سیلاب سے پاکستان کی بگڑتی صورتحال، آخر دنیا ان مشکلات سے کیسے چھٹکارا حاصل کرتی ہے؟

image
 
مون سون کی بارشوں میں کراچی شہر کی کچی آبادی کوثر نیازی کالونی سے لے کر ڈیفنس جیسے پوش علاقے تک کسی دریا کا منظر پیش کررہے ہیں اور ساتھ ہی فرنیچر، ٹیلی ویژن اور دیگر گھریلو قیمتی سامان اس پانی میں ڈوبے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ بارش کے پانی نے ہول سیل مارکیٹ کی اشیاء کو شدید نقصان پہنچایا ہے جس سے تاجروں کو اربوں روپے کا نقصان ہوا ہے۔ چنانچہ کتنی ہی احتیاطی تدابیر کر لی جائیں اس پانی کے ریلے کو شہریوں کے لئے بذات خود روکنا تقریباً ناممکن ہی ہے۔
 
کراچی والے ہر سال پاکستان میں مون سون کے موسم سے نمٹنے کے لیے جدوجہد کرتے ہیں اور جون سے اگست تک حکومت کی ناقص منصوبہ بندی پر بڑے پیمانے پر تنقید کی جاتی ہے۔ لیکن مون سون گزر جانے کے بعد معاملات ٹھنڈے پڑ جاتے ہیں۔ اس سال کا موسم خاص طور پر سفاک رہا ہے جو ایک یاد دہانی ہے کہ گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پورے خطے میں سخت موسمی صورتحال معمول بن رہی ہے اور یہ کہ پاکستان کے شہری منصوبہ بندی کے انجینئرز ان سے نمٹنے کے لیے کوئی ٹھوس حکمت عملی تیار کرنے میں مکمل ناکام رہے ہیں۔
 
مون سون کی بارشوں سے گزشتہ پانچ ہفتوں کے دوران کم از کم 282 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی نے کہا ہے کہ سیلاب نے اہم بنیادی ڈھانچے، جیسے ہائی ویز ،پل، اور مکانات کو شدید نقصان پہنچایا ہے۔
 
ملک کی وزیر برائے موسمیاتی تبدیلی شیری رحمان نے اس ماہ ایک نیوز کانفرنس میں خبردار کیا ہے کہ ملک کو مزید سیلاب اور بنیادی ڈھانچے کو پہنچنے والے نقصان کے لیے تیار رہنا چاہیے کیونکہ ملک کے بالائی علاقوں میں گلیشیئرز تیزی سے پگھل رہےہیں جو سیلاب کا باعث بنتے ہیں۔
 
image
 
پاکستان کے سب سے بڑے شہر کراچی میں اگر یہ رجحان جاری رہا تو ملک کا معاشی حب کیسے زندہ رہ سکتا ہے۔ سیلاب نے اہم سڑکوں کو ندیوں میں تبدیل کر دیا ہے۔ گھروں میں سیوریج کا پانی بھر گیا ہے۔ بجلی گھنٹوں کے لیے معطل کر دی جاتی ہے تاکہ احتیاطی تدابیر کے طور پر بجلی کی ننگی تاروں سے پانی میں کرنٹ دوڑنے کے باعث لوگوں کو بجلی کا جھٹکا لگنے سے روکا جا سکے۔
 
یوں تو بارشوں سے پہلے ہی کراچی شہر ٹوٹ پھوٹ کا شکار تھا، سڑکیں نہ ہونے کے برابر تھیں، بنیادی سرکاری خدمات ناپید تھیں حالانکہ یہ پاکستان کو اپنی آمدنی کا تقریباً 40 فیصد فراہم کرتا ہے۔ کراچی کے ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب کہتے ہیں کہ شہر میں نکاسی آب اور سیوریج کا پرانا ڈھانچہ ہے جو طوفانی بارشوں کا مقابلہ نہیں کر سکتا اور انہوں نے تسلیم کیا ہے کہ نظام کو اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ شہر نے 2020 کے مقابلے میں اس سال بہتر کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے کیونکہ حکومت نے وقت سے پہلے ہی بند نالوں کو صاف کرنا شروع کر دیا تھا اور کچھ نئی تعمیرات بھی کی گئی ہیں لیکن جب عوام سے پوچھا جائے تو ان کو حالات بد سے بد تر ہی نظرآتے ہیں۔ یہاں شدید بارشوں کے لئے نکاسی آب کی بات آتی ہے تو آئیے اس کے لئے دیکھتے ہیں کہ دنیا کے دوسرے ممالک اس مقصد کے لئے کیا اقدامات کرتے ہیں۔
 
