عمران خان کا اگلا قدم... اب پی ٹی آئی وفاق میں حکومت کیسے بنائے گی؟

image
 
پاکستان تحریک انصاف نے پنجاب میں اپنا کھویا ہوا اقتدار مسلم لیگ ن سے چھیننے کے بعد وفاق میں بھی دوبارہ حکومت بنانے کی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ وزیر اعظم شہباز شریف اور ان کی حکومت کو رستے سے ہٹانے کے لیے تحریک انصاف نے لاہور ہائیکورٹ سے بھی رجوع کرلیا ہے ۔ قومی اسمبلی میں ایک بار پھر عمران خان کی انٹری متوقع ہے۔
 
پاکستان کی سیاست میں گزشتہ کئی ماہ سے جاری کشمکش بڑھتی جارہی ہے۔ وفاق اور پنجاب میں پی ٹی آئی حکومت کے خاتمے کے بعد ملکی سیاست میں ایک نیا موڑ آچکا ہے۔ پی ٹی آئی نے پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے اقتدار واپس حاصل کرلیا ہے۔
 
عمران خان کیخلاف تحریک عدم اعتماد کے بعد ملک کی سیاست میں کئی اتار چڑھاؤ آئے۔ پنجاب میں حکومت بنانے کے حوالے سے ایوان میں شدید کشیدگی بھی دیکھنے میں آئی۔
 
 
پہلے مرحلے میں حمزہ شہباز نے میدان مار لیا لیکن پی ٹی آئی کے 25 ارکان کے ڈی سیٹ ہونے کی وجہ سے انہیں اقتدار چھوڑنا پڑا۔
 
ڈپٹی اسپیکر کی رولنگ یا ہوشیاری کے بعد حمزہ شہباز کو دوسری بار کامیاب قرار دیا گیا لیکن سپریم کورٹ نے حمزہ شہباز کے بجائے پرویز الہی کو فاتح قرار دیکر عمران خان کی فتح پر مہر لگا دی۔
 
پنجاب میں حکومت بنانے کے بعد پی ٹی آئی ایک بار پھر سیاست میں متحرک ہوگئی ہے اور وزیراعظم شہباز شریف اور ان کی کابینہ کیخلاف عدالت سے رجوع کرلیا ہے۔ پی ٹی آئی کے رہنماؤں نے پنجاب میں کامیابی کے بعد وفاق میں ایک بار پھر اقتدار حاصل کرنے کیلئے منصوبہ بندی شروع کردی ہے، یہاں آپ کو بتاتے چلیں کہ شہباز شریف کی حکومت گرانا عمران خان کیلئے زیادہ مشکل کام نہیں ہے۔ عمران خان ایک بار پھر کیسے وزیراعظم بن سکتے ہیں آئیے اس حوالے سے آپ کو بتاتے ہیں کہ اتحادیوں کی مدد سے وجود میں آنے والی شہباز شریف کی حکومت اس وقت 177 ووٹ پر قائم ہے ۔
 
عمران خان کے پاس اتحادیوں سمیت 164 سیٹیں ہیں لیکن یہاں آپ کو یہ بھی بتاتے چلیں کہ اگر عمران خان اپنے پرانے اتحادیوں کو ساتھ ملا لیتے ہیں تو دوبارہ وزیراعظم بننے بہت آسان ہوسکتا ہے۔
 
image
 
177 ووٹوں پر قائم حکومت میں سے اگر ایم کیو ایم کے 7، مسلم لیگ (ق) کے 2 اور بی اے پی کے 4 ووٹ واپس عمران خان کی طرف آجاتے ہیں تو عمران خان کے پاس 177 اور شہباز شریف کے پاس 164 ووٹ رہ جائیں گے۔
 
قومی اسمبلی کے بجٹ اجلاس میں ایم کیو ایم اور بی اے پی کے ارکان موجودہ حکومت سے شدید ناراضگی کا اظہار کرچکے ہیں۔ (ق) لیگ پنجاب میں پی ٹی آئی کی اتحادی بن چکی ہے اس لئے عمران خان کیلئے ایم کیو ایم اور بی اے پی کو واپس ساتھ ملانا زیادہ مشکل نہیں ہے۔ اور یہاں اہم بات تو یہ ہے کہ ہواؤں کا رخ دیکھ کر ایم کیو ایم نے ایک بار پھر پر تولنا شروع کردیئے ہیں اور کوئی بعید نہیں کہ ایم کیوایم ایک بار پھر عمران خان کے ساتھ جا ملے ۔
 
اگر پرانے اتحادی واپس مل جاتے ہیں تو شہبازشریف کی حکومت ختم کرنے کیلئے عمران خان کو زیادہ تگ و دو کرنے کی بھی ضرورت پیش نہیں آئیگی ۔
 
آئین کے مطابق صدر مملکت کسی بھی وقت وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کی ہدایت کرسکتے ہیں۔ اگر شہباز شریف اعتماد کا ووٹ لینے میں ناکام رہے تو عمران خان کیلئے اقتدار سنبھالنے کی راہ ہموار ہوجائیگی ۔
YOU MAY ALSO LIKE: