کیا تم اس ہفتے بھی مرے تھے؟ 29 سالہ اس نوجوان سے اس کی ماں ہر بار یہ سوال کیوں پوچھتی ہے انوکھی بیماری میں مبتلا شخص

image
 
ہم زندگی میں ایک بار مرتے ہیں، ایسا ہم سب کا ماننا ہے۔ مر کر زندہ ہونے کا واقعہ اگر کسی کے ساتھ پیش آئے تو وہ ایک معجزہ کہلایا جاتا ہے جس کا ذکر سب لوگ بڑی بڑی شہ سرخیوں میں کرتے ہیں-
 
بار بار مرنے والا نوجوان
مگر آج ہم آپ کو ایک ایسے نوجوان کے بارے میں بتائيں گے جو اپنی 29 سالہ زندگی میں 9 بار مر چکا ہے اور اتنی ہی بار دوبارہ سے زندہ بھی ہو چکا ہے۔ اس نوجوان کا تعلق آسٹریلیا سے ہے اور اس کا نام جیمی پرجس ہے۔
 
یہ نوجوان دل کی ایک عجیب و غریب بیماری میں مبتلا ہے۔ جس میں اس کے دل کے پٹھے بہت کمزور ہیں جس کی وجہ سے شریانیں بہت تنگ ہو گئی ہیں۔ ذرا سی حرکت سے اس کو دل کا دورہ پڑ جاتا ہے۔ یہاں تک کہ ایک بار تو اس کو ہفتے میں چار بار دل کا دورہ پڑا-
 
image
 
ذرا سی محنت سے دل بند ہو جاتا ہے
جیمی کی اس بیماری کا آغاز اس وقت ہوا جب کہ اس کی عمر صرف بیس سال تھی اور اس وقت ڈاکٹروں نے بتا دیا کہ وہ اس کمزور دل کے ساتھ صرف 5 سال تک زندہ رہ سکتا ہے اور اگر اس نے زیادہ مشقت کی کوشش کی تو وہ مر سکتا ہے-
 
یہی وجہ ہے کہ جب بھی جیمی ایسا کچھ کام کرتا ہے۔ تو اس کا دل بند ہو جاتا ہے جس سے سب کو لگتا ہے کہ وہ مر گیا ہے مگر اس کے بعد معجزاتی طور پر اس کا دل دوبارہ سے کام کرنا شروع کر دیتا ہے اور ایسا گزشتہ نو سالوں میں نو بار ہو چکا ہے-
 
کیا تم اس ہفتے بھی مرے تھے
جیمی کے گھر والے اور خاص طور پر اس کی والدہ اس کو لے کر بہت پریشان رہتی ہیں مگر ان تمام بیماریوں کے باوجود جیمی نے بیٹھنا نہیں سیکھا ہے اور وہ اب تک پوری دنیا کی سیاحت کر چکا ہے-
 
image
 
یہی وجہ ہے کہ جیمی جب بھی کہیں باہر سے آتا ہے تو اس کی ماں اس سے یہی سوال کرتی ہیں کہ کیا تم اس ہفتے مرے تھے؟ جیمی کی زندگی اس کے کمزور دل کی وجہ سے شدید خطرے سے دوچار ہے مگر جیمی کا یہ ماننا ہے کہ جتنی بھی زندگی ہے اس کو اچھے طریقے سے جینا چاہیے-
 
جیمی کی یہ کہانی بھارتی فلم کل ہو نہ ہو جیسی لگ رہی ہے آپ کا اس بارے میں کیا خیال ہے-

Disclaimer: All material on this website is provided for your information only and may not be construed as medical advice or instruction. No action or inaction should be taken based solely on the contents of this information; instead, readers should consult appropriate health professionals on any matter relating to their health and well-being. The data information and opinions expressed here are believed to be accurate, which is gathered from different sources but might have some errors. Hamariweb.com is not responsible for errors or omissions. Doctors and Hospital officials are not necessarily required to respond or go through this page.

YOU MAY ALSO LIKE: