاجراتِ صحابہ ؛ یعنی جن مسئلوں میں صحابۂ کرامؓ کا آپس میں اختلاف یا جھگڑا ہو گیا ؛ ہم اُس مسئلہ میں خاموشی اختیار کریں گے۔ صحابۂ کرامؓ کے فضائل کو بیان کریں گے۔ اُن کی خطاؤں پر خاموشی اختیار کریں گے کیونکہ وہ سب کے سب مجتہد اور فقیہ تھے۔ اور مجتہد کے بارے میں اصول ذہن نشین رکھیں کہ اگر مجتہد کسی مسئلہ میں غلطی کر دے ؛ پھر بھی اُس کو ایک اجر ضرور مِلے گا گناہ نہیں ہو گا؛ اور اگر مسئلہ درست بیان کرے تو اُس کے لیے 2 اجر ہیں۔ لہٰذا !!! صحابۂ کرامؓ کی غلطیاں اجتہاد پر مبنی تھیں ، جن پر اُنہیں گناہ نہیں ہوا بلکہ ایک اجر ضرور ملا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
جو شخص یہ پانچ اصول انتہائی مضبوطی کے ساتھ ذہن نشین رکھے اور اِن پر ڈَٹ جائے ؛ تو یقینًا صحابۂ کرامؓ کے بارے میں کوئی اُس کو گمراہ نہیں کر پائے گا۔ ان شاء اللہﷻ۔ اور اس حوالے سے کافی حد تک اُس کا ایمان محفوظ رہے گا۔
ایک جانب تو یہ قرآن و سنت اور اجماعِ اہلِ سنت کے اصول ہیں۔ مگر دوسری جانب دشمنانِ صحابہ روافض ؛ 3 یا 4 صحابۂ کرامؓ کے سوا ، تمام صحابۂ کرامؓ کو کافر قرار دیتے ہیں۔ کبھی حضرتِ سیدنا ابوبکرؓ و عمرؓ کو معاذاللہ شیطان کا ایجنٹ کہتے ہیں۔ کبھی حضرت عثمانؓ اور حضرتِ عائشہؓ کو العیاذباللہ منافق اور لعنتی کہتے ہیں۔ یہ سب کچھ ہم خود سے نہیں کہہ رہے ، بلکہ صحابہ کے دشمنوں کے مذہب کی main اور authentic اور معتبر اور مستند ترین کتابوں میں لکھا ہوا ہے۔ اور بحمدللہ تعالیٰ ! وہ کُتُب بھی ہمارے پاس موجود ہیں۔ جو دیکھنا چاہے وہ رابطہ کر سکتا ہے۔ کبھی خلیفۂ بلا فصل حضرتِ سیدنا صدیقِ اکبر ؓ پر اعتراضات ؛ کبھی خلیفۂ بَرحَق حضرتِ سیدنا عمرِ فاروق ؓ ؛ دامادِ رسول ؛ پیکرِ شرم و حیاء ؛ حضرتِ سیدنا عثمانِ ذُو النّورین ؓ پر ؛ کبھی اور سب سے زیادہ خالُ المؤمنین ؛ خلیفة المسلمین ؛ حضرتِ سیدنا امیرِ معاویہ ؓ پر اعتراضات کرتے ہیں۔ اور تمام صحابۂ کرامؓ کو کافر اور مرتد کہتے ہیں۔ حالانکہ حضرتِ سیدنا امیرِ معاویہ ؓ صحابیٔ رسول ہیں۔ بلکہ حضورﷺ کے سُسرالی رشتےدار ہیں۔ اور حضورﷺ نے فرمایا کہ جو میرے سسرالی رشتے داروں کو بُرا کہے اُس پر اللہ ؛ فرشتوں اور تمام لوگوں کی لعنت۔ اُس کا فرض بھی قبول نہیں ؛ اُس کا نفل بھی قبول نہیں۔ حضرتِ سیدنا امیرِ معاویہ ؓ قرآن کو لکھنے والوں میں بھی شامل ہیں۔
/////////////////////////////////////////////////////////////////
جب اُن سے پوچھا جائے کہ تم لوگ صحابۂ کرامؓ کو مسلمان سمجھتے ہو؟ تو وہ کہتے ہیں کہ ہم تمام صحابۂ کرامؓ کو مسلمان سمجھتے ہیں۔ لیکن۔۔۔۔۔۔۔ خُوب سمجھ لیجیئے ؛ کہ یہ اُن کی term ہے۔ اُن کے مذہب میں مسلمان منافق کو کہتے ہیں۔ اور حقیقی ایمان والے کو مومن کہتے ہیں۔ اسی لیے وہ اپنے آپ کو مومنین کہتے ہیں۔ اور اہلِ سنت کو مسلمان کہتے ہیں۔ آپ غور کیجیئے کہ جب وہ اپنوں کو مجلس کے لیے بلاتے ہیں تو یوں اعلان کرتے ہیں کہ حضرات مؤمنین مجلس کے لیے آئیں۔ جب جنازے کا اعلان کریں تو کہتے ہیں حضرات مونین۔۔۔۔۔ جب سحری افطاری کا اعلان کریں تو کہتے ہیں حضرات مومنین۔۔۔۔۔ لیکن! جب ہمارے ساتھ اتحاد اور اتفاق کی بات کرتے ہیں تو کہتے ہیں اتحاد بین المسلمین۔ اتحاد بین المؤمنین نہیں کہتے۔ اللہﷻ ہمیں صحابۂ کرامؓ کا ادب اور احترام نصیب فرمائے۔ صحابۂ کرامؓ کا دفاع کرنے ؛ اور اُن کے دوستوں سے دوستی اور دشمنوں سے دشمنی کرنے می توفیق عطا فرمائے۔ صحابۂ کرامؓ معیارِ ایمان ہیں۔ ہدایت کے چراغ ہیں۔ دین کے گواہ ہیں۔ جب دین کے گواہوں پر ہی حملے شروع ہو جائیں۔ تو دین کیسے محفوظ رہے گا۔
 

MUHAMMAD AQIB JAVED
About the Author: MUHAMMAD AQIB JAVED Read More Articles by MUHAMMAD AQIB JAVED: 2 Articles with 2198 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.