بیٹی سے سیکھنا مجھے عجیب لگتا تھا... سوشل میڈیا سے کاروبار ایسا کامیاب ہوا کہ ماں بیٹیاں بزنس پارٹنر بن گئیں

image
 
’پہلے تو عجیب سا لگتا تھا کہ میری بیٹی مجھے سکھا اور پڑھا رہی ہے مگر جب میں نے دیکھا کہ وہ بہت مثبت انداز میں میرا کاروبار آگے لے جانے میں مدد کر رہی ہے تو مجھے اس پر فخر ہونے لگا۔ اب ہم ماں بیٹی ہی نہیں بلکہ بزنس پارٹنرز اور دوست ہیں۔‘
 
اپنی بیٹی کے لیے محبت سے لبریز یہ جملے فائقہ ابوبکر کے ہیں جو کپڑوں کی ڈیزائننگ کا کاروبار کر رہی ہیں اور سوشل میڈیا پر اس کی تشہیر ان کی 11 سال کی بیٹی عنایہ کرتی ہیں۔
 
پاکستان میں خواتین کا گھر میں رہتے ہوئے کم سرمائے سے اپنا کاروبار کرنا اب نئی بات نہیں رہی اور نہ ہی سوشل میڈیا پر چھوٹے بڑے کاروبار کی مارکیٹنگ کوئی حیرانی کی بات ہے، البتہ کسی قدر نئی اور قابل ستائش بات یہ ہے کہ بچے اب اپنے والدین کے بزنس کو فروغ دینے کے لیے انھیں سوشل میڈیا کا استعمال سکھانے میں پیش پیش ہیں۔
 
اس کہانی میں ہم آپ کو کچھ ایسی ہی ماؤں اور ان کے بچوں سے ملوا رہے ہیں۔
 
اسلام آباد کی رہائشی فائقہ ابوبکر دو بچوں کی ماں ہیں اور تقریباً 15 سال سے کپڑوں کی ڈیزائننگ کا اپنا کاروبار کر رہی ہیں۔
 
فائقہ کے مطابق شروع میں ان کے تمام رابطے دوستوں اور عزیزوں کے ذریعے بنے پھر کاروبار کو بڑھانے کے لیے اُنھوں نے سوشل میڈیا پر تشہیر شروع کی۔
 
’میری ترجیح ہوتی تھی کہ میں جلدی جلدی کام مکمل کر کے کلائنٹ تک پہنچاؤں۔ فیس بک پر اپ ڈیٹس ڈالتی تھی مگر مجھے اتنا اعتماد نہیں تھا اس لیے میں ہینڈل نہیں کر پا رہی تھی۔‘
 
’میں اب بور نہیں ہوتی‘
فائقہ کا کہنا ہے کہ اپنے کام کی تشہیر کے لیے ویب سائٹ بنواتے وقت اُنھوں نے سوچا کہ اس کو اپ ڈیٹ کرنا اتنا بڑا مسئلہ نہیں ہوگا تاہم انھیں ناکامی ہوئی۔
 
’میں ڈھونڈتی رہی کہ کس طرح وہ ٹیب کھولوں تو میری بیٹی جو ساتھ ہی بیٹھی تھی، نے کہا کہ مما آپ یہاں کلک کریں تو ونڈو اوپن ہو گی۔ اس سے یہ سب سن کر مجھے بڑا اچھا لگا کہ کتنے اعتماد سے میری بیٹی مجھے بتا رہی ہے۔‘
 
فائقہ کی بیٹی عنایہ نے آٹھ سال کی عمر سے اپنی والدہ کی مدد شروع کی تھی جب اس نے انھیں بتایا کہ جو تصویر وہ اپ لوڈ کرنا چاہ رہی ہیں اس کا اینگل اور لائٹ کہاں سے بہتر آئے گی۔
 
پھر ویب سائٹ اپ ڈیٹ کر نے کا مرحلہ آیا تو بھی عنایہ نے والدہ کو سکھایا اور اب تو وہ انسٹا گرام پر مارکیٹنگ کا شعبہ سنبھال کر بزنس پارٹنر بھی بن گئی ہیں۔
 
فائقہ اپنی بیٹی کی صلاحیتوں پر خوش ہیں اور کہتی ہیں کہ بیٹی سے سیکھ کر نوجوانوں کے فیشن اور سٹائل کو سمجھنے میں بھی مدد ملی۔
 
image
 
’انسٹاگرام کے پیج کے لیے تصاویر ایڈیٹ کرنا، ہیش ٹیگز بنانا، کیپشن بنانا سب عنایہ نے سنبھال لیا۔ وہی بتاتی ہے کہ کون سا گانا آج کل اِن ہے جو سوشل میڈیا پر ہاٹ لائن بن سکتا ہے۔ اب مجھے اپنے کام میں بھی زیادہ مزا آنے لگا ہے۔‘
 
فائقہ سے ان کے گھر میں ہونے والی اس ملاقات میں ہم ان کی بیٹی عنایہ سے بھی ملے جو سکول سے واپس آ کر آرام کرنے کے بعد اب پوری دلچسپی کے ساتھ اپنی والدہ کے انسٹاگرام پیج کو اپ ڈیٹ کر رہی تھیں۔
 
عنایہ نے بتایا کہ وہ دن میں تقریباً ایک گھنٹہ اس کام پر لگاتی ہیں جو اب ان کا مشغلہ بھی بن چکا ہے۔
 
’اس کام کے دوران میں مختلف ایڈیٹنگ ٹولز استعمال کرتی ہوں اور اس سے میں خود بھی بہت کچھ سیکھتی ہوں۔ یہ مشغلہ بھی ہے اور اس سے میں نے وقت کا صحیح استعمال بھی سیکھ لیا ہے۔‘
 
