متاثرین دھشتگردی کا عالمی دن۔

متاثرین دھشتگردی کا عالمی دن

21 اگست کو متاثرین دھشت گردی کا عالمی دن منایا جاتا ہے، اس روز دنیا بھر میں ناصرف متاثرین دھشتگردی کی مشکلات کو اجاگر کیا جاتا ہے بلکہ دنیا بھر میں دھشتگردی کے خلاف آواز بلند کی جاتی ہے۔

دھشتگردی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے، جس کے باعث دنیا بھر میں کئی۔ معصوم لوگ، بچے، بوڑھے، خواتین ،مرد ناحق مارے جاتے ہیں۔آج کے روز ہم بے گناہ لوگ جو دھشتگردی کا شکار ہوئے ان کو خراج تحسین پیش کرتے ہیں، دھشتگردی کے حملوں میں ایک یا چند جانیں نہیں جاتیں بلکہ کئی نسلیں برباد ہوجاتی ہیں۔ کئی لوگ ایسے بھی تھے جنہوں نے اپنی جان قربان کرکے بے شمار جانیں بچائیں، ان میں ایک مثال ایک سولہ سالہ چھوٹے بچے اعتزاز حسین کی ہے، جس نے نہایت بہادری، ہمت کا مظاہرہ کیا اور دھشت گردوں کے سامنے سینہ تان کر کھڑا ہوگیا ہے، یہ معصوم بچہ ہزاروں اسکول بچوں کی جانیں بچاتے ہوئے خود قربان ہوگیا۔ اس بچے نے ہمت اور بہادری کی اعلیٰ مثال رقم کرکے دھشتگردوں کو منہ توڑ جواب دیا۔۔علاؤہ ازین ماضی میں آرمی پبلک اسکول میں ہونے والے حملے نے دنیا بھر میں رہنے والے افراد کے دل دھلا کر رکھ دیے، یہ حملہ ناقابلِ برداشت تھا، اس میں کئی معصوم بچوں کو بے دردی سے شہید کردیا گیا، اس حملے میں ملک پاکستان کو بے حد نقصان ہوا کیونکہ یہ بچے ہمارے وطن کا سرمایہ تھے۔ دورانِ حملہ اس اسکول میں موجود استاتذہ اور بچے اس کٹھن گھڑی میں بھی دھشتگردوں کے آگے سینہ تان کر کھڑے رہے اور ایک دوسرے کی جانیں بچانے کی کوشش میں شہید ہوگئے۔ان کی ہمت، بہادری کو سلام ہے۔

ماضی میں ہمارے وطن عزیز میں دھشتگردی عروج پر تھی، آئے روز کئی بے گناہ مارے جاتے تھے، افواج پاکستان نے آپریشن رد فساد سمیت کئی آپریشن کرکے وطن عزیز میں امن قائم کیا، دھشتگردوں کو ان کے ناپاک ارادوں میں ناکام کرنے میں کئی وطن کے بیٹے وطن عزیز پر قربان ہوئے۔ آج ہمارے وطن میں امن ہے اس کے پیچھے افواج پاکستان کی لازوال قربانیاں ہیں، اور آج ہم دھرتی ماں کے ان جانباز بہادر سپوتوں کو بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔۔۔!

علاؤہ ازین فلسطین کشمیر، بھارت سمیت دنیا بھر میں ہونے والے ناحق قتل کو کسی صورت نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔کچھ لوگ حملے طاقت کے بل بوتے پر کرتے ہیں، کچھ لوگ اپنی بات منوانے کے لئے کرتے ، اور کبھی اگر کوئی سیاستدان یا بڑا آدمی کسی حملے میں مارا جائے تو ملکی حالات خراب کرکے مزید جانیں لی جانتی ہیں، حالانکہ یہ غلط ہے ان لوگوں کو سمجھنا چاہیے جو جان چلی گئی ہے اس کے مجرموں کو سزا دی جائے نا کہ اس کے بدلے میں مظلوموں کی جانیں لے کر، آہوں اور بددعاوں کا رخ اپنی جانب موڑا جائے۔

اگر قرآن و حدیث کی روشنی میں دیکھا جائے تو ْقرآن مجید میں دہشت گردی کی سخت الفاظ میں مذمت کی گئی ہے اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے۔
ترجمہ "جس نے ایک انسان کو(ناحق) قتل کیا اس نے پوری انسانیت کو قتل کیا” (سورہ المائدہ آیت نمبر 32)
اس آیت سے ہمیں یہ سبق حاصل ہوتا ہے اسلام کی نظر میں ایک بے گناہ انسان کا قتل پوری انسانیت کے قتل کے برابر ہے۔ اللہ تعالیٰ نے سورہ البقرہ کی آیت نمبر 11 اور 12 میں ارشاد فرمایا؛-
ترجمہ: "اور جب ان سے کہا جاتا ہے زمین میں فساد نہ کرو تو کہتے ہیں ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں خبردار بے شک وہی لوگ فسادی ہیں لیکن شعور نہیں رکھتے"
ایسا ہی ہے اگر ان لوگوں کو منع کیا جائے تو اکثر یہ دعوے کرتے دکھائی دیتے ہیں کہ "ہم تو اصلاح کرنے والے ہیں" کچھ لوگ جہاد کے نام پر ورغلائے جانے کے بعد کئی معصوموں کی جانیں نگل لیتے ہیں، کئی بچوں بوڑھوں کو بے دردی سے شہید کردیتے ہیں،

اسی طرح احادیث مبارکہ میں بھی ناحق قتل کرنے کی سخت مذمت کی گئی ہے۔
بخاری شریف کی حدیث مبارکہ ہے جس کا مفہوم ہے جس میں حضرت عبد اللہ ابن عباس رضی اللہ عنہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں۔
ترجمہ: تم میرے بعد ایک دوسرے کو قتل کرنے کے سبب کفر کی طرف نہ لوٹ جانا۔
اسی طرح خطبہ حجتہ الودع کے موقع پر نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انسانی جان و مال کو تلف کرنے اور قتل و غارت گری کی خرابی کو بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: ’’بے شک تمہارے خون اور تمہارے مال اور تمہاری عزتیں تم پر اِسی طرح حرام ہیں جیسے تمہارے اِس دن کی حرمت تمہارے اِس مہینے میں اور تمہارے اِس شہر میں مقرر کی گئی ہے اُس دن تک جب تم اپنے رب سے ملو گے۔ سنو! کیا میں نے تم تک اپنے رب کا پیغام پہنچا دیا؟ لوگ عرض گزار ہوئے: جی ہاں۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اے اللہ! گواہ رہنا۔ اب چاہیے کہ تم میں سے ہر موجود شخص اِسے غائب تک پہنچا دے کیونکہ کتنے ہی لوگ ایسے ہیں کہ جن تک بات پہنچائی جائے تو وہ سننے والے سے زیادہ یاد رکھتے ہیں اور سنو! میرے بعد ایک دوسرے کو قتل کر کے کافر نہ ہو جانا۔۔مزید برآں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہا روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فتنہ و فساد کے ظہور، خون خرابا اور کثرت سے قتل و غارت گری سے لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے ارشاد فرمایا:
ترجمہ: ’’ زمانہ قریب ہوتا جائے گا، علم گھٹتا جائے گا، بخل پیدا ہو جائے گا، فتنے ظاہر ہوں گے اور ہرج کی کثرت ہو جائے گی۔ لوگ عرض گزار ہوئے کہ یا رسول اللہ! ہرج کیا ہے؟ فرمایا کہ قتل، قتل )یعنی ہرج سے مراد ہے: کثرت سے قتلِ عام۔

ان احادیث اور قرآن مجید کی آیت مبارکہ سے اس بات کا اندازہ لگایا جاسکتا ہے کسی کا ناحق قتل کرنے اور دھشتگردی کو فروغ دینے سے اسلام سختی سے منع کرتا ہے۔

اللّٰہ تعالیٰ سے دعا ہے کہ وہ دھشتگردی کو صفحہ ہستی سے مٹا دے، اللّٰہ کرے دنیا بھر میں امن قائم ہو، جو لوگ مظلوموں پر ظلم و جبر کے پہاڑ ڈھاتے ہیں، اگر وہ ھدایت کے قابل ہیں تو ان کو ھدایت بخشے نہیں تو انہیں نیست و نابود فرمائے ۔ (آمین یا رب العالمین)
 

Shafaq kazmi
About the Author: Shafaq kazmi Read More Articles by Shafaq kazmi: 111 Articles with 149614 views Follow me on Instagram
Shafaqkazmiofficial1
Fb page
Shafaq kazmi-The writer
Email I'd
[email protected]
.. View More