الحمد ﷲ ! حج اکبر کامیابی کے ساتھ مکمل۰۰۰ شاہی حکومت کو عالمی قائدین کے تہنیتی پیغامات

الحمد ﷲ حج 2022اپنے اختتام کو پہنچا۰۰۰ دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے دس لاکھ ضیوف الرحمن نے فریضۂ حج کی ادائیگی اور آقائے دوعالم رحمۃ للعالمین ﷺ کے روضۂ اقدس پر حاضری کے بعداپنے اپنے مقامات واپس ہونے لگے ہیں۔طائف کے بین الاقوامی ہوائی اڈے سے عرب ممالک سے آنے والے حجاج کرام کی واپسی کا آغاز ہوچکا ہے جبکہ جدہ اور مدینہ منورہ کے علاوہ برّی اور بحری راستے سے بھی اسی ہفتے حجاج کے قافلوں کی واپسی شروع ہوجائے گی۔سعودی عرب کی شاہی حکومت نے بہترین انتظامات کے ذریعہ اﷲ کے مہمانوں کا ہر طرح خیال رکھنے اور انہیں سہولت پہنچانے کی سعی کی جس میں الحمدﷲ انہیں سرخروی حاصل ہوئی ہے۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق طائف سے اپنے وطن واپس ہونے والے حجاج کرام کا کہنا ہے کہ سعودی حکومت کی مثالی میزبانی کو ہمیشہ یاد رکھیں گے۔بغیر کسی سانحہ کے حج مکمل ہونے پر عالمی سطح پر شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور شہزادہ محمد بن سلمان کو مبارکبادی کے پیغامات موصول ہونے شروع ہوگئے ہیں۔ حج کے کامیاب انعقاد پر امیرکویت شیخ نواف الاحمد الجابر الصباح نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز مبارکباد کا ٹیلی گرام ارسال کیا انہوں نے اپنے تہنیتی پیغام میں کہا کہ ’’حج سیزن کی کامیابی رب کریم کے خاص فضل و کرم اور خادم حرمین شریفین کی سربراہی و خلوص نیت، لگن اور تمام وزارتوں و شعبوں میں نمایاں کاکردگی کے باعث عمل میں آئی ہے۔ کویتی ولیعہد شیخ مشعل الاحمد الجابر لصباح اور کویتی وزیر اعظم شیخ صباح خالد الحمد الصباح نے بھی الگ الگ تہنیتی پیغامات ارسال کئے ہیں۔ ترکیہ کے صدر رجب طیب اردغان نے فون پرحج سیزن اور عید الاضحی کی کامیابی پر ولیعہد، نائب وزیراعظم اور وزیر دفاع شہزادہ محمد بن سلمان کو پیر کے روز مبارک باد پیش کی۔سعودی پریس ایجنسی کی جانب سے شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق ولیعہد نے اس موقع پر ترک صدر کے ساتھ مبارکباد کا تبادلہ کیا اور انہوں نے اس موقع کو دونوں ملکوں، دو برادر اقوام اورتمام مسلمانوں کی خیر وبھلائی کیلئے دعاکی۔صدراردغان نے سعودی حکومت کی طرف سے حجاج کرام کو دی جانے والی سہولیات کو سراہتے ہوئے ولیعہد کو حج سیزن کی کامیابی پر مبارکباد پیش کی۔دونوں رہنماؤں نے دونوں ممالک کے درمیان دوطرفہ تعلقات کو فروغ دینے کے طریقوں پر تبادلہ خیال کیا۔مصرکے مفتی اعظم ڈاکٹر شوقی علام نے خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور مملکت سعودی عرب، قیادت، حکومت اور عوام کو اس سال کے حج سیزن کی کامیابی پر مبارکباد دی ہے۔مفتی اعظم نے ایک سرکاری بیان میں کہا ہے کہ ہم ہر سال سعودی حکام کی طرف سے عازمین حج کو فراہم کی جانے والی خدمات اور سہولیات میں نمایاں ترقی دیکھتے ہیں اور عازمین کی حفاظت اور انہیں سہولت فراہم کرنے کے لیے جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال ایک اہم معاملہ ہے جس میں خادم حرمین شریفین ، سعودی وزارت حج اور صدارت عامہ برائے امور حرمین شریفین کا کردار سب سے بڑھ کر ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ اس سال حج کے سیزن کی کامیابی اور ان غیر معمولی حالات کی روشنی میں سعودی عرب کی جانب سے اس عظیم مشن کی انجام دہی میں ہر سال اضافہ ہونے والی عظیم کوششوں کا بہترین ثبوت ہے۔ حرمین شریفین حجاج کرام جو اسلام کے ستونوں کے اس عظیم ترین ستون کو انجام دینے کے لیے ہرممکن سہولت فراہم کرکے دور دور سے آنے والے اﷲ کے مہمانوں کی میزبانی کا حق ادا کرتے ہیں۔قبل ازیں اسلامی دنیا کی سب سے بڑی دینی درسگاہ جامعہ الازھر کے سربراہ الشیخ ڈاکٹڑ احمد الطیب نے رواں سال حج سیزن کی کامیابی پر سعودی عرب کی قیادت کو مبارکباد پیش کی۔ڈاکٹر الطیب نے حج سیزن کی کامیابی کے موقع پرخادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز اور ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو مبارکباد پیش کی۔ ذرائع ابلاغ کے مطابق پاکستانی وزیر اعظم شہباز شریف نے بھی کامیاب حج سیزن کے انعقاد پر ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان بن عبدالعزیز آل سعود کو ٹیلیفون پر مبارکباد پیش کی۔ واپش جانے والے حجاج کرام کو وزارت اسلامی امور طائف ریجن کی انتظامیہنے خادم حرمین شریفین کی جانب سے قرآن کریم کا تحفہ پیش کررہے ہیں۔ واضح رہیکہ یہ قرآن کریم کے نسخے شاہ فہد کمپلیکس مدینہ منورہ برائے اشاعت قرآن کریم کی جانب سے تیارکردہ ہوتے ہیں جو حجاج کرام میں تقسیم کئے جاتے ہیں۔ اس سال دس لاکھ قرآن مجید کے نسخے حجاج کرام کو تحفے کے طور پر دیئے جائیں گے۔شاہ فہد کمپلیکس میں تیار ہونے والے قرآن کریم کے نسخے انتہائی اعلیٰ معیار کے ہیں، کمپلیکس میں قرآن کریم کے ترجمے کی خصوصی سہولت فراہم کی گئی ہے جس کے تحت اردو سمیت 76زبانوں میں قرآن کریم کے ترجمے کئے جاتے ہیں۔اسی طرح ادارہ امور حرمین کے سربراہ اعلیٰ شیخ ڈاکٹر عبدالرحمن السدیس نے مسجد الحرام کی انتظامیہ کی جانب سے رمی کے تیسرے دن غروب آفتاب سے قبل منیٰ سے نکل جانے والے حجاج کرام جو طواف وداع کیلئے مسجد الحرام پہنچے ان میں تحائف تقسیم کئے۔بتایا جاتا ہے کہ تحائف کی تقسیم کا یہ عمل گذشتہ دس برس سے جاری ہے۔ اس موقع پر شیخ السدیس نے کہا کہ ’’ضیوف الرحمن کی خدمت کرنا ادارہ امور حرمین سے تعلق رکھنے والے ہر شخص کیلئے باعث اعزاز ہے ، جنہیں اﷲ تعالیٰ نے اپنے گھر اور اس کے زائرین کی خدمت کیلئے منتخب کیا ہے۔

ﷲ تعالیٰ کے متعین کردہ حقوق میں کوئی ترمیم نہیں کر سکتا: طالبان وزیرِاعظم
کسی بھی ملک کے ایک اچھے حکمراں کی پہچان ہیکہ وہ اپنے ملک کے عوام کی فلاح و بہبود ، انکی تعلیم و تربیت اور صحت پر خصوصی توجہ دیں۔ ملک کے ہر شہری کی حفاظت کی ذمہ داری بھی حکمراں پر عائد ہوتی ہے۔ بہت سارے اسلامی ممالک اپنے ملک میں شرعی قوانین کے نفاذ کی بات تو کرتے ہیں لیکن امر بالمعروف اور نہی عن المنکر میں عملی طور پر دکھائی نہیں دیتے۔ افغانستان کی طالبان حکومت بھی افغانستان کوایک اسلامی ملک قرار دیتی ہے ۔ یہاں پر حکومت کی جانب سے خواتین کو مکمل حجاب میں رہنے کے احکامات ہیں۔ عالمی سطح پر طالبان حکومت کے خلاف خواتین اور لڑکیوں کی اعلیٰ تعلیم اور روزگار کے سلسلے مواقع فراہم نہ کرنے پر تنقید اور مخالفت کی جاتی ہے۔ طالبان گذشتہ سال اگست میں امریکی فوج کا راتوں رات انخلاء اور صدر اشرف غنی کے ملک سے فرار ہونے کے بعد یعنی بیس سالہ طویل جنگ کے بعد دوبارہ اقتدار میں واپسی عمل میں آئی۔ طالبان حکومت سنبھالنے کے بعد امریکہ نے اس کے اثاثے منجمد کردیئے جس کی وجہ سے افغان عوام معاشی تنگ حالی کا شکار ہوگئے ۔ افغانستان کی طالبان حکومت کے ساتھ سفارتی تعلقات ابھی تک کسی ملک نے بحال نہیں کئے ہیں، جس کی وجہ سے طالبان انتظامیہ اپنے عوام کو خوشحال زندگی فراہم کرنے سے قاصر دکھائی دیتی ہے۔ ملک کے حالات سنگین نوعیت اختیار کرنے کے باوجود شرعی قوانین کی پاسداری طالبان کا اٹوٹ فیصلہ ہے اور انہیں یقین ہیکہ اﷲ تعالیٰ افغان عوام کو خوشحال زندگی عطا فرمائے گا۰۰۰ افغان طالبان حکومت کے وزیرِاعظم حسن اخوند نے ملک میں خواتین اور لڑکیوں کیلئے نافذ قوانین کا دفاع کرتے ہوئے زور دیا ہے کہ ان کی حکومت خداکے ’’مقرر کردہ ’’انسانی حقوق پر عمل کر رہی ہے اور وہ ان میں ترمیم کی جرأت نہیں کر سکتی۔یہ بیان اقوامِ متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کی جانب سے منظور کی گئی اس قرارداد کے ایک دن بعد سامنے آیا ہے جس میں افغانستان میں برسرِ اقتدار طالبان پر زور دیا گیا تھا کہ وہ افغان خواتین کے بنیادی حقوق کو کم کرنے والے طرز عمل کو واپس لے جن کے سبب وہ سماج میں نظر نہیں آتیں۔ افغانستان کے دارالحکومت کابل میں ہفتے کو عید کے حوالے سے منعقدہ اجتماع سے خطاب میں طالبان حکومت کے وزیراعظم حسن اخوند کا کہنا تھا کہ لوگ کہتے ہیں کہ’’امارات اسلامیہ افغانستان کی حکومت مردوں اور عورتوں کے انسانی حقوق کی پرواہ نہیں کرتی ہے۔اپنے خطاب میں انہوں نے بظاہر طالبان کے دور حکومت میں خواتین کے ساتھ کیے جانے والے ناروا سلوک پر بڑھتی تنقید کا حوالہ دیا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ انسانی حقوق کی دو اقسام ہیں۔ ایک وہ جو غیر مسلموں نے اپنے لئے وضع کی ہیں اور وہ ان کے پا بند ہیں۔ دوسری قسم کے انسانی حقوق وہ ہیں جو ان کے بقول اﷲ نے انسانیت کے لئے مقرر کیے ہیں۔حسن اخوندکا کہنا تھا کہ اگر ان کا مقصد ملک میں اسلامی نظام رائج کرنا ہے تو ان کی حکومت کیسے ان (حقوق )کو نافذ نہیں کر سکتی۔ وہ اسلامی نظام کا ایک حصہ بھی ہیں اور (اﷲ کی طرف سے مسلمانوں کیلئے بیان کیا گیا) بہترین راستہ بھی۔

جدہ میں 99ہزار مربع میٹر رقبے پر قائم دنیا کا سب سے بڑا الحرمین ٹرین ٹرمینل
