میرے گھر کا پہلا ٹی وی جو صرف ایک تار لگانے پر سعودی چینل بھی دکھاتا تھا، کچھ یادیں جن کا سنہرا پن کبھی دھندلا نہیں ہوتا

image
 
المونیم کی ڈنڈیوں کا بنا اینٹینا اور اس کے اوپر لگی گھر کی ہانڈیوں کے ڈھکن اور پلیٹیں اسی کی دہائی کے لوگوں کو یاد ہوگی۔ گھر کی چھت پر لگا یہ اینٹیا اس حوالے سے منفرد تھا کہ یہ کبھی تو پاکستان ٹیلی وژن کے چینل کو بھی کیچ نہیں کرتا تھا اور کبھی اگر اس کا موڈ ٹھیک ہوتا تو یہ عمان کے چینل اور انڈیا کا دوردرشن تک دکھانے لگتا تھا۔
 
بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی اور اس کے نخرے - ٹی وی کی نیلی اسکرین
 یہ وہ وقت تھا جب کہ خال خال کسی گھر میں ٹی وی ہوتا تھا اور جس گھر میں یہ بلیک اینڈ وائٹ ٹی وی ہوتا تھا اس کے گھر والوں کو سب یہ کہتے تھے براہ راست ٹی وی کی گھر کے بچوں کی نظروں کو کمزور کرنے کا سبب بن سکتی ہے- اس وجہ سے اس ٹی وی کے سامنے ایک نیلے رنگ کی اسکرین لگا لی جاتی تھی تاکہ گھر والوں کو ٹی وی کی خطرناک شعاعوں سے بچایا جا سکے-
image
 
اینٹینے کی چوڑی تار
اس ٹی وی کے ساتھ لگائی جانے والی اینٹینے کی تار عام تار سے مختلف کواکس تار ہوتی تھی جس میں پلاسٹک اور کاپر کا استعمال کیا جاتا تھا- اس تار کی یہ خاصیت ہوتی تھی کہ کاپر وائر سگنل کو بہت تیزی سے کیچ کرتی تھی اس وجہ سے بعض اوقات صرف تار لگانے سے بھی بغیر اینٹینے کے بھی ٹی وی سگنل کیچ کرنا شروع کر دیتا تھا-
image
 
المونیم کا اینٹینا
اس وقت یہ بھی مانا جاتا تھا کہ المونیم کے اینٹینے جتنی زیادہ بلندی پر لگائے جائيں گے وہ اتنا ہی کلئير تصویر دکھائے گا- اس وجہ سے بانس کے دو سے تین ڈنڈوں کو ایک دوسرے سے جوڑ کر اور باندھ کر گھر کی چھت کی سب سے بلند جگہ پر گھی کے کنستر میں مٹی بھر کر اس اینٹینے کو فکس کیا جاتا تھا جو ذرا سی ہوا کے طوفان کی صورت میں منہ کے بل گر جاتا تھا-
image
 
اینٹینے پر گھر کے برتن
اضافی سگنل جو انڈیا کے دور درشن اور عمان کی جمعے کو دکھائی جانے والی بھارتی فلم کے سگنل کو کیچ کر سکے- اس کے لیے گھر کی پلیٹیں اور پتیلیوں کے ڈھکن لگائے جاتے تھے تاکہ تصویر کلئیر ہو سکے-
 
یہ تمام چیزوں اور ان کی اہمیت کو آج کے دور کے لوگ اس لیے نہیں سمجھ سکتے ہیں کہ ان کے پاس تفریح کے لیے انٹرنیٹ کی صورت میں بہت ساری دیگر سہولیات بھی حاصل ہیں۔
YOU MAY ALSO LIKE: