4 روپے کا یونٹ 23 روپے میں فروخت ۔۔۔ عوام کو بجلی کے بلوں میں کیسے بیوقوف بنایا جاتا ہے؟

image
 
کیا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ آج آپ نے کوئی چیز کھائی ہے اور اس کے پیسے بھی ادا کئے ہیں لیکن دکاندار دو ماہ بعد اس چیز کا دام بڑھنے پر آپ سے اضافی رقوم کا تقاضہ کردے۔۔ سننے میں تو یہ بات شاید عجیب سی لگے لیکن پاکستان میں یہ عجیب و غریب روایت ہر ماہ دہرائی جاتی ہے۔
 
پاکستان میں ان دنوں بجلی کا بدترین بحران جاری ہے، شہریوں کے دن کا سکون اور رات کی نیند برباد ہوچکی ہے اور اس پر بجلی کے بھاری بھرکم بل عوام کیلئے سوہان روح بنے ہوئے ہیں۔ شہریوں کو چند یونٹس کے استعمال پر بھی ہزاروں روپے کے بل بھیجے جارہے ہیں۔
 
آئیے ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ بجلی کے بل میں عوام سے کیسے ہر ماہ ہزاروں روپے اضافی وصول کئے جاتے ہیں۔
 
 
پاکستان میں بجلی کی تقسیم کار کمپنیاں ہر ماہ شہریوں سے بجلی کے بل کے نام پر ہزاروں نہیں بلکہ لاکھوں روپے وصول کررہی ہیں، ایک طرف تاجر غیر منصفانہ ٹیکسز کیخلاف احتجاج کررہے ہیں تو دوسری طرف بجلی کمپنیاں عوام کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہی ہیں۔
 
پاکستان کا معاشی حب کراچی پورے ملک کی معیشت میں سب سے بڑا کردار ادا کرتا ہے لیکن یہاں دن میں سولہ سولہ گھنٹے کی لوڈشیڈنگ ہورہی ہے اور ان دنوں رات میں بھی 6 گھنٹے کی لوڈشیڈنگ کا سلسلہ جاری ہے۔
 
یہاں بجلی چاہے کئی کئی گھنٹے نہیں آتی لیکن بل باقاعدہ وقت پر پہنچ جاتا ہے اور اگر بالفرض محال آپ مقررہ تاریخ سے ایک دن بھی لیٹ ہوجائیں تو آپ کا کنکشن کاٹنے کیلئے فوری گاڑی پہنچ جاتی ہے لیکن بجلی نہیں آتی اور اگر آتی ہے تو اس کا بل اتنا آتا ہے کہ لوگ سر پکڑ کر بیٹھ جاتے ہیں۔
 
جہاں بجلی کے نام پر عوام کو پریشان کیا جاتا ہے وہیں بلوں میں بھی عجیب و غریب کھیل کے ذریعے عوام کی جیبوں کا صفایا کیا جاتا ہے۔
 
آپ ذرا سوچیں: آپ گاڑی یا موٹر سائیکل میں پیٹرول ڈلواتے ہیں تو کبھی ایسے ہوا کہ ایک لیٹر100روپے فی لیٹر، اگر دو لیٹر 1100 روپے فی لیٹر اور تین لیٹر 3300 روپے فی لیٹر ملا ہو۔ نہیں ناں لیکن بجلی کے بل میں یہ ہوتا ہے اور کھلے عام ہوتا ہے جس کو کوئی روکنے والا نہیں ہے۔
 
image
 
اگر آپ کوئی چیز خریدتے ہیں تو زیادہ خریداری کی صورت میں آپ کو رعایت دی جاتی ہے لیکن یہاں جتنی زیادہ بجلی استعمال کرینگے یونٹ کی قیمت میں اتنا ہی اضافہ ہوتا جائیگا۔
 
اب اگر ہم پاکستان کے دو بڑے شہروں کراچی اور لاہور کی بات کریں تو لاہور کے صارفین کیلئے 1 سے 100 یونٹ تک بجلی 12 روپے 9 پیسے اور 101 یونٹ سے قیمت 13 روپے 54 پیسے ہوجاتی ہے۔
 
کراچی کے صارفین کیلئے پروٹیکٹڈ اور نان پروٹیکٹڈ کے نام سے دو مختلف کٹیگریاں ہیں جس کے مطابق پروٹیکٹڈ کیٹگری میں اگر آپ 1 سے 50 یونٹ استعمال کرتے ہیں تو آپ کو 3 روپے 95 پیسے فی یونٹ، 1 سے 100 تک 7 روپے 67 پیسے، 101 سے 200 یونٹ کے 9 روپے 99 پیسے ادا کرنا ہونگے۔
 
نان پروٹیکٹڈ کیٹگری میں 1 سے 100 یونٹ 9 روپے 43 پیسے، 101 سے 200 یونٹ کے 10 روپے 29 پیسے ہونگے۔ جب آپ 201 سے 300 یونٹ استعمال کرینگے تو آپ کو 12 روپے 55 پیسے اور اگر 301 سے 400 یونٹ استعمال کرینگے تو وہی بجلی آپ کو 17روپے 38پیسے فی یونٹ ملے گی۔
 
اگر آپ کا گھر بڑا ہے اور آپ 401 سے 500 یونٹ تک بجلی استعمال کرتے ہیں تو آپ کو ایک یونٹ 18 روپے 84 پیسے کا ملے گا۔ آگے چل کر یہی بجلی آپ کو 501 سے 600 یونٹ تک استعمال کرنے پر 19 روپے 76 پیسے فی یونٹ ادا کرنا ہونگے۔ ابھی اور سنتے جائیں۔
 
جہاں آپ نے 601 سے 700 یونٹ تک استعمال کئے وہیں آپ کیلئے بجلی 20 روپے 40 پیسے فی یونٹ ہوجائیگی۔ یہ کھیل یہیں ختم نہیں ہوتا بلکہ 700 سے زیادہ یونٹ استعمال کرنے پر آپ کو 4روپے والی بجلی 23 روپے 87 پیسے فی یونٹ ملے گی۔
 
صرف یہی نہیں بلکہ اس کے ساتھ ہر ماہ پچھلے مہینوں کے فیول ایڈجسٹمنٹ اور دیگر ہزاروں روپے کے چارجز بھی لاگو ہوتے ہیں۔ یہاں سوال یہ بھی پیدا ہوتا ہے کہ تیل کے استعمال کے بغیر پانی، گیس اور کوئلے سے بجلی بنانے کے باوجود تیل کی قیمتوں میں اضافے پر پچھلی مہینوں کے بھی چارجز لگا دیئے جاتے ہیں اور عوام کو ہر مہینے دیدہ دلیری سے لوٹا جاتا ہے۔
 
دلچسپ بات تو یہ ہے کہ پاکستان میں اس وقت سب سے چھوٹی کرنسی ایک روپیہ ہے لیکن بجلی کے بل میں پیسے بھی لگائے جاتے ہیں یعنی اگر کسی شہری کو 100 روپے 20 پیسے دینے ہیں تو وہ ایک روپیہ دیگا اور 80پیسے واپس نہیں ملیں گے،مانا کے یہ 80 پیسے ایک صارف کیلئے زیادہ اہمیت نہیں رکھتے لیکن کروڑوں صارف سے جمع ہونیوالی یہ چند پیسے بڑی رقم بن کر ان کمپنیوں کے کھاتے میں جاتے ہیں جس کا کوئی حساب نہیں ہوتا۔
YOU MAY ALSO LIKE: