آزادی کے 75سال مکمل ہونے پرالائیڈ سکول نوکھر منڈی
کیمپس نے قوت سماعت اور گویائی سے محروم بچوں کے اعزاز میں ایک منفرد تقریب
رکھی ہوئی تھی جس کی میزبان مسز عمران عباس چدھڑ تھیں پروگرام کے سارے
انتظامات ڈی ایس پی عمران عباس چدھڑ نے کئے تھے جو خاص مواقع کو مزید خاص
بنانے اور انہیں انسانیت کے نام کر دینے کے ماہر ہیں ،وہ اچھے اور قابل
پولیس آفیسر تو ہیں لیکن اس سے بھی پہلے ایک اچھے انسان ہیں جنہوں نے یوم
آزادی پر خاص بچوں اور اساتذہ کو قیمتی تحائف کے علاوہ سلامی دینے کے لئے
پنجاب پولیس کے بینڈ کا انتظام کر رکھا تھا وہ جہاں ہوتے ہیں اس قسم کی
تقریبات کا انعقاد کر کے انسانیت دوستی اور درد دل رکھنے کا عملی ثبوت دیتے
رہتے ہیں اور ہماری طرح صرف جلنے کڑھنے کا کام کرنے کی بجائے معاشرے میں
عملی طور پر اپنے حصے کی شمع جلانے کا کوئی موقع جانے نہیں دیتے، یوم آزادی
کی تقریب کو خاص بچوں کے نام کر نے کے لئے انہوں نے نوشہرہ ورکاں اور نوکھر
منڈی کے سپیشل ایجوکیشن کے اداروں سے رابطے کر کے اس تقریب کے انتظامات
مکمل کئے جس میں شرکت بھی ایک اعزاز سے کم نہ تھی چنانچہ تقریب کے خاص
مہمانوں میں شامل سابق ایم این اے شازیہ فرید یوم آزادی کی دیگر تقریبات
چھوڑ کر یہاں موجود تھیں جو اس شاندار تقریب کے انعقاد پرسکول انتظامیہ کو
شاندار الفاظ میں خراج تحسین پیش کرتی نظر آئیں ، ڈی ایس پی نوشہرہ ورکاں
عبدالحمید ورک بھی خندہ پیشانی کے ساتھ سب سے ملتے رہے اور مہمانوں کو
شیلڈز اور انعامات دینے کے لئے بار بار سٹیج پر بلائے جاتے رہے اور وہ
ہنستے مسکراتے بار بار سٹیج پر چڑھتے اور اترتے رہے ، ہمارے تھانوں کی
پولیس بھی اتنی خوش مزاج ہو جائے تو عوام کے آدھے دکھ دور ہو سکتے ہیں ،
اپنی تقریر میں انہوں نے ماضی کی غلطیوں سے سیکھ کر آگے بڑھنے کی بات کی او
ر کہا کہ قوم کو مایوسی ترک کرکے حوصلے بلند رکھنے چاہئیں، اساتذہ کی
نمائندگی کرتے ہوئے سپیشل سکول نوشہرہ ورکاں سے مس صدف اور نوکھر منڈی کی
پرنسپل مس افشاں نے کہا کہ وہ ان بچوں کو سپیشل بچے کہنے کے بھی حق میں
نہیں بس یہ بعض صلاحیوں کی کمی کا ضرور شکار ہیں لیکن یہ بچے بعض صلاحیتوں
میں نارمل بچوں سے بھی آگے ہوتے ہیں علم و ہنر دے کر انہیں مفید شہری بنانا
ممکن ہے ،عوامی چیئرمین عامر جمیل بٹ ،اظہر حسین شاہ ، رضوانہ بٹ اور صحافی
شفقت عمران، رانا محسن خالد، سردار ذیشان طاہر، افتخار علی، حریم شفیق اور
دیگر بھی تقریب میں تمام وقت موجود رہے ان سب کا جذبہ تعریف قابل ستائش ہے
البتہ احتشام احمد شامی شرکت کے وعدے کے باوجود موجود نہ تھے وہ آتے تو گپ
شپ کا موقع ہوتا،یہاں سٹیج پر بچوں کی حوصلہ افزائی کے علاوہ بولنے اور
سننے سے محروم بچوں کو علم کے زیور سے آراستہ کرنے والے عظیم اساتذہ بھی کو
بھی خراج تحسین پیش کیا جارہا تھا جنہوں نے ان بچوں کی خاموشیوں کوزبان دے
کر انہیں شعور کی منزلوں سے روشناس کرایا ، جن بچوں کی زبان اور سماعت ساتھ
نہیں دے رہی تھی وہ حرکات و سکنات کی زبان کو نہ صرف سمجھ رہے تھے بلکہ ان
بچوں کی اپنی ٹیچرز کی ہدایات پر ٹیبلوز کی شاندار پرفارمنس حیران کن تھی ،
بلاشبہ استادخواہ وہ کسی شعبے سے ہو اپنا ایک مقام رکھتا ہے لیکن خاص بچوں
کو پڑھانا اور بات سمجھانا مشکل ترین کام ہے جو یہ ٹیچرز انجام دے رہی تھیں
ٹیبلوز کے لئے خاص بچوں کو تیاری میں انکی کتنی محنت صرف ہوئی ہوگی اسکا
اندازہ بخوبی ہو رہا تھا ، تقریب میں نوجوان عبداﷲ عمران نے ملی ترانہ
سنایا وہ اپنے والد عمران عباس چدھڑ کی طرح طبیعت میں پایا جانے والا
شرمیلا پن چھپا نہیں پارہا تھا ، درحقیقت یہ درد دل رکھنے والوں کی محفل
تھی اولاد کا درد جہاں خاص بچوں اور اپنے وطن سے محبت ہر چہرے سے جھلک رہی
تھی تقریب کے دوران سپیشل سکول کی ایک چھوٹی سی پھول جیسی بچی بار بار میرے
سامنے میز پر پڑے گلدستے کی کلیاں مانگنے میرے پاس آتی اورجب میں اسے
گلدستے سے نکال کرگلاب کی کلی تھمادیتا تو اسکی معصومیت بھری مسکراہٹ اور
خوشی دیکھنے سے تعلق رکھتی تھی جسے شاید اسے میں برسوں تک بھلا نہ سکوں گا
، یوم آزادی اور اس جیسے خوشیوں کے دن ہم سبھی مناتے ہیں لیکن عمران عباس
چدھڑ نے یوم آزادی کو خاص بچوں کے نام کر کے انسانیت سے محبت کا جو ثبوت
دیا ہے وہ ہم سب کے لئے قابل تقلید ہے
|