عنایہ نے بتایا کہ اکثر سوشل میڈیا پر پروڈکٹ کی پوسٹ کرتے وقت ان کی اپنی والدہ کے ساتھ بحث بھی ہو جاتی ہے، پھر عنایہ انھیں سمجھاتی ہیں کہ ان کی طرح باقی نوجوان لوگوں کو کیا اچھا لگے گا اور پھر ان کی والدہ مان بھی جاتی ہیں۔
 
’بیٹے کی مدد سے کاروبار کو سوشل میڈیا پر لے کر آئی‘
اب آپ کو ڈاکٹر سارہ ندیم اور ان کے بھائی حسن کی کہانی سناتے ہیں جنھوں نے اپنے کریئر کے دوران اپنی والدہ فرح ندیم کو سوشل میڈیا پر کاروبار کی نہ صرف تشہیر سکھائی بلکہ سارہ تو والدہ کی بزنس پارٹنر بھی بن گئیں۔
 
حسن ندیم اس وقت میڈیکل کے چوتھے سال میں تھے جب ان کی والدہ فرح ندیم نے اپنے باغبانی کے مشغلے کو اپنا کاروبار بنایا۔ تب ہی حسن نے اپنی والدہ کو کاروبار کی سوشل میڈیا پر تشہیر سکھانے کی ٹھان لی۔
 
حسن کی اس کاوش کے بارے میں جاننے کے لیے ہم ان کی والدہ فرح ندیم سے ملنے اسلام کے مضافات میں واقع ان کے گھر جا پہنچے جن کے گھر میں بنے باغ کے بڑے حصے میں مہکتی جڑی بوٹیوں اور پھل دار پودوں کی بہتات تھی۔
 
image
 
فرح ندیم نے ہمیں بتایا کہ انھوں نے جڑی بوٹیوں اور اس سے بنی اشیا کے کاروبار کی تشہیر کے لیے پودوں کی دیکھ بھال کرتے ہوئے ایک ویڈیو بنا کر یوٹیوب پر اپ لوڈ کر دی۔ ان کے مطابق اس پہلی ویڈیو میں کافی غلطیاں تھیں اور تب ہی ان کے بیٹے حسن نے انھیں سوشل میڈیا سکھانے کی ذمہ داری لی۔
 
’حسن نے میرے یوٹیوب چینل کو اپ گریڈ کیا، جہاں مجھے مشکل پیش آتی وہ ویڈیو بناتا، کیپشن لکھتا اور اپ لوڈ بھی کر دیتا تھا۔ حسن کی مدد نے میرے بزنس کو بہت آگے بڑھایا۔‘
 
فرح ندیم کے مطابق اس کے بعد حسن نے انھیں انسٹا گرام سے متعارف کرواتے ہوئے بتایا کہ یہ زیادہ آسانی سے استعمال ہونے والی اور نوجوانوں کی پسندیدہ ایپ ہے۔
 
’میرے لیے انسٹا گرام بالکل نئی چیز تھی۔ حسن نے میرا انسٹاگرام کا ہینڈل بنا کر اسے استعمال کرنا سکھایا۔ اس وقت میں نے حسن سے بہت کچھ سیکھا۔ میرے کام کو بہت شہرت ملی اور بزنس بھی بڑھا۔‘
 
’بیٹی نے سوشل میڈیا پر مارکیٹنگ بھی کی اور بزنس پارٹنر بھی بنی‘
بیٹے کی مدد سے فرح ندیم کا کاروبار تیزی سے بڑھا مگر پھر جب حسن کو اعلیٰ تعلیم کے لیے باہر جانا پڑا تو وہ پھر مشکل میں آ گئیں تاہم اس بار ان کی بیٹی سارہ نے نہ صرف سوشل میڈیا پر والدہ کا کام سنبھالنے میں مدد دی بلکہ بزنس پارٹنر بھی بن گئیں۔
 
’میری بیٹی ڈاکٹر سارہ فارغ تھی تو اس وقت ہم نے سوچا کہ کیوں نہ باغ میں لگی جڑی بوٹیوں کو استعمال کر کے اس سے کچھ ایسا بنایا جائے جو کارآمد ہو۔‘
 
image
 
سارہ کے مطابق انھیں جِلد کی حفاظت کا جنون کی حد تک شوق ہے اور جب انھوں نے والدہ کے کاروبار کے سوشل میڈیا پیجز سنبھالے تب ہی تحقیق کر کے ان جڑی بوٹیوں سے مختلف سکن کیئر پروڈکٹس بنانا شروع کیں اور یوں ان دونوں کے درمیان ماں بیٹی کے ساتھ بزنس پارٹنر کا رشتہ بھی بنتا چلا گیا۔
 
’میں جڑی بوٹیوں سے مختلف طریقے سے آئل نکال کر باڈی بٹرز، سکرب اور سکن کی حفاظت کی مختلف چیزیں بناتی ہوں، سب انہی جڑی بوٹیوں کو استعمال کر کے بنا رہی ہوں۔ جب والدہ کا نام پروموٹ ہوتا ہے تو بہت خوشی ہوتی ہے۔‘
 
سارا کا کہنا ہے کہ کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جب وہ پروڈکٹ کے لوگو یا تصویر کو اپنی والدہ کی پسند سے ہٹ کر اپنے حساب سے تبدیل کرنا چاہتی ہیں تو اُنھیں قائل کرنا بھی چیلینج ہوتا ہے مگر وہ کہتی ہیں کہ خوشگوار نوک جھوک اُن کے تعلق کو اور بھی مضبوط کرتی ہے۔
 
Partner Content: BBC Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: