عمران خان پہلے نہیں ۔۔۔ پاکستان میں کونسا حکمران توشہ خانہ سے کیا کیا لے جاچکا ہے؟

image
 
ایک دوسرے کو تحائف دینا انسانی تہذیب کا حصہ ہے، عزت ،محبت ، احترام اور جذبات کا احساس تحائف کے تبادلے کو اہم بناتا ہے ۔ نبی کریم حضرت محمد ﷺ کا فرمان ہے کہ ایک دوسرے کو تحائف دیتے رہا کرو، کہ اس سے باہمی محبت میں اضافہ ہوتا ہے ۔
 
اخلاص کی بنیاد پر دیئے جانے والے تحائف کسی کو دینا یا فروخت کرنا انتہائی معیوب سمجھا جاتا ہے، پاکستان کے حکمرانوں کو دوست ممالک کی طرف سے اکثر بیش قیمتی تحائف ملتے ہیں جنہیں توشہ خانہ میں رکھا جاتا ہے۔
 
یہ تحائف شخصیات نہیں بلکہ ریاستوں کے حکمرانوں کو دیئے جاتے ہیں اور پاکستان کے قانون کے مطابق حکمرانوں کو سرکاری طور پر ملنے والے تحائف کابینہ ڈویژن کے نوٹس میں لانا ضروری ہے اور اگر سیاستدان چاہیں تو انہیں نصف قیمت پر خریدا جا سکتا ہے یا پھر انہیں سرکاری طور پر نیلام کر دیا جاتا ہے۔
 
صدر، وزیراعظم یا جس بھی شخص کو تحفہ ملا ہو وہ توشہ خانہ میں جمع کروانے کے بعد 30 ہزار روپے مالیت تک کے تحائف مفت حاصل کرسکتا ہے لیکن اگر قیمت زیادہ ہو تو اس کا آدھی قیمت دیکر چیز حاصل کی جاسکتی ہے اور تحائف کی قیمت کا تعین ایف بی آر اور دیگر ماہرین سے کروایا جاتا ہے۔
 
پاکستان میں توشہ خانہ کے حوالے سے کئی تنازعات سامنے آتے رہے ہیں اور ابھی حال ہی میں سابق وزیراعظم عمران خان کی جانب سے غیر ملکی تحائف فروخت کرنے کی خبریں میڈیا کی زینت بنی رہی ہیں۔
 
 
عمران خان سے پہلے پرویز مشرف، شوکت عزیز، آصف علی زرداری، نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی بھی توشہ خانہ سے قیمتی تحائف لے چکے ہیں اور نواز شریف اور یوسف رضا گیلانی تو تحائف کے حوالے سے نیب میں کیسز بھی بھگت چکے ہیں۔
 
سابق صدر پرویز مشرف کے دور میں پرویز مشرف کی اہلیہ پر ایک عرب شخصیت کی جانب سے تحفے میں دیے گئے 60 لاکھ روپے مالیت کے ہار کو صرف 20 فیصد رقم ادا کرکے اپنے پاس رکھنے کے الزامات سامنے آئے تھے۔
 
پرویز مشرف کی حکومت میں بیرون ملک سے منگوائے جانیوالے وزیرِاعظم شوکت عزیز کو 2 ہزار تحائف ملے اور انہوں نے ان میں سے ایک ہزار 126 تحائف اپنے پاس رکھے۔
 
آصف زرداری نے بھی اپنی 5 سالہ مدتِ صدارت کے پہلے ہی سال غیر ملکی سربراہانِ حکومت و مملکت کی جانب سے ملنے والے تحائف میں سے 6 کروڑ روپے مالیت کے تحائف 90 لاکھ روپے سے کچھ زائد رقم دے کر اپنے پاس رکھ لیے۔ ان تحائف میں لیبیا کے صدر معمر قذافی کی جانب سے دی گئیں 2 بی ایم ڈبلیو گاڑیاں اور 2 ایس یو ویز شامل تھیں۔
 
وزیرِاعظم یوسف رضا گیلانی کی اہلیہ کو ترک خاتون اوّل نے سیلاب فنڈ کے لیے اپنا ہار پیش کیا۔ یوسف رضا گیلانی نے اس کی 20 فیصد قیمت بھی ادا نہیں کی بعدازاں معاملہ سامنے آنے پر یوسف رضا گیلانی کو وہ ہار واپس کرنا پڑا۔
 
توشہ خانہ کے حوالے سے یوسف رضا گیلانی نیب ریفرنس کا سامنا بھی کررہے ہیں، ان پر الزام ہے کہ انہوں نے قوانین میں نرمی کرکے سابق صدر آصف زرداری اور سابق وزیراعظم نواز شریف کو توشہ خانے سے کروڑوں روپے کی قیمتی گاڑیاں اونے پونے خریدنے کی اجازت دی۔
 
نیب کے مطابق نواز شریف کو 2008 میں بغیر کوئی درخواست دیے توشہ خانے سے گاڑی دی گئی اور ان گاڑیوں کی ادائیگی عبدالغنی مجید نے جعلی اکاؤنٹس سے کی۔
 
image
 
نیب کی تفتیش میں نواز شریف کا مؤقف تھا کہ انہیں 1992 ماڈل گاڑی ان کے دوسرے دور حکومت میں ایک دوست ملک سے تحفے میں دی گئی تھی جو کہ سال 1997 میں قومی توشہ خانہ میں جمع کروا دی گئی تھی۔ بعد میں یہ گاڑی 2008 میں انہیں بغیر درخواست دیے تحفے میں دی گئی۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں نہیں معلوم تھا کہ گاڑی غیر قانونی طریقے سے خریدی گئی۔
 
نواز شریف کو ملنے والی مرسیڈیز گاڑی کی اصل قیمت 42 لاکھ تھی جس کا 15 فیصد یعنی چھ لاکھ ادا کرکے گاڑی انہیں پیپلز پارٹی حکومت کی طرف سے تحفے میں دی گئی۔
 
یہ ہی نہیں بلکہ جنرل ضیاء الحق، رفیق تارڑ، بینظیر بھٹو کے علاوہ دیگر حکمران بھی تو غیرملکی حکمرانوں سے ملنے والے قیمتی تحائف کسی نہ کسی طرح گھر لے جاچکے ہیں ۔
 
پاکستان کی کابینہ ڈویژن کی دستاویزات کے مطابق سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ نے اگست 2018 سے دسمبر 2021 تک توشہ خانے سے 58 سے زائد تحائف خریدے یا قانون کے مطابق 30 ہزار سے کم مالیت کے تمام تحائف مفت میں رکھ لیے۔
 
خریدے جانے والے تحائف کی قیمت سرکاری حکام کی طرف سے 14 کروڑ 20 لاکھ لگائی گئی۔ عمران خان نے اس کے عوض تین کروڑ 81 لاکھ ادا کیے۔ انہوں نے آٹھ لاکھ کے مفت تحائف بھی رکھ لیے۔
 
صدر مملکت عارف علوی اور ان کی اہلیہ کو اسی مدت میں کل 92 تحائف ملے جن کی قیمت 45 لاکھ 47 ہزار لگائی گئی اور صدر مملکت قومی خزانے میں 14 لاکھ 92 ہزار دے کر وہ تحائف گھر لے گئے جبکہ صدر مملکت نے بھی نو لاکھ روپے کے مفت تحائف لیے ہیں۔
 
image
 
عمران خان نے جو تحائف بلامعاوضہ رکھ لیے ان میں 30 ہزار کا ٹیبل میٹ، 20 ہزار ڈیکوریشن پیس، 20 ہزار کا لاکٹ، 25 ہزار کا مکہ کلاک ٹاور کا ماڈل، نو ہزارکا ڈیکوریشن پیس، آٹھ ہزار کی وال ہینگنگ شامل ہیں۔
 
سابق وزیراعظم عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کی جانب سے خریدے گئے مہنگے تحائف میں ایک آٹھ کروڑ 50 لاکھ کی گریف گھڑی شامل ہے جو انہوں نے صرف ایک کروڑ ستر لاکھ روپے خزانے میں جمع کروا کر لے لی۔
 
اسی طرح انہوں نے گھڑی سمیت چار تحائف لیے جن کی مجموعی قیمت کا سرکاری تخمینہ 10 کروڑ نو لاکھ روپے بنتا ہے تاہم سابق وزیراعظم عمران خان نے اس قیمت کا صرف 20 فیصد یعنی دو کروڑ دو لاکھ روپے دے کر خرید لیا۔
 
ان تحائف میں 56 لاکھ کے کف لنکس، 15 لاکھ کا ایک پین اور 87 لاکھ 50 ہزار کی انگوٹھی شامل ہیں۔ اسی طرح انہوں نے ایک 38 لاکھ کی رولیکس گھڑی سات لاکھ 54 ہزار میں خریدی۔
 
اگست میں حکومت سنبھالنے کے چھ ماہ کے اندر اندر دسمبر 2018 تک وزیراعظم دس کروڑ سے زائد مالیت کے تحائف 20 فیصد ادائیگی پر خرید چکے تھے۔ اس کے بعد قانون تبدیل کرکے تحفے کی لگائی گئی قیمت کا 50 فیصد ادا کرنا ضروری قرار دے دیا گیا تاہم اس نئے قانون کے بعد وزیراعظم نے صرف چار کروڑ کے تحائف خریدے۔ اس طرح متعدد اور گھڑیوں اور تحائف سمیت کل 14 کروڑ سے زائد مالیت کے تحائف وزیراعظم نے تین کروڑ 81 لاکھ روپے میں خریدے اور فروخت کردیئے۔
YOU MAY ALSO LIKE: