عظمت حضرت فاطمہ الزہراؓ

تحریر۔مدیحہ جمال
کمال کا حصول ہر انسان کا فطری حق ہے،جب انسان فطرت کے تقاضوں کے مطابق کمال کے حصول کی جستجو کرتا ہے تو پورا نظامِ فطرت یعنی نظام کائنات اس کی مدد کرتا ہے۔ اس دنیا میں ہر مادی انسان کے لئے ضروری ہے کہ کوئی الٰہی ہادی اس کو کمال کی طرف لے جائے۔انسان کسی پتھر کی طرح نہیں ہے کہ کوئی دوسرا اسے اٹھا کر بلندی، معراج یا کمال کے مقام پر رکھ دے، بلکہ انسان کے لئے ضروری ہے کہ وہ اپنے ارادے اور اختیار کے ساتھ اپنے نمونہ عمل یعنی اپنے ہادی کو پہچانے، اس کی معرفت کے ساتھ اس کی اتباع کرے اور جب انسان صحیح اور کامل ہادی کی اتباع کرتا جائے گا تو وہ خود بخود کمال کی منازل کو طے کرتا جائے گا۔خداوند عالم نے جن شخصیات کو بنی نوع انسان کے لئے نمونہ عمل اور رول ماڈل بنا کر خلق کیا ہے، ان میں سے ایک ہستی حضرت فاطمہ الزہرا ؓ کی بھی ہے۔آج کے اس پر آشوب دور میں ضروری ہے کہ حضرت فاطمہ الزہراؓ کی حیاتِ مبارکہ کے مختلف پہلووں پر روشنی ڈالی جائے تا کہ اولادِ آدم آپ کی سیرت کو بطریقِ احسن سمجھ کر اس پر عمل کر کے مادی و معنوی کمالات کو حاصل کرسکے۔بصورت دیگر کوئی شخصیت کتنی ہی جامع کیوں نہ ہو اگر اس کی سیرت پر عمل نہ کیاجائے تو معاشرے کو اس سے جو فائدہ پہنچنا چاہیے وہ نہیں پہنچ پاتا۔اگر ہم اپنے معاشرے کو انسانیت کی بلندیوں اور ملکوت کے اعلی درجات پر دیکھنا چاہتے ہیں تو یہ آج بھی ممکن ہے لیکن اس کے لئے ضروری ہے کہ ہم خود بھی حضرت فاطمہ الزہراؓ ؑ کی عملی شخصیت اور حقیقی فضائل سے آگاہ ہوں اور اور اپنی آئندہ نسلوں کو بھی اس معظمہ ؓبی بی کی سیرت و کردار سے متعارف کروائیں۔ حضرت فاطمہ الزہراؓ حضرت محمد مصطفی صلی اﷲ علیہ و آلہ و سلم اور حضرت خدیجہ کبریؓ کی بیٹی ہیں۔

آپ کے متعدد القاب ہیں۔ جن میں زہرا، صدیقہ، مُحَدَّثہ، بَتول، سیدۃ نساء العالمین، منصورہ، طاہرہ، مطہرہ، زَکیہ، مبارکہ، راضیہ، مرضیہ زیادہ مشہور ہیں۔عورت بیٹی ہے تو رحمت اگر ماں ہے تو اس کے قدموں تلے جنت لیکن!سیدہ حضرت فاطمہ الزہراؓ کی شان دیکھئے،اُس باپ کے لیئے رحمت جو خود ''رحمت العالمین'' صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم ہیں۔اُس شوہر کے لیئے نصف ایمان جو خود ''کاملِ ایمان'' ہیں۔ اور آپ ؓ کے قدموں میں اُن بیٹوں کی جنت ہے جو خود ''جنت کے سردار'' ہیں۔حضرت فاطمہؑ نے اپنے بچوں کو صرف پالا نہیں بلکہ اپنے حسنِ عمل سے بچوں کی ایسی تربیت کی کہ خودآپ کے بچے بھی اہلِ عالم کے لئے نمونہ عمل ہیں۔اسی نسبت سے ایران میں آپ ؓکے روز ولادت (20 جمادی? الثانی) کو یوم مادر اور یوم زن قرار دیا گیا ہی مختصراً فقط یہ عرض کریں گے کہ اگر بزبانِ رسالت ؐ، الحَسَنُ و الحُسَیْنُ سَیِّدَا شَبَابِ ا?َہْلِ الْجَنَّۃِ امام حسنؓ اور امام حسینؓجوانان جنت کے سردار ہیں اور یہ بلا شبہ ایک بہت بڑی فضیلت ہے لیکن اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی فرمانِ رسولﷺ ہی ہے کہ الجنۃ تحت اقدام الامہات جنت ماوں کے قدموں تلے ہے۔ حضرت امام حسنؓ اور حسینؓ بھی کمالات کے جن مدارج پر فائز ہیں اُن کمالات کا دریا حضرت فاطمہ ؓکے قدموں سے ہی اُبلتا ہے وہ چاہے شہادت کا دریا ہو یا کوثر کا۔ایک مقام پر رسولِ خدا ﷺ نے یہ بھی ارشاد فرمایا ہے:۔فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے جس نے اسے تکلیف پہنچائی اس نے مجھے تکلیف دی ہے اور جس نے اس سے محبت رکھی اس نے مجھ سے محبت رکھی ہے۔بلا شبہ اسلامی

معاشرے میں مسلمان خواتین کے پاس حضرت فاطمۃ الزہراؓکی اطاعت کے علاوہ کوئی دوسرا ذریعہ نجات ہی نہیں ہے۔ایک حدیث پاک .ترجمہ: رسولِ خداؐ نے فرمایا: اہل جنت کی عورتوں میں سے سب سے افضل مریمؓ، آسیہؓ، خدیجہؓ اور فاطمہؓ ہیں. ترجمہ: رسولِ خداؐ نے فرمایا: سب سے پہلے جنت میں فاطمہؑ داخل ہوں گی.حضرت فاطمۃ الزہراؓکی شان میں شیخ سعدی فرماتے ہیں الہی بحق بنی فاطمہ کہ بر قولِ ایمان کنی خاتمہ اگر دعوتم ردکنی ور قبولمن و دست و دامان آل رسول(شیخ سعدی)بلا شبہ اسلامی معاشرے میں مسلمان خواتین کے پاس حضرت فاطمۃ الزہراؓکی اطاعت کے علاوہ کوئی دوسرا ذریعہ نجات ہی نہیں ہے۔

 

M M Ali
About the Author: M M Ali Read More Articles by M M Ali: 18 Articles with 11630 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.