دنیا کے بہترین برساتی نالوں کی تعمیرات یہاں دکھائی جا رہی ہیں تاکہ اندازہ لگایا جائے کہ طوفانوں سے نمٹنے کے لئے کس طرح کے انفراسٹرکچر کی ضرورت ہوتی ہے۔
 
image
 
عموماً جب کوئی بھی عمارت تعمیر کی جاتی ہے تو اس بات کا خیال رکھا جاتا ہے کہ جتنی زمین کے اوپر تعمیر کی جا رہی ہے اتنا ہی زیر زمین ڈرین سسٹم بھی ایک منتظم نظام کے تحت تیار کیا جائے تاکہ کہیں بھی پانی کے لئے رکاوٹ نہ ہو یہ کشادہ کھلے راستے ہوتے ہیں جو مرکزی ڈرین سسٹم تک پہنچائے جاتے ہیں۔
 
MAZE Drain,Melbourne، آسٹریلیا:
آسٹریلیا کے میلبورن میں یہ طوفانی نالہ شہر کا " خفیہ بھولبلییا" نالہ ہے جو بہت ہی پیچیدہ راستوں پر مشتمل ہے۔ نالہ تقریباً چار میل لمبا ہے جو پورے شہر کا سفر کرتا ہوا دریائے یارا میں جا گرتا ہے۔ یہ نکاسی آب کا نظام بڑی سرنگوں سے لے کر نالوں پر مشتمل ہے۔ یہ سرنگیں اکثر دنیا کے کچھ سب سے مہلک ڈراؤنے رینگنے والوں جانوروں کے لیے پرائم نیسٹنگ یا ہائبرنیشن اسپاٹ کے طور پر کام کرتی ہیں۔ ایک ڈراؤنی مووی فلمانے کے لیے یہ ایک بہترین جگہ ہے۔ بغیر اجازت اس زیر زمین ورلڈ میں داخل ہونے کا جرمانہ $20,000 AUSD ہے۔
image
 
G-Cans پروجیکٹ، ٹوکیو نکاسی آب کا نظام:
G-Cans پروجیکٹ یا میٹروپولیٹن ایریا آؤٹر انڈر گراؤنڈ ڈسچارج چینل دنیا کا سب سے بڑا زیر زمین سیلاب کے پانی کو موڑنے کا سسٹم ہے۔ یہ ٹوکیو کے سائتاما پریفیکچر میں کاسوکابے کے درمیان واقع ہے۔ یہ دنیا ئے انجینئرنگ کا ایک شاہکار ہے جس میں 6 کلو میٹر زیر زمین سرنگیں ہیں جو بنیادی طور پر ایک کیتھیڈرل نما پانی کا ٹینک ہے جو سیلابی پانی کو جمع کر کے بڑے بڑے پمپ سسٹم کے زریعے سمندر تک پہنچاتا ہے۔
image
 
مختصر یہ ہے کہ طوفانی بارش کے پانی کو شہر سے نکال کر سمندر تک پہنچانے کے لئے چھوٹے چھوٹے پائپز کے بجائے دیوہیکل سرنگوں اور نالوں کی ضرورت ہوتی ہے جو زیر زمین ایک شہر کی طرح تعمیر کئے جاتے ہیں ساتھ ہی پانی کو پمپ کرنے کا بہترین انتظام ہونا چاہئے۔ لہٰذا اب اگر تعمیر کی بات کی جائے تو شہریوں کو اس طرح کے کوئی میگا پروجیکٹ کے بارے میں مطلع کیا جائے جس کے لئے ملک کے بہترین سول انجینئرز کی خدمات حاصل کی جائیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: