|
|
| |
| پاکستان کے اندر مسلمان اگرچہ اکثریت میں ہیں لیکن اس کے
ساتھ ساتھ دیگر مذاہب کے لوگ بھی بڑی تعداد میں موجود ہیں اور اپنی مذہبی
اقدار اور طور طریقوں کے مطابق زندگی گزار رہے ہیں- ان میں بڑی تعداد
ہندوؤں کی بھی ہے جو قیام پاکستان سے قبل سے یہاں مقیم ہیں- |
| |
| ایسا ہی علاقہ سندھ کا تھر بھی ہے جہاں بڑی تعداد میں
ہندو برادری قیام پاکستان سے قبل سے رہتی آرہی ہے اور اس ملک کو اپنا ہی
ملک سمجھ کر رہ رہے ہیں اور مذہبی آزادی کے ساتھ رہتے آئے ہیں- |
| |
|
بیوی کے مرنے کے بعد اپنی موت کا اعلان |
|
ہندو مذہب کے مطابق کچھ مذہبی افراد ایسے بھی ہوتے ہیں جن کو وقت سے پہلے
ان کی موت کے بارے میں پتہ چل جاتا ہے اور وہ اپنے ارد گرد کے لوگوں کو
اپنے اس وقت کے بارے میں بتا کر اپنا آخری وقت عبادت میں صرف کرنے کے لیے
دنیا سے کنارہ کشی اختیار کر لیتے ہیں- اس کو سماندھی کی رسم کہا جاتا ہے- |
|
|
|
|
| |
| ایسا ہی ایک واقعہ صوبہ سندھ کے ضلع تھر پارکر کے ہیڈ
کوارٹر مٹھی میں پیش آیا جس میں 80 سالہ بھگت بھیم چند کھیموں میگھواڑ نے
اپنے قریبی لوگوں کو بتایا کہ 23 اور 24 جولائی کی درمیانی رات 12 بجے ان
کی موت کا وقت آن پہنچا ہے اور وہ اس وقت تک مر جائيں گے- |
|
|
|
اس اعلان کے بعد انہوں نے اپنے گھر میں اس جگہ پر گوشہ نشینی اختیار کر لی
جہاں پر کچھ دن قبل ان کی بیوی کی موت مواقع ہوئی تھی اور انہوں نے اپنی
بیوی کو گھر کے صحن ہی میں دفن کیا تھا۔ بیوی کی قبر کے ساتھ بستر لگا کر
لیٹے بھیم چند نے کھانا پینا ترک کر دیا اور موت کا انتظار کرنے لگے- |
|
|
|
سماندھی کی اس رسم کا اعلان کرنے والے بھیم چند کے عزیز و اقارب نے جب
دیکھا کہ مقررہ وقت کے بعد بھی وہ زندہ ہیں تو بھیم چند نے ان کو 25 جولائی
کی تاریخ دے دی- |
|
|
|
سماندھی کی اس رسم کی ویڈيو سوشل میڈيا پر وائرل ہونے کے بعد حکام نے اس کا
ایکشن لیا اور بھیم چند کو جا کر اس بات پر قائل کیا کہ وہ کھانا پینا نہ
چھوڑیں اور کچھ کھا لیں لوگوں کے سمجھانے کے بعد انہوں نے اپنا برت توڑ دیا
اور کھانے پینے کی اشیا قبول کر لیں- |
|
|
|
|
| |
| ان کی وائرل ویڈيو کے بعد لوگوں نے ان کی اس موت کو
خودکشی سے بھی تعبیر کیا جب کہ کچھ لوگوں کے مطابق حالیہ دنوں میں بیوی کی
موت کے بعد وہ ذہنی تناؤ کا شکار تھے جس کی وجہ سے انہوں نے یہ فیصلہ کیا
تاہم حکام کی کوششوں سے وہ دوبارہ زندگی کی طرف لوٹ آئے ہیں- |
| |
| مٹھی کے ایس ایس پی حسن سردار نیازی نے نہ صرف ان کا برت
ختم کروایا بلکہ اہل علاقہ کی جانب سے ان کو اس بات پر بھی قائل کیا کہ
مذہبی تقریبات کے انعقاد کے لیے ہندو برادری کو ان کی ضرورت ہے- |
| |
| اس موقع پر بھگت بھیم چند کا یہ کہنا تھا کہ گزشتہ ہفتے
ان کی بیوی نے مرنے سے قبل ان کو کہا تھا کہ وہ بھی جلد مر جائيں گے اور ان
کی بیوی ان کو جلد اپنے پاس بلا لے گی- لیکن اب ایس ایس پی حسن سردار نیازی
نے ان کا علاج سرکاری طور پر کروانے کا اعلان کیا ہے اور بھیم چند نے بھی
اس بات کی یقین دہانی کروائی ہے کہ وہ دوبارہ سماندھی نہیں کریں گے اور
اپنا خیال رکھ کر زندہ رہنے کی کوشش کریں گے- |