للن کھنہ نے کلن کپور سے کہا یار اس لال سنگھ کا منہ کالا
ہونا بہت ضروری ہے ۔
کلن نے پوچھا کون اپنا لال سنگھ ڈرئیور؟ اس بیچارے نے ایسا کیا کردیا جو تم
اس کے پیچھے نہا دھو کر پڑ گئے۔
ارے بھائی میں ڈرائیور کی نہیں چڈھا کی بات کررہا تھا ۔ ساری دنیا لال سنگھ
چڈھا کو جان گئی ہے اور تم نہیں جانتے ۔
اوہو اب سمجھا تم عامر خان کی فلم کا ذکر کررہے ہو۔ اس نے تمہارا کیا بگاڑ
دیا ؟
کیا نہیں بگاڑا یہ پوچھو ۔ پتہ ہےاس نے اپنی بیوی کے حوالے سے کہا تھا کہ
اسے ہندوستان میں ڈر لگتا ہے ۔ وہ ملک چھوڑ دینا چاہتی ہے ۔
ہاں تو اس میں برائی کیا ہے؟ ہر فرد کوملک میں رہنے یا باہر جانے کا اختیار
ہے۔ اس پر اعتراض کرنے والے تم کون ہوتے ہو؟
مجھے اعتراض نہیں ہے ۔ میں تو کہتا ہوں کہ عامر خان کے ساتھ جائے اور کبھی
لوٹ کر نہ آئے۔ ہمیں ایسے غداروں کی ضرورت نہیں ہے۔
کلن بولا اس میں غدار ی کی کیا بات ہے۔ پچھلے ۸؍ سالوں میں لاکھوں لوگ
ہندوستان کی شہریت چھوڑ چکے ہیں اور یہ سلسلہ تیز تر ہوتا جارہا ہے۔
للن نے کہا یہ مودی جی کی توہین ہے۔ ہم ان کو نہیں چھوڑیں گے ۔ وہ جہاں
کہیں بھی ہوں گے سبق سکھائیں گے۔
اس میں توہین کی کیسی؟ کیا تم ان لوگوں کو این آر او کی سہولت سے محروم
کردو گے ؟ اور وہ جو ڈالر اپنے رشتے داروں کو بھیجتے ہیں انہیں لوٹا دو گے۔
ارے بھائی یہ کیسے کرسکتے ہیں ؟ ایسا کرنے پر وہ اعزہ و اقارب ہمارے گلے پڑ
جائیں گے ۔
اچھا تو کیا ان پر فخر جتانا چھوڑ دو گے مثلاً رشی سونک یا سندرپچائی کو
عاق کردو گے ۔
یار یہ تو بہت مشکل ہے لیکن وہ لوگ ایسی دل دکھانے والی بات تو نہیں کہتے
اس لیے غصہ آتا ہے ۔ ہم عامرخان کی فلموں کا بائیکاٹ کریں گے ۔
دیکھو بھائی للن عامر خان سے زیادہ بڑی تنقید تو سیرم انسٹی ٹیوٹ کے مالک
آدر پونا والا نے لندن جاکر کی تھی تو کیا تم نے اس کی کووڈ شیلڈ نہیں
لگوائی ؟
کیسی بات کررہے ہو کلن میں نے بلیک میں کووڈ شیلڈ لگوائی کیونکہ سرکاری
دواخانے میں سب کو کوویکسین لگائی جارہی تھی ۔
یار یہ تو ملک کی توہین ہے کہ تم نے دیسی ویکسین چھوڑ کر ایسٹر ازینکا کی
ویکسین لگوائی جبکہ اس کے بنانے والے نے کھلے عام ڈرانے کی بات بھی کہی
تھی۔
دیکھو بھیا پردھان جی نے کہا تھا جان ہے تو جہان ہے ۔ اس لیے میں نے کوئی
خطرہ لینا مناسب نہیں سمجھا ۔
اچھا خیر یہ بتاو کہ تمہیں عامر خان سے کوئی اور پریشانی تو نہیں ہے ؟
جی ہاں بالکل ہ۔ ے اس نے لوجہاد کرکے دو ہندو لڑکیوں سے شادی کی ۔
اس پر مسلمانوں کو اعتراض ہونا چاہیے کہ دو میں سے کم ازکم بیوی تو مسلمان
ہوتی؟
ارے بھیا وہ خطرناک آدمی ہے اس نے اپنی فلم میں کرینہ کپور کو لیا جس سے
لو جہاد کرکے سیف علی خان نے دوسری شادی کی ۔
اچھا تم بار بار لو جہاد کا ذکر کررہے ہو تو یہ بتاو کہ آخر یہ کیا بلا
ہے؟
للن بولا اتنا بھی نہیں جانتے ؟ وہی بھولی بھالی ہندو لڑکیوں کو دھوکہ دےکر
شادی کے جال میں پھنسانا اورمسلمان بنا لینا۔
اچھا تو کیا تمہارے خیال میں عامر اور سیف کی بیویوں کو یہ معلوم نہیں تھا
کہ وہ مسلمان ہیں ؟
چلو مان لیا کہ معلوم تھا لیکن ان لوگوں نے اپنے بچوں کے نام مسلمانوں جیسے
رکھ لیے جبکہ ان کی ماں ہندو ہے اور وہی سب کچھ ہوتی ہے۔
کلن بولااچھا یہ بتاو کہ کھنہ تمہارے باپ کا خاندانی نام ہے یا ماں کا؟ تم
نے خود اپنی ماں کا خاندانی نام کیوں نہیں اپنایا ؟
للن چاروں خانے چت ہوگیا تو موضوع بدلنے کے لیے بولا لیکن اس کو اپنے دیش
بھگت اکشے کمار کے سامنے فلم ریلیز کرنے کی کیا ضرورت ہے ؟
ارے بھیا یہ تو 2007 میں بھی آمنے سامنے ہوچکے ہیں جب ویلکم کے سامنے تارے
زمین پر ریلز ہوئی تھی ۔
وہ کانگریس کا زمانہ تھا لیکن مودی یگ میں یہ نہیں چلے گا ۔
اچھا یہ بتاو کیا تم نے وہ دونوں فلمیں دیکھی تھیں ؟
جی ہاں میں اکشے کمار کی ساری فلمیں دیکھتا ہوں لیکن دوستوں کے ساتھ تارے
زمین پر بھی دیکھ لی تھی۔
اچھا کیا تمہیں یاد ہے کہ ویلکم کہانی کیا تھی؟
للن سر کھجا کر بولاٹھیک سے یاد نہیں ہے کیونکہ اکشے کی ساری کامیڈی فلمیں
ایک جیسی ہوتی ہیں ۔
اور تارے کے بارے میں کیا خیال ہے؟
یار ویسی فلم تو نہ پہلے بنی اور نہ شاید آگے بنے ۔ اس کو کون بھول سکتا
ہے؟للن نے پھر موضوع بدلتے ہوئے پوچھا یار یہ بتاو کہ اپنے بالی ووڈ کو کیا
ہوگیا؟
کلن بولا کچھ بھی تو نہیں ابھی حال میں انیس بزمی کی بھول بھلیاں :۲ تو خوب
چلی ۔
ارے بھائی میں بھول بھوبھلیاں کی نہیں سمراٹ پرتھوی راج کی بات کررہا تھا ۔
یار کیا بتاوں وہ تو سوپر فلاپ ہوگئی ۔
کیوں ایسا کیوں ہوا؟ بڑے ارمانوں سے دو سال میں ڈھائی سو کروڈ خرچ کرکے بنی
اور فلاپ ہوگئی ۔ پھر بھی پِٹ گئی تعجب ہے ؟
کلن بولا وہ دراصل مغل اعظم نے اسے فلاپ کردیا ۔
مغل اعظم وہ تو برسوں پہلے ریلیز ہوئی تھی ۔ وہ اس کو فلاپ کرنے کے لیے
کہاں سے آگئی؟
جی ہاں پرتھوی راج کو ایسے پیش کیا گیا جیسے یہ نئے بھارت کی مغل اعظم ہے ۔
بس یہیں سے اس کا زوال شروع ہوگیا۔
کلن نے کہا یار بھول بھلیاں چھوڑو اور صاف صاف بتاو کہ ان دونوں کا کیا
تعلق ہے؟
تعلق یہ ہے اکشے کمار نے بلاواسطہ دونوں کا موازنہ کردیا اور لوگ بلواسطہ
مقابلہ کرنے لگے ۔
وہ تو ٹھیک ہے لیکن پھر بھی اتنی فلاپ کیوں ہوئی ؟ شاید اس لیے کہ آج کل
