دریا کنارے بکری کے بچے کی موت کا بھی حساب ہوگا، سیلاب کی تباہ کاریوں کے کچھ ایسے منظر جو حکمرانوں سے سوال پوچھ رہے ہیں

image
 
ریاست ہوتی ہے ماں جیسی، ماں اپنے بچوں کو کبھی بھی کسی تکلیف میں دیکھ کر خود سکون میں نہیں رہ سکتی ہے۔ ماں یہ کیسے برداشت کر سکتی ہے کہ اس کے بچے کے سر کی چھت پانی میں بہہ جائے۔ اس کے کھانے کی روٹی پانی میں بہہ جائے اور وہ بھوک سے بلبلاتا رہے۔ اس کے چاروں طرف پانی ہو اور ہونٹوں پر پیاس ہو- حالیہ بارشوں اور سیلاب نے اس وقت ملک بھر میں تباہی کے ایسے ہولناک مناظر پیش کیے ہیں کہ ان کو دیکھ کر پتھر سے پتھر دل انسان کی روح بوجھل ہو گئی ہے۔ مگر ہمارے حکمران اور سیاست دان اس وقت بھی اپنی سیاسی لڑائيوں میں مصروف ہیں-
 
1: ماں کی آنکھوں کا دکھ اور خوف
یہ ایک ایسی بے کس اور لاچار ماں کی تصویر ہے جس نے اپنے سب سے قیمتی اثاثے یعنی اپنی اولاد کو تو گود میں لے لیا مگر آپنے گھر اور ساری جمع پونجی کو پانی میں بہتے دیکھ کر دکھ میں ڈوب گئی ہے-
image
 
2: معصوموں کے سر پر نہ چھت اور نہ بستر
 گھر تو آخر گھر تھا جب غریبوں کا کچا مکان پانی میں بہہ گیا تو نیند کا کیا ہے وہ تو کانٹوں پر بھی آجاتی ہے مگر قیامت کے دن یہ بچے حکمرانوں سے ان کے نرم بستروں کا حساب ضرور طلب کریں گے-
image
 
3: کچھ تصویریں بولتی ہیں
چٹائی پر موجود اس بچی کی لاش بہتے ہوئے دریا کنارے ملی۔ جس کو دیکھ کر بھی ہمارے حکمرانوں کی روح نہ کانپی۔ کہتے ہیں کہ چھوٹے جنازے سب سے بھاری ہوتے ہیں۔ یہاں تو لاشیں اتنی ہیں کہ کاندھے کم پڑ گئے ہیں۔ ان کے لیے کفن نہیں ہیں لوگ پلاسٹک میں ان کو دفن کرنے پر مجبور ہیں۔ یہ قوم کسی مسیحا کو پکار رہی ہے مگر شائد ہمارے اعمالوں کا بوجھ اتنا زيادہ ہے کہ صدا حکمرانوں کے اونچے اونچے محلوں سے ٹکرا کر واپس آجاتی ہے-
image
 
4: کیچڑ سے کتابیں چنتی بیٹی کیا دوبارہ اسکول جا پائے گی
 حکمرانوں کے بچے تو ملک سے باہر پڑھ رہے ہیں ان کو اس بات کی کیا پرواہ کے کس کا گھر تباہ ہوا اور کس کا چھوٹا سا بستہ پانی میں بہہ گیا مگر یہ بے حسی کب تک؟
image
 
5: حاملہ ماں گھر کی چھت گرنے سے دب گئی
ہر ایک نیا دنیا میں آنے والا بچہ اس بات کی دلیل ہوتا ہے کہ اللہ کی قدرت ابھی انسانوں سے مایوس نہیں ہوئی ۔ اس بچے کی پیدائش ایک ایسا ہی معجزہ ہے جس کی ماں تو اپنی زندگی ہار گئی مگر اس نے ایک نئی زندگی کو جنم دے دیا-
image
 
یہ کچھ تصاویر تو اس تباہی اور بربادی کی صرف ایک جھلک ہے۔ جو پکار پکار کر یہ سوال کر رہی ہیں کہ اس مصیبت کے وقت میں اپنی ساری سیاسی لڑائيوں کو ایک طرف رکھ کر صرف اور صرف عوام کے لیے باہر نکلیں۔ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر پاکستان کو بچائيں کیوں کہ اگر پاکستان ہو گا تو حکومت ہوگی اگر ملک ہی نہ رہا تو حکومت کس کام کی-
YOU MAY ALSO LIKE: