" />

مولانا عبدالستار خاں نیازی تحریک پاکستان کا ایک نامور مجاہد

مولانا عبدالستار خاں نیازی تحریک پاکستان کا ایک نامور مجاہد
انتخاب:۔محمداحمد ترازی
مسلمانوں کے جداگانہ وجود کے تصور سے مزّین اوردو قومی نظریہ کی بنیاد پر مرتب کی گئی اُن کی تقسیم ہند "خلافت پاکستان اسکیم" کو بڑی پُرجوش اسکیم قرار دیا۔جس میں سندھ،بلوچستان،شمال مغربی صوبہ سرحد،کشمیر اور پنجاب بلکہ صوبجات متحدہ،مرکزی صوبجات اور برار کے علاقے جو گنگا کے دائیں کنارے بنگال اور آسام تک پھیلے ہوئے تھے سب شامل تھے۔وہ پنجاب مسلم اسٹوڈینس فیڈریشن کے اُن سرگرم رہنماؤں میں سے تھے،جنہوں نے آل انڈیا مسلم لیگ کو پنجاب میں مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔اور پنجاب میں علیحدہ وطن کے مطالبے کو مسلمانوں میں مقبول بنانے کے لیے دن رات کام کیا۔انہوں نے اسلامی اقدار کے تحفظ اور اسلام کی سربلندی کو ہمیشہ پیش نظر رکھا۔خصوصاً عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے تحفظ کی خاطر دارورسن کی آزمائش سے گذرے اور نظام مصطفیٰ کے نفاذ کے لیے کوشاں رہے۔اُن کے قومی جذبات اور ولولہ کی قائد اعظم محمد علی جناح بڑی قدر کرتے تھے۔اور پنجاب میں تحریک پاکستان کی کامیابی کے لیے مولانا نیازی کی صلاحتوں سے بھر پور فائدہ اٹھایا۔

ّّمولانا عبدالستار خاں نیازی

مولانا عبدالستار خاں نیازی تحریک پاکستان کا ایک نامور مجاہد
انتخاب:۔محمداحمد ترازی
مطالبہ پاکستان اور مسلم لیگ کو صوبہ پنجاب میں مقبول بنانے کے لیے جن طالب علم رہنماؤں نے انتھک کاوش کی ،اُن میں (مولانا) عبدالستار خاں نیازی کا نام سر فہرست ہے۔قرار داد پاکستان کی منظوری سے قبل جولائی 1939ء میں اُنہوں نے تقسیم ہند کی ایک تجویز بھی پیش کی تھی جو دو قومی نظریہ کی بنیاد پر مرتب کی گئی تھی اور جس کو "خلافت پاکستان اسکیم" کا نام دیا گیا تھا۔
محمد عبدالستار خاں نیازی جو 1915ء میں مردان جری پیشہ کی سرزمین میانوالی میں پیدا ہوئے،طالب علمی کے زمانے سے ہی قومی سیاست میں دلچسپی لینے لگے۔اُنہوں نے 1931ء میں اسلامیہ کالج لاہور سے گریجویشن کیا اور پنجاب مسلم اسٹوڈینس فیڈریشن کے قیام کے بعد اس تنظیم کے پلیٹ فارم سے مسلمانان پنجاب کی فلاح وبہبود کے لیے کام شروع کیا۔1938ء میں چند ناگزیروجوہ کی بِناء پر عبدالحمید نظامی بانی روزنامہ نوائے وقت لاہور نے جب فیڈریشن کی صدارت سے استعفیٰ دیا تو محمد عبدالستار خاں نیازی کو فیڈریشن کا صدر منتخب کیا گیا۔اسی عرصے میں اُنہوں نے تقسیم ہند کی"خلافت پاکستان اسکیم"مرتب کی۔
بعض مورخین کا خیال ہے کہ اس اسکیم کے مصنفین میں پنجاب مسلم اسٹوڈینس فیڈریشن کے میاں محمد شفیع اور ابراہیم علی چشتی بھی شامل تھے۔دہلی میں ایک ملاقات کے دوران قائد اعظم محمد علی جناح نے اس اسکیم کے بارے میں اظہار خیال کرتے ہوئے فرمایا کہ "آپ کی اسکیم بڑی پُرجوش ہے"اِس پر عبدالستار خاں نیازی نے جواب دیا کہ"ایسا یوں ہے کہ یہ اسکیم پُرجوش قلوب سے برآمد ہوئی ہے۔"(2)
اِس اسکیم میں نہ صرف سندھ،بلوچستان،شمال مغربی صوبہ سرحد،کشمیر اور پنجاب بلکہ صوبجات متحدہ،مرکزی صوبجات اور برار کے علاقے جو گنگا کے دائیں کنارے بنگال اور آسام تک پھیلے ہوئے ہیں،سب کو خلافت پاکستان اسکیم کا حصہ قرار دیا گیا تھا۔یہ اسکیم آل انڈیا مسلم لیگ کی ہائی کمان کو 1939ء ہی میں غوروخوص کے لیے پیش کی گئی۔باور کیا جاتا ہے کہ 1940ء کی قرار داد لاہور ڈرافٹ کرتے وقت تقسیم ہند کی دیگر اسکیموں کے ساتھ اس اسکیم جو بھی پیش نظر رکھا کیا تھا۔
16جولائی 1939ء کو یہ اسکیم سول اینڈ ملٹری گزٹ لاہور میں شائع ہوئی۔اس اسکیم کو پیش کرتے وقت جو بنیادی موقف اختیار کیا گیا وہ یہ تھا کہ مسلمانوں کے جداگانہ وجود کا تصور اسلام کی گھٹی میں پڑا ہے۔ہماری نجات کا واحد راستہ مذہب کی بِناء پر اپنی علیحدگی قائم رکھنے میں ہے۔(3)خلافت پاکستان اسکیم ایک پمفلٹ کی صورت میں 1358ھ بمطابق 1939ء کو مرکزی دفتر پنجاب مسلم اسٹوڈینس فیڈریشن پیسہ اخبار روڈ لاہور سے شائع کی گئی۔
1940ء میں قرار داد لاہور منظور ہونے کے بعد محمد عبدالستار خاں نیازی نے نہایت تندہی کے ساتھ علیحدہ وطن کے مطالبے کو مسلمانوں میں مقبول بنانے کے لیے کام شروع کردیا۔اس سلسلے میں اُنہوں نے قائد اعظم محمد علی جناح سے رابطہ قائم کیا۔مارچ 1941ء میں پاکستان دیہی پروپیگنڈہ کمیٹی کے سکریٹری مقرر ہوئے اور اس حیثیت میں نمایاں خدمات انجام دیں۔وہ پنجاب مسلم اسٹوڈینس فیڈریشن کے اُن سرگرم رہنماؤں میں سے تھے،جنہوں نے واقعی آل انڈیا مسلم لیگ کو پنجاب میں مستحکم بنیادوں پر استوار کرنے میں مرکزی کردار ادا کیا۔فیڈریشن کی صدرات سےمستعفی ہونے کے بعد اُن کو ڈسٹرکٹ مسلم لیگ میانوالی کا صدر منتخب کیا گیا۔اِس دوران وہ اسلامیہ کالج لاہور میں اسلامک اسٹیڈیز کے لیکچرار ہوگئے۔
1943ء میں صوبائی مسلم لیگ پنجاب کے سکریٹری ہوگئے۔1946ءکے انتخابات میں انہوں نے لیگ کا ٹکٹ حاصل کرنے کی درخواست دی لیکن بعض وجوہات کی بِناء پر ٹکٹ نہ مل سکا۔مگر دستور ساز اسمبلی کا رکن بننے کی یہ خواہش قیام پاکستان کے بعد 1951ء میں تکمیل پا گئی۔محمد عبدالستار خاں نیازی نے اسلامی اقدار کے تحفظ اور اسلام کی سربلندی کو ہمیشہ پیش نظر رکھا۔خصوصاً عقیدہ ختم نبوت ﷺ کے تحفظ کی خاطر دارورسن کی آزمائش سے گذرے اور آج بھی نظام مصطفیٰ کے نفاذ کے لیے کوشاں ہیں۔
محمد عبدالستار خاں نیازی کے قومی جذبات اور ولولہ کی قائد اعظم محمد علی جناح بڑی قدر کرتے تھے۔انہوں نے پنجاب میں تحریک پاکستان کی کامیابی کے لیے مولانا عبدالستار خاں نیازی کی صلاحتوں سے بھر پور فائدہ اٹھایا اور ہر نازک مرحلے پر اپنے مشوروں سے نوازتے رہے۔محمد عبدالستار خاں نیازی اور قائد اعظم کے درمیان ہونے والی خط وکتابت(4) عمروں کے شدید تفاوت کے باوجود ان دونوں رہنماؤں کے درمیان اتحاد و یگانگت اور فکری ہم آہنگی کی غماز ہے۔
۔۔۔۔
بحوالہ :۔قائداعظم محمد علی جناح خطوط کے آئینے میں۔خواجہ رضی حیدر،ص313 تا 335،پیس پبلی کیشنز،لاہور2015ء
M.Ahmed Tarazi
About the Author: M.Ahmed Tarazi Read More Articles by M.Ahmed Tarazi: 319 Articles with 358179 views I m a artical Writer.its is my hoby.. View More