لوگ تھیٹر میں جانے کے بجائے موبائل پر فلم دیکھنے لگے ہیں؟
للن بولا اچھا اگر ایسا ہے تو جنوبی ہند سے آنے والی آر آر اور کے جی
ایف :۲ نے کیسے دھمال مچا دی ؟
کلن نے کہا بھیا مغل اعظم اور سمراٹ پرتھوی راج میں وہی فرق ہے جو اکشے
کمار اور دلیپ کمار میں ہے ایک سپر ہٹ اور دوسرا سپر فلاپ۔
یا رلیکن اتنے مقبول ترین پردھان سیوک کے قریب ترین اداکار کا یہ حال دیکھ
کر بہت دکھ ہوا۔
تمہیں تو صرف دکھ ہوا لیکن کئی سنیما گھروں کے مالکین کو شائقین کی عدم
موجودگی کے سبب شو کینسل کرنا پڑا؟
للن نے کہا جی ہاں مجھے تو لگتا ہے کہ پردھان سیوک کی سیوا نے ہی اچھے بھلے
اکشے کمار کا بیڑہ غرق کردیا ۔
کلن نے کہا کیا بات کرتے ہو؟ پردھان جی تو گرے پڑوں کو سنبھال لیتے ہیں ۔
للن بولا چھوڑو یار ان کی اپنی سوانح حیات پر بنی فلم کو ہٹ نہیں کرسکے
دوسروں کو کیا سنبھالیں گے ؟
لیکن تمہیں یہ تو ماننا ہی پڑے گا کہ انہوں شاہ جی کے وارے نیارے کر دئیے ۔
جی ہاں لیکن اکشے کے ساتھ الٹا ہوگیا ۔ 2019 ؍میں جب سے پردھان جی نے اس کو
انٹرویو دیا تبھی سے اس بیچارےکے ستارے گردش میں آگئے۔
کلن نےپوچھا میری سمجھ میں نہیں آیا کہ آخر پردھان جی نے انٹرویو دینے کے
لیے اکشے کا انتخاب کیوں کیا ؟
للن بولا مارچ 2019 ؍میں انتخابی مہم کے دوران پردھان جی حالت پتلی تھی ۔
اس لیے ہوا بنانے کے لیے وہ ڈرامہ رچا گیا۔
وہ تو ٹھیک ہے لیکن وہ کسی اور اداکار کو چن سکتے تھے ؟
جی ہاں لیکن اس ماہ اکشے کی کی فلم کیسری ریلیز ہوئی تھی ۔ جس میں ہیرو سکھ
اور ولن افغانی مسلمان تھا مودی جی کے بیانیہ میں وہ بالکل فِٹ ہوگیا۔
کلن نے کہا لیکن کیسری بھی سپر ہٹ نہیں ہوسکی ۔
مگر ہٹ تو ہوگئی ۔ مودی جی کے لیے یہ بہت تھا لیکن اکشے کے لیے وہی مصیبت
بن گیا اور اس پر دیش بھکتی کا بھوت سوار ہوگیا ۔
کلن نے سوال کیا ، وہ کیسے ؟
پردھان سیوک کی دوسری اننگز کے پہلے یوم آزادی کو مشن منگل آئی اس میں
مودی جی کی کئی کلپس تھی وہ بھی ہٹ ہوگئی ۔
چلو تب تو معاملہ ٹھیک ہی رہا اور اس کے ساتھ کامیڈی فلمیں ہاوس فل :۴ اور
گوڈ نیوز بھی ہٹ ہوگئیں ۔
جی ہاں یہ سب تو دیش بھتی کے بخار سے قبل بننے والی فلمیں تھیں مگر جو بعد
میں ریلیز ہوئیں ان کا کیا؟
کلن بولا اس کے بعد کورونا آگیا ۔
وہ تو پتہ ہے لیکن اس بیچ کیا گڑ بڑ ہوگئی ؟
کلن نے کہا اس کے بعد چار میں سے تین فلموں میں ہیرو ہندو اور ولن مسلمان
ہوگیا ۔ اور چار میں سے صرف ایک ہٹ اور تین فلاپ ہوگئیں ۔
بھائی سوریہ ونشی بھی اکشے کی وجہ سے چلی یا اجئے دیوگن کے سبب یہ کہنا
مشکل ہے کیونکہ دونوں ہیرو تھے ۔
کلن نے پوچھا اس کا مطلب ہے کہ اکیلے ہیرو کے طور پر اکشے نے فلاپ کی ہیٹ
ٹرک کرلی ۔
یہی سمجھ لو بھیا لیکن اسے سمراٹ پرتھوی راج کی ناکامی سے جتنی مایوسی ہوئی
اتنی کبھی نہیں ہوئی ۔
کیوں ۔ اس کی کیا وجہ ہے؟
بھیا بچن ّ پانڈے کو تو کشمیر فائلز کھا گئی جس کی تشہیر پردھان جی اور ان
کا لشکر کررہاتھا ۔
اچھا اور بیل باٹم کیوں ناکام رہی؟
بیل باٹم کا بیل کھلے ہوئے سانڈ کی مانند تباہی تو مچاتا رہا لیکن فلم کا
باٹم یعنی بنیاد نہیں تھی سو وہ بھی فلاپ ہوگئی۔
مجھے لگتا ہے لوگ ہندو مسلم کھیل تماشے سے اوب گئے تھے۔
جی ہاں تم نے درست سمجھا ۔ اس کے باوجود اکشے نے پرتھوی راج کو چلانے کے
لیے وہی کھیل کھیلنے کی کوشش کی ۔
کیا مطلب ؟
پہلے تو مورخ بن کر فرقہ پرستی پھیلانے لگا پھر کرنی سینا سےجعلی مخالفت
کروا کر فلم کے آگے سمراٹ جوڑ ااور ریلیز سے قبل اسےہندو سمراٹ بنادیا ۔
مجھے تو لگتا ہے اکشے کو پرتھوی راج کے فلاپ ہونے کا اندازہ ہوگیا تھا اس
لیے وہ ایسی قلابازیاں کھانے لگا تھا ۔
ویسے اکشے کی ستارے فی الحال گردش میں ہیں اس کی اوٹی ٹی پی پر اس کی
اترنگی اور لکشمی بھی پِٹ چکی ہیں ۔
اکشے کمار کی مانند عظیم دیش بھکت کنگنا رناوت کی دھاکڑ بھی بری طرح فلاپ
ہوگئی لگتا ہے ان دونوں کے دن لد گئے اور بی جے پی بھی بے بس ہے۔
اسی لیے کے آر کے نے لکھا کہ سارے بھکت غریب ہوگئے ہیں ۔ ٹکٹ نہیں
خریدسکتے بس سوشیل میڈیا میں مفت کی دیش بھکتی پر اکتفاکررہے ہیں۔
یار کلن یہ بتاو کہ اب اپنے اکشے کمار کا کیا ہوگا ؟
للن بولا اس نے تو پہلے سے اپنا بندو بست کررکھا ہے ۔تم فکر نہ کرو اس
کوکوئی مشکل نہیں ہوگی۔
پہلے سے انتظام ؟ میں نہیں سمجھا ۔
یہی کہ اس نے کینیڈین شہریت لے رکھی ۔ مزید دوچار فلمیں فلاپ ہوجائیں تو
جھولا اٹھاکر چل دے گا ۔
اوہو لیکن اگر وہ چلا جائے تو اپنے پردھان جی کا کیا ہوگا؟
یہ سوال تو ہے کیونکہ 2014؍ جب وہ وزیر اعظم بنے تھے تو لوگوں نے کہا تھا
پرتھوی راج چوہان کے بعد پہلا ہندو راجہ اقتدار میں آیا ہے۔
اچھا تو کیا پنڈت نہرو سے لے کر اٹل جی تک سارے وزرائے اعظم ہندو نہیں تھے۔
بھائی ایسا ہے کہ سنگھ کی نظر میں وہ کچے ّ ہندو تھے اور مودی جی سچےّ ہندو
ہیں ۔ اس لیے یہ بات کہی گئی تھی ۔
واقعی ! تب تو باکس آفس پر ہندو سمراٹ فلاپ ہوچکا ہے ۔ لوگ اس سے بیزار
ہوچکے ہیں ۔ اب پردھان جی کا کیا ہوگا؟
بھئی وہ تو نوٹ بندی کے بعد کہہ چکے ہیں :’ہم تو فقیر آدمی ہیں ۔ اپنا
جھولا اٹھائیں گے اور چل دیں گے ‘۔ اپنے اسی مکالمہ کو عملی جامہ پہنادیں
گے ۔
|