#العلمAlilm علمُ الکتاب سُورٙةُالواقعة ، اٰیت 75 تا 96
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
فلا اقسم
بمواقع النجوم 75 و
انہ لقسم لوتعلمون عظیم
76 انہ لقراٰن کریم 77 فی کتٰب
مکنون 78 لایمسہ الا المطھرون 79
تنزیل من رب العٰلمین 80 افبھٰذالحدیث
انتم مدھنون 81 وتجعلون رزقکم انکم تکذبون
82 فلولا اذا بلغت الحلقوم 83 وانتم حینئذ تنظرون
84 ونحن اقرب الیہ منکم ولٰکن لاتبصرون 85 فلولا ان
کنتم غیر مدینین 86 ترجعونھا ان کنتم صٰدقین 87 فاما ان
کان من المقربین 88 فروح و ریحان و جنت نعیم 89 واما ان کان
من اصحٰب الیمین 90 فسلٰم لک من اصحٰب الیمین 91 واما ان کان من
المکذبین الضالین 92 فنزل من حمیم 93 وتصلیة جحیم 94 ان ھٰذ لھو حق
الیقین 95 فسبح باسم ربک العظیم 96
اے ساکنانِ زمین ! اِس وقت میں تُمہارے سامنے تاروں کے چڑھنے ڈھلنے کی
شہادت پیش نہیں کرتا جو اہلِ دانش کے لئے اگرچہ ایک بڑی شہادت ہے اور اِس
وقت میں تُمہارے سامنے اپنے نبیوں اور اپنے رسولوں پر اُترنے والی نُورانی
اٰیات کی وہ نُورانی شہادت بھی پیش نہیں کرتا جو نُورانی شہادت وہ اپنے
اوپر نازل ہونے والی وحی کے ذریعے پیش کر چکے ہیں اور یہ دُوسری شہادت اُس
پہلی شہادت سے بھی ایک بڑی شہادت ہے لیکن اِس وقت میں تُمہارے سامنے
تُمہارے اُس علمِ مُشاہدہ کی شہادت کرتا ہوں جو علمِ مُشاہدہ میں نے تُم کو
دیا ہوا ہے اور جس علمِ مُشاہدہ کی بنا پر تُم جانتے ہو کہ قُرآن وہ محبت
آمیز کلام ہے جو اُس پاکیزہ کتاب میں درج ہے جس پاکیزہ کتاب کو جہانوں کے
اُس پالنہار نے پاک دل و پاک جان انسانوں کے لئے نازل کیا ہے تاکہ یہ کتاب
اُن کی اِس پاک دلی و پاک جانی کو اُن کے لئے کارِ لازم بنا دے ، تو پھر
کیا اِس کے بعد بھی تُم لوگ اپنے اِس جرم کو ایک معمولی جرم سمجھتے ہو کہ
تُم اِس کتاب کی قولی و قلبی تصدیق کرنے کے بجائے اُس لٙمحے تک اِس کی قولی
و قلبی تکذیب کرتے رہو گے جس لٙمحے تُمہاری یہ جان تُمہارے جسم سے نکل کر
تُمہارے حلق تک آجائے گی لیکن یاد رکھو کہ جو لوگ تُمہاری اُس جاں کنی کے
اُس تجربے کے دوران تُمہاری دیکھ بھال کے لئےتُمہارے قریب ہوتے ہیں ہم اُن
لوگوں سے کہیں زیادہ تُمہارے قریب ہوتے ہیں ، اگر تُم اپنے اِس دعوے میں
سچے ہو کہ تُمہاری اُس جاں کنی کے وقت تُمہاری جان ہماری کمان میں نہیں
ہوتی تو پھر تُم اپنی اُس جان کو اپنے جسم میں روک لیا کرو جس کو ہم نکال
کر لے جاتے ہیں لیکن حقیقت تو بہر حال یہی ہے کہ تُم میں سے جو انسان بھی
تصدیقِ حق کی فوری سعادت حاصل کرتا ہے اُس کے لئے ہمارے پاس ایک دائمی
سلامتی کی جگہ پر ایک دائمی سلامتی کی زندگی ہے اور جو انسان آخری دم تک حق
کی تکذیب کرتا رہتا ہے اُس کے رہنے کے لئے ہمارے پاس دائمی طور پر دہکنے
والی ایک دائمی آگ ہے جس میں اُس نے جلنا ہے اور اُس کے پینے کے لئے ہمارے
پاس کھولتا اور کھولاتا ہوا پانی ہے جس سے اُس نے اپنی پیاس بُجھانی ہے اِس
لئے ہم نے انسان کو اُس آگ سے بچانے کے لئے اپنے رسول کو حُکم دے دیا ہے کہ
آپ ہر لٙمحہ و ہر آن ہمارے ہدایت طلب بندوں کے درمیان اپنے علمِ مُحرک کے
ساتھ مُتحرک بالعمل رہیں تاکہ انسان ہمارے اُس عذابِ جہنم سے بٙچ جائے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
سُورٙةُالواقعة کی اٰیاتِ بالا میں سے پہلی اٰیت { بمواقع النجوم } کا پہلا
مفہوم یہ ہے کہ اگر ہم چاہیں تو اللہ کے واحد و لاشریک ہونے کے حق میں ایک
بڑی شہادت کے طور پر اُن تاروں کی تخلیق و فنا کی شہادت کو پیش کر سکتے ہیں
جن کو انسان ہمیشہ سے دیکھتا آرہا ہے لیکن انسان تا حال علمی و فکری ارتقاء
کے اُس اعلٰی مقام تک نہیں پُہنچا ہے کہ وہ ستاروں کی تخلیق و فنا کے عمل
سے اللہ کی توحید کے اعتقاد کو سمجھ سکے اِس لئے ہم اِس شہادت کو انسان کے
سامنے پیش نہیں کرتے اور اگر اِس پہلی شہادت کے بعد ہم چاہیں تو اللہ کے
واحد و لا شریک ہونے کے حق میں اپنے گزشتہ اٙنبیاء و رُسل کی نُورانی دعوت
کی نُورانی تاریخ کو بھی اپنی دُوسری بڑی شہادت کے طور پر پیش کر سکتے ہیں
لیکن اللہ کے اٙنبیاء و رُسل اپنی اُس نُورانی دعوت کی اُس نُورانی تاریخ
کو پہلے ہی انسان کے سامنے پیش کر چکے ہیں اِس لئے نزولِ قُرآن کے بعد ہم
انسان کے سامنے اللہ کے واحد و لاشریک ہونے کے حق میں اُس نُورانی تاریخ کا
اعادہ و تکرار کرنے کے بجائے قُرآن کے اسی علمِ تازہ کا اعادہ کرنا چاہتے
ہیں جس علمِ تازہ کا انسان ایک تازہ ترین مُشاہدہ کر چکا ہے اور اسی بنا پر
ہم انسان کو یاد دلا رہے ہیں کہ اِس کتابِ حق کی پہلی سُورت کی پہلی اٰیت
سے لے کر اِس سُورت کی اٰیت 74 تک قُرآن کی 6666 اٰیات میں سے قُرآن کی
5053 اٰیات انسان کے سامنے آچکی ہیں اور بقیہ 1613 اٰیات بھی انسان کے
سامنے آنے والی ہیں لہٰذا ہم انسان کے سامنے انسان کے اُس علمِ مُشاہدہ کی
ذاتی شہادت کو پیش کر رہے ہیں جو علمِ مُشاہدہ ہم نے اُس کی ذات میں رکھا
ہوا ہے اور جس علمِ مُشاہدہ کے باعث اُس پر قُرآن کا یہ دعوٰی واضح ہو چکا
ہے کہ قُرآن میں ہمارا پیش کیا گیا کلام وہ پاکیزہ کلام ہے جو پاکیزہ کلام
پاکیزہ انسانی دلوں اور پاکیزہ انسانی جانوں میں اپنی جگہ بناتا ہے اور جو
انسان اِس کلامِ حق کی قولی و قلبی تصدیق کرتا ہے اُس کو یہ کلام غیر اللہ
کی غلامی سے نجات دلاتا ہے اور اِس صراحت کے بعد انسان سے یہ سوال کیا گیا
ہے کہ اِس شہادتِ حق اور ثبوتِ حق کے بعد انسان نے ابھی تک اِس کلام کی
قولی و قلبی تصدیق کیوں نہیں کی ہے اور انسان نے کیوں یہ ہٹ دھرمی اختیار
کر رکھی ہے کہ وہ اِس کلامِ حق کو حق سمجھنے کے بعد بھی اُس وقت تک اِس کی
تصدیق نہیں کرے گا بلکہ اِس کی تکذیب ہی کرتا رہے گا جب تک اِس کی جان جسم
سے نکل کر اِس کے حلق تک نہیں آجائے گی حالانکہ اُس وقت اگر وہ اِس کلامِ
حق کی تصدیق کرنا بھی چاہے گا تو اُس کی یہ تصدیق اِس کے کسی کام نہیں آئے
گی اور اِس کی یہی محرومی اِس کو اُس جہنم میں لے جائے گی جس جہنم سے خود
جہنم بھی پناہ مانگ رہی ہو گی ، اِس سُورت کے اِس آخری مضمون کا مرکزی
مضمون اِس کتاب کے پاکیزہ ہونے کا وہ مضمون ہے جس کا حقیقی مفہوم اِس کتاب
کو چُھونے سے پہلے بار بار غُسل کرنا اور بار بار وضُو کرنا نہیں ہے بلکہ
بار بار اپنے قلب و نظر کی طہارت و تطہیر کرنا ہے تاکہ یہ پاکیزہ کلام اُس
کے پاک دل اور پاک دماغ میں جگہ پاسکے اور انسان کی زندگی میں وہ علمی و
عملی انقلاب لاسکے جو علمی و عملی انقلاب قُرآن کا مطلوب و مقصود انقلاب ہے
اسی لئے اِس سلسلہِ کلام کی آخری اٰیت میں اللہ نے اپنے آخری رسول کو حُکم
دیا ہے کہ آپ ہر لٙمحہ و ہر آن ہمارے ہدایت طلب بندوں کے درمیان اپنے علمِ
مُحرک کے ساتھ مُتحرک بالعمل رہیں تا کہ انسان کی نجات کی راہ آسان ہو جائے
!!
|