پاکستان میں مذہبی یکجہتی اور ہم آہنگی !!

پاکستان ایشیا کے جنوب میں واقع ایک اسلامی ملکہے جو کہ نصف صدی پہلے "سب کانٹینٹ" کا حصہ تھا ۔ جس میں پاکستان کے ساتھ ہند، سندھ اور بھی بہت سی چھوٹی بڑی ریاستیں شامل تھیں ۔ یہ جگہ ہر دور میں مختلف مذاہب اور فرقوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کے پناہگاہ رہی ہے اور پاکستان کا ہر تاریخی گڑھ اس حقیقت کو اور بھی واضح کرتا ہے۔ پاکستان کا صوبہ سندھ مذہبی ہم آہنگی اور رواداری میں معیاری حیثیت رکھتا ہے!

سندھ اک سیکیولر دھرتی رہی ہے جو اپنی گود میں صدیوں سے مختلف دھرم، ثقافت اور عقیدوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو پناہ دیتی آئی ہے ۔ تاریخی زاویوں میں اگر ہم دیکھیں تو موہن کے دڑے کے دراوڑے رھواسیوں سے لے کر انگریزوں تک مختلف قبیلوں نے مختلف دور میں سندھ پہ اپنا راج قائم کیا ہے ۔ ان میں عرب ، خلجی، مغل، کلہوڑے اور آخر میں انگریزوں نے یہاں غالباً اک صدی سے زیادہ حکومت کی۔
سندھ دھرتی صدیوں سے محبت، مذہبی رواداری، یک جہتی ، امن اور استحکام کا ثبوت دیتی آئی ہے جس کا زندہ ثبوت یہ ہے کہ یہاں مختلف دھرم ، کلچر اور زبان کے لوگ اک ساتھ پیار اور محبت سے رہ رہیں ہیں ۔

سندھ پر مختلف ادور میں مختلف حکومتیں رہیں ہیں جو اپنا اثر رسوخ چھوڑ گئی ہیں۔ یہی سبب ہے کہ یہاں ہر شہر