سعودی عرب کی شاہی حکومت ویژن 2030کے تحت مملکت کی ہر سطح پر ترقی و خوشحالی کی کوششوں میں لگی ہوئی ہے۔ دنیا بھر سے آنے والے معتمرین اور عازمین حج کیلئے ہر روز نئی نئی کوششیں ہوتی دکھائی دیتی ہیں۔ ترقیاتی منصوبوں کا عمل جاری ہے اسی سلسلہ کی ایک کڑی ریلوئے پراجکٹ ہے ۔ سعودی عرب کے ساحلی شہرجدہ میں واقع شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ (کے اے آئی ای) سے منسلک الحرمین ٹرین اسٹیشن کسی ہوائی اڈے سے منسلک دنیا کا سب سے بڑا ٹرمینل ہے۔اس کا رقبہ 99 ہزار مربع میٹر ہے۔ہوائی اڈے کا یہ ٹرمینل الحرمین ایکسپریس پروجیکٹ کے اسٹیشنوں کا حصہ ہے۔اس میں مکہ مکرمہ،مدینہ منورہ، جدہ اور ربیغ شاہ عبداﷲ اکنامک سٹی بھی شامل ہیں۔شاہ عبدالعزیز بین الاقوامی ہوائی اڈا مشرقِ وسطیٰ کا واحد ائیرپورٹ ہے جوکسی ریلوے اسٹیشن سے جڑا ہوا ہے۔سعودی پریس ایجنسی کی رپورٹ میں بتایاگیا ہے کہ ہوائی اڈے کے ٹرمینل میں ایک وقت میں چھے ٹرینیں ہوتی ہیں اور وہ مصروف اوقات میں ہر دس منٹ کے بعد سفرپر روانہ ہوتی ہیں۔یہ منصوبہ مملکت کے اندرون اور بیرون ملک سے آنے والے عمرہ زائرین کی بڑھتی ہوئی تعداد کی سفری ضروریات کو پورا کرنے اور مکہ مکرمہ، جدہ اور مدینہ منورہ کی شاہراہوں پرٹریفک کا دباؤ کم کرنے کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب ہی سے تعلق رکھنے والے 40 سے زیادہ مردوخواتین اعلیٰ تعلیم یافتہ اہلکارایک شفٹ میں اسٹیشن کا انتظام کرتے ہیں۔الحرمین ٹرین کا یہ منصوبہ سعودی عرب کے ویژن 2030ء کے تقاضوں کی تعمیل کیلئے وضع کیا گیا ہے۔

جوبائیڈن کا دورہ اسرائیل اور سعودی عرب تو ولادیمیرپوتن کا دورہ ایران
امریکہ سعودی عرب کے ساتھ پھر سے اپنے تعلقات کو مستحکم کرنا چارہا ہے۔دوستی کا دوبارہ آغاز امریکہ کو اپنی معیشت کو مضبوط و مستحکم کرنا ہے کیونکہ لاکھوں کروڑوں ڈالرس کے ہتھیار امریکہ سعودی عرب کو فراہم کرتاہے سعودی عرب خطے میں امریکی ہتھیاروں کا سب سے بڑا خریدار ہے ۔ امریکی صدرجوبائیڈن جنہو ں نے اپنی صدارتی مہم کے دوران سعودی عرب کو صحافی جمال خاشقجی کے قتل کے معاملہ میں عالمی سطح پر تنہا کرنے کی خواہش کا اظہار کیا تھا،لیکن عالمی سطح پر دنیا جن حالات سے گزر رہی ہے اس کے بعد امریکی صدر نے بھی پلٹی کھائی ہے اور سعودی عرب کے ساتھ دوستانہ تعلقات بحال کرنے کا عندیہ دیا ہے ۔ وہ 13؍ جولائی سے 16؍ جولائی کے درمیان مشرق وسطیٰ کے دورے پر تھے۔امریکی صدر پہلے اسرائیل پہنچے اور آخر میں یعنی جمعہ کے روز سعودی عرب کے شہر جدہ پہنچے جہاں وہ شاہ سلمان بن عبدالعزیزاور ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان سے الگ الگ ملاقاتیں کیں ہیں۔اس موقع پر فریقین کے درمیان وسیع البنیاد مذاکرات بھی ہوئے جن میں سعودی وفد کی قیادت ولیعہد شہزادہ محمد بن سلمان نے اور امریکی وفد کی قیاد ت صدر جوبائیڈن نے کی۔سعودی ذرائع ابلاع کے مطابق واشنگٹن میں سعودی عرب کی سفیر شہزادی ریما بنت بندر نے صدر جوبائیڈن کے سعودی عرب دورہ سے عین قبل کہا ہے کہ امریکی صدر جوبائیڈن کا دورہ سعودی عرب دونوں ممالک کی شراکت داری کے فروغ میں مرکزی کردار ادا کرے گا جبکہ اس سے دونوں ممالک کے علاوہ دنیا کو امن وخوشحالی کے مواقع بھی میسر آئینگے۔ شہزادی ریما کے مطابق ’’دنیا تبدیل ہوچکی ہے جس کو خطرات کا سامنا ہے جو کہ امریکہ اور سعودی عرب کے اتحاد کے بغیرنہیں ٹل سکتے۔‘ جوبائیڈن کا دورہ دونوں ممالک کیلئے اہمیت رکھتا ہے خاص طور پر امریکی معیشت کے استحکام کیلئے ان دنوں سعودی عرب سے دوستی ضروری ہے ۔ذرائع ابلاغ کے مطابق امریکہ سعودی عرب کو حملوں کیلئے استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی فروخت دوبارہ شروع کرنا چاہتا ہے اور بائیڈن انتظامیہ اس سلسلے میں عائد پابندی کے ممکنہ خاتمے پر غور کررہی ہے۔غیر ملکی خبر رساں اداروں کے مطابق سعودی عرب کو ہتھیاروں کی فروخت دوبارہ شروع کرنے سے متعلق حتمی فیصلے کا انحصار یمن جنگ کے خاتمے کی جانب پیشرفت ہو سکتا ہے۔امریکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے سینئر سعودی حکام نے حال ہی میں امریکی حکام پر زور ڈالا ہے کہ خلیجی اتحادیوں کو دفاع کیلئے استعمال ہونے والے ہتھیاروں کی فروخت پر عائد پابندی ختم کردی جائے۔رپورٹ کے مطابق امریکی انتظامیہ اس معاملے پر فی الحال غیر رسمی غور و خوض کررہی ہے اور یہ ابھی ابتدائی مرحلہ ہے، اس کے فوری نتائج کی توقع قبل از وقت ہوگی۔بتایاجاتا ہے کہ گزشتہ دنوں صدر جوبائیڈن نے واشنگٹن پوسٹ میں ایک مضمون کے ذریعے اپنی رائے کا اظہار کیا کہ وہ تیل جیسی دولت سے مالامال سعودی عرب کے ساتھ روابط کو ازسرنو ترتیب دینے کی خواہش رکھتے ہیں۔جدہ میں منعقدہ کانفرنس برائے امن اور ترقی میں شرکت کے لئے خلیج تعاون کونسل کے رکن ممالک کے سربراہوں کے علاوہ امریکی صدر جوبائیڈن، عراق کے وزیر اعظم مصطفی الکاظمی، اردن کے شاہ عبداﷲ دوئم اور مصر کے صدر عبدالفتاح السیسی شریک ہوئے ۔یہ کانفرنس کافی اہمیت کی حامل سمجھی جارہی ہے اب دیکھنا ہے کہ اس کے نتائج عالمی سطح پر کیا نکلتے ہیں کیونکہ روسی صدر ولادیمیر پوٹن منگل 19؍ جولائی کو ایران کا دورہ کرنے والے ہیں اور یہ انکا 24؍ فروری کو یوکرین پر روسی فوجی حملے کے آغاز کے بعد سے اب تک کا دوسرا غیر ملکی دورہ ہو گا۔اس دورہ کے موقع پرروس، ایران اور ترکی کے صدور کی ملاقات متوقع ہے،سمجھا جارہا ہے کہ شام کی خانہ جنگی کے سلسلہ میں بات چیت کے علاوہ عالمی سطح پر تبدیلیوں کے حوالے سے بھی بات چیت ہوگی۔ اب دیکھنا ہے کہ امریکی صدر کا دورہ اسرائیل اور سعودی عرب کے بعد روسی صدر ولادیمیر پوتن کا دورہ ایران دنیا کے لئے کیا پیغام دیتاہے۔
*********


 

Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid
About the Author: Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid Read More Articles by Dr Muhammad Abdul Rasheed Junaid: 352 Articles with 209686 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.