شہزادے کی ماں نے شطرنج پر بیٹے کی موت دیکھی…شطرنج کے کھیل سے جڑے ناقابلِ یقین حقائق

image
 
ایک حملہ آور پیادہ مسلسل آگے بڑھ رہا ہے اس کے ہاتھی پہلے ہی دفاعی لائن کو توڑ چکے ہیں۔ بادشاہ پیچھے ہٹنے کی کوشش کرتا ہے اس کا قلعہ اس کی حفاظت پر مامور ہے لیکن دشمن کے گھڑ سوار دستے اسے پیچھے سے گھیر لیتے ہیں۔ فرار ناممکن ہے۔ یہ حقیقی جنگ تو بالکل بھی نہیں ہے۔ اور نہ ہی یہ صرف ایک کھیل ہے۔ پھر یہ کیا ہے؟ اپنے سفر کے تقریباً ڈیڑھ ہزار سال کے دوران شطرنج کو عسکری حکمت عملی کے ایک ہتھیار کے طور پر جانا جاتا تھا کیونکہ یہ یہ کھیل تخلیقی صلاحیتوں، جرات مندانہ چالوں اور سمجھداری کا اظہار ہے۔ ویسے ہمارے سیاسی لیڈران کو بھی یہ کھیل کھیلنے اور منعقد کرنے کی اشد ضرورت ہے شاید کوئی حکمت عملی ان کے کام آجائے۔۔۔
 
چین میں تو باقاعدگی سے رات کو والدین بچے اور دوست احباب بڑے اہتمام سے اس کھیل کی نشست رکھتے ہیں تاکہ بچوں کی دماغی ٹریننگ کی جائے۔
 
شطرنج کے کھیل کو دنیا بھر میں ناقابل یقین مقبولیت حاصل ہے۔ یہ ایک ایسا کھیل ہے جس سے ہر عمر کے لوگ لطف اندوز ہوتے ہیں۔ شطرنج تفریح اور اعلیٰ ترین بین الاقوامی ٹورنامنٹ کے طور پر بھی کھیلی جاتی ہے جہاں گرینڈ ماسٹر اپنی صلاحیتوں کو ایک دوسرے کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔
 
یہ ایک ناقابل تردید حقیقت ہے کہ شطرنج دنیا کے سب سے مشہور اور پہچانے جانے والے کھیلوں میں سے ایک ہے لیکن یہ ایک ایسا کھیل بھی ہے جس کی تاریخ حقائق سے بھری ہوئی ہے جس سے بہت سے کھلاڑی لاعلم ہیں۔ اس کھیل کے پیچھے کچھ دلچسپ حقائق ہیں۔
 
image
 
شطرنج600 عیسوی سے پہلے ہندوستانی کھیل چتورنگا سے پیدا ہوا تھا۔ یہ کھیل آنے والی صدیوں میں پورے ایشیا اور یورپ میں پھیل گیا اور آخرکار تبدیلیوں کے بعد یہ اپنی موجودہ شکل میں آیا جسے ہم 16ویں صدی سے شطرنج کے نام سے جانتے ہیں۔ یہ کھیل ذہانت کی نشانی سمجھا جاتا ہے جس میں حقیتی جنگوں میں کارآمد حکمت عملی کو ظاہر کیا جاتا ہے- کھیل کے ابتدائی ماسٹرز میں سے ایک ہسپانوی پادری تھا جس کا نام روئے لوپیز تھا۔
 
قیاس کیا جاتا ہے جب گپتا سلطنت کا سب سے کم عمر شہزادہ جنگ میں مارا گیا تھا تو اس کے بھائی نے اپنی غمزدہ ماں کے لئے منظر کشی کا ایک طریقہ وضع کیا جو اس کھیل کی مانند تھا جس میں اس کے بھائی کے خلاف سازشوں کو بتایا گیا تھا۔
 
"شطرنج" "شاہ" سے ماخوذ ہے، جس کا مطلب بادشاہ ہے، اور "چیک میٹ" "شاہ چٹ" ہے۔یعنی "بادشاہ بے بس ہے۔"
 
ساتویں صدی میں اسلامی فتح فارس کے بعد شطرنج کو عرب دنیا میں متعارف کرایا گیا۔ سفارت کار اور درباری اپنی سیاسی طاقت کو بیان کرنے کے لیے شطرنج کی اصطلاحات استعمال کرتے تھے پھر حکمران خلیفہ خود شوقین کھلاڑی بن گئے۔
 
شاہراہ ریشم کے ساتھ قرون وسطیٰ کی تجارت اس کھیل کو مشرقی اور جنوب مشرقی ایشیا تک لے گئی جہاں اس کھیل میں مقامی طور پر تبدیلیاں آئیں۔ چین میں شطرنج کھیل عام چوراہوں پر کھیلا جانے لگا۔ منگول رہنما تیمرلین کے دور میں 11x10 کا بورڈ نظر آیا۔
 
جاپان میں یہ کھیل شوگی کی صورت میں تبدیل ہو گیا۔ یورپ میں جا کر شطرنج نے اپنی جدید شکل اختیار کرنا شروع کی۔1000 عیسوی تک یہ کھیل درباری تعلیم کا حصہ بن چکا تھا۔ آہستہ آہستہ شطرنج کو بطور ایک عوامی کھیل جانا جانے لگا۔
 
image
 
کھیل کی مقبولیت کے ساتھ ہی چرچ اس کھیل کے بارے میں مشکوک ہونے لگے۔ شاید ان کی نظر میں یہ انسان کو مکاری کی طرف لاتا ہے اور اخلاقیات سے دور کرتا ہے اس وقت تک یہ کھیل ایک نشے کی صورت اختیار کر چکا تھا۔ اس وجہ سے فرانس میں شطرنج پر کچھ عرصے کے لئے پابندی عائد کر دی گئی لیکن پھر بھی یہ کھیل پھیلتا گیا۔ اور 15ویں صدی میں یہ اس شکل میں آگیا جس کو ہم آج جانتے ہیں۔ مشیر کے نسبتاً کمزور کردار کو زیادہ طاقتور ملکہ کے طور پر دوبارہ پیش کیا گیا۔ شاید مضبوط خواتین لیڈروں کے حالیہ اضافے سے متاثر ہوکر یہ تبدیلی لائی گئی۔ ان کھیلوں کے شائع ہونے والے تجزیاتی مقالوں نے اس کی مقبولیت میں مزید اضافہ کیا۔ بالآخر یہ کھیل شاہی درباروں سے کافی ہاؤسز میں منتقل ہو گیا۔
 
انیسویں صدی میں بین الاقوامی مقابلوں کے عروج کے ساتھ ہی شطرنج نے ایک نئی جغرافیائی سیاسی اہمیت حاصل کی۔ شطرنج روس میں مقبول ترین کھیلوں میں سے ایک ہے۔ سرد جنگ کے دوران سوویت یونین نے شطرنج کے ہنر کو فروغ دینے کے لیے بڑے وسائل وقف کیے اسی لئے روس نے کسی بھی دوسرے ملک کے مقابلے میں سب سے زیادہ شطرنج کے گرینڈ ماسٹرز پیدا کیے ہیں جو تقریباً 227 ہیں۔
 
لیکن وہ کھلاڑی جس نے واقعی روسی تسلط کو چیلنج کیا کسی دوسرے ملک کا شہری نہیں تھا بلکہ ان شطرنج کے کھلاڑیوں کو شکست دینے والا ایک آئی بی ایم کمپیوٹر تھا جسے ڈیپ بلیو کہتے ہیں۔ شطرنج کھیلنے والے کمپیوٹر کئی دہائیوں سے تیار کیے جا رہے تھے۔ لیکن ڈیپ بلیو کی 1997 میں شطرنج ماسٹر گیری کا سپاروف پر فتح قابل تعریف ہے۔ یہ پہلا موقع تھا جب کسی مشین نے ایک چیمپئن کو شکست دی تھی۔ آج شطرنج کا سافٹ ویئر مسلسل شکست دینے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
 
کمپیوٹر ہے تو انسان کی ہی ایجاد اور اس کی پروگرامنگ بھی کسی انسانی ذہن نے کی ہوئی ہے سوچنے کی بات ہے کہ یہ سوفٹ وئیر عالمی چیمپئنز کو بھی ہرانے کی صلاحیت رکھتا ہے تو دنیا کے ذہین ترین لوگ کمپیوٹر ایکسپرٹ ہی تو گردانے جائیں گے۔ بے شک کمپیوٹر عقل سے ماورا ایجاد ہے جس نے ساری دنیا کے نظام کو اپنے اندر سمو لیا ہے یہی وجہ ہے کہ آج کمپیوٹر کے بغیر دنیا ایک قدم آگے نہیں بڑھ سکتی۔
YOU MAY ALSO LIKE: