احساسِ کمتری اور موازنہ
(Asif Jaleel, All Cities)
آصف جلیل احمد، مالیگاؤں انسان تب تک احساس کمتری کا شکار نہیں ہوتا جب تک وہ اپنی صلاحیت اور قابلیت پر یقین رکھتا ہے ۔ نظام قدرت اور قانون قدرت کو اگر سمجھ لیا جائے تو کوئی بھی شخص احساس کمتری کا شکار نہ ہو ۔ خود کا کسی اور سے موازنہ کرنا انسان کو احساس کمتری میں مبتلا کر دیتا ہے ۔ یہ موازنہ علم، ڈگری ، دولت ، گھر ، گاڑی ، شریک حیات، اولاد یا ملازمت وغیرہ ۔۔ کسی بھی طرح کا ہو سکتا ہے ۔ جب ہم اپنے آپ کو کسی دوسرے کے ترازو میں تولنے کی کوشش کرتے ہیں تو ہمیں اپنا وزن کم ہی لگتا ہے ۔ اس کی وجہ یہ نہیں کہ ہمارے اندر کمی ہے ۔ اس کی وجہ ہماری " سوچ " ہے ۔
ڈگری ۔۔
ایک طالب علم جب اپنی ڈگری کا موازنہ کسی دوسرے کی ڈگری سے کرتا ہے تو وہ سب سے پہلے اس کی آمدن کو دیکھتا ہے ۔ اس کی ملازمت یا اس کے پروٹوکول کو دیکھتا ہے ۔ نتیجے کے طور پر ایک انجینئر کو لگتا ہے کہ اگر وہ ڈاکٹر بن جاتا تو زیادہ بہتر تھا ۔ ڈاکٹر کی آمدن زیادہ ہے ۔ جبکہ دنیا میں ایسے بہت سارے انجینئر ہیں جو ڈاکٹرز سے زیادہ آمدن رکھتے ہیں ۔ سکوپ کبھی بھی ڈگری یا سبجیکٹ کا نہیں بلکہ انسان کا ہوتا ہے ۔ انسان کے سکلز ، محنت ، جذبہ، ہمت اور خود اعتمادی انسان کو کامیاب کرتے ہیں ۔ ڈگری ، فیلڈ یا سبجیکٹ انسان کو کبھی کامیاب نہیں کرتے ۔۔۔۔
دولت ۔گھر ۔گاڑی
ہم اپنے اثاثوں کا موازنہ جب کسی دوسرے سے کرتے ہیں تو ہم احساس کمتری کا شکار ہو جاتے ہیں ۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہم موازنہ کرنے کیلئے ہمیشہ خود سے زیادہ والے کا انتخاب کرتے ہیں ۔ اپنے سے کم والے کا انتخاب کر بھی لیں تو شکر ادا نہیں کرتے بلکہ مغرور ہو جاتے ہیں ۔ اللہ تعالی نے سب کو ان کے مقدر کا رزق عطا کیا ہے ۔ آپ کے پاس ایسا بہت کچھ ہوگا جس کی لوگ خواہش کرتے ہیں یا جسے لوگ اپنی دعا میں مانگتے ہیں ۔ اپنی دولت کا کسی دوسرے کی دولت سے موازنہ کرنا انسان کو مایوس کرتا ہے ۔ حاسد بنا دیتا ہے ۔ جیلیسی ہونے لگتی ہے ۔ اماں کہتی ہیں کہ اگر کسی کا اپنے سے بڑا گھر دیکھو تو خوش ہوا کرو اور ما شاء اللہ ضرور پڑھا کرو اور کہا کرو کہ اللہ ان کو مزید عطا کرے۔
ملازمت ۔۔
ہر انسان کو اس کی قابلیت کے مطابق مقام ملتا ہے ۔ آپ جہاں پر ہیں وہ آپ کی جگہ ہے ۔ آپ آگے جانا چاہتے ہیں تو اپنا موازنہ کسی اور سے کرنے کی بجائے خود پر کام کریں ۔۔ اپنے آپ پر توجہ دیں ۔۔ سیکھنے میں وقت صرف کریں ۔ اگر کوئی آپ کا حق چھین کر کسی سفارش سے آگے بڑھا ہے تو یقین رکھیں کہ خدا بہتر انصاف کرنے والا ہے ۔ آپ اس غم میں وقت ضائع کرنے کی بجائے اپنے کام پر توجہ دیں ۔۔۔
شریک حیات ۔۔ اولاد
میں نے دیکھا ہے کچھ لوگ اپنے شریک حیات کا موازنہ کسی اور سے کر رہے ہوتے ہیں ۔ فلاں کا شوہر ایسا ہے ۔ فلاں کی بیوی ایسی ہے ۔۔ فلاں کا شوہر خیال رکھنے والا ہے ۔ فلاں کی بیوی خدمت کرنے والی ہے ۔ کیا گارنٹی ہے کہ جیسا آپ کو نظر آ رہا ہے وہی حقیقت ہو ؟ یہاں حقیقی مسکراہٹوں کا فقدان ہے اور مصنوعی عروج پر ہیں ۔ " ہر چمکنے والی چیز سونا نہیں ہوتی " ۔ ممکن ہے کہ آپ اپنے شریک حیات کا موازنہ جس انسان سے کر رہے ہوں ، آپ کا شریک حیات اس سے لاکھ درجے بہتر ہو ؟ کیونکہ آپ نے دوسرے کو باہر سے دیکھا ہے لیکن اندر سے نہیں دیکھا ۔ اور کیا موازنہ کرنے سے آپ کا شریک حیات بدل جائے گا ؟ آپ کو وہ ملا ہے جو آپ کے حصے کا تھا ۔ آپ اپنے پر توجہ دیں ۔ جتنا وقت آپ دوسروں سے موازنہ کرنے میں گزار دیتے ہیں اتنے وقت میں آپ اپنے حالات اور اپنے ریلیشن کو بہتر بنا سکتے ہیں لیکن ہمارا المیہ یہ ہے کہ ہم اس پر سوچتے ہیں جسے ہم بدل نہیں سکتے اور جسے ہم بدل سکتے ہیں اس پر ہم سوچنا یا کام کرنا ضروری ہی نہیں سمجھتے ۔ ۔۔
کچھ لوگ اپنی اولاد کا موازنہ دوسروں کی اولاد سے کرتے ہیں ۔ موازنہ ہر پہلو سے غلط ہے ۔
اب جنرل بات کرتے ہیں ۔۔ آپ اس اتنی بڑی دنیا میں واحد ہیں ۔ آپ کے ہم نام اور ہم شکل تو ہو سکتے ہیں مگر آپ جیسا کوئی اور نہیں ہو سکتا ۔۔ وسیم نام کے تو بہت سارے لوگ ہیں لیکن میں اس دنیا میں واحد ہوں ۔ میری سوچ ، میرے خیالات ، میرے وچار ، میرے جذبات اور میرے مقاصد کسی اور وسیم نام کے شخص میں نہیں ہو سکتے ۔ مولانا رومی نے کہا تھا کہ " اگر آپ کائنات کو سمجھنا چاہتے ہیں تو خود کو سمجھیں ، خود کو جانیں ، خود کو تلاش کریں کیونکہ آپ ہی کائنات ہیں " ۔ "You should find yourself , bcz you are the universe " . جب ہم واحد نمونہ اور عجوبہ ہیں تو پھر ہمارا کسی اور کے ساتھ موازنہ کیسے ممکن ہے ؟ احساس کمتری کی وجہ صرف اور صرف موازنہ کرنا ہے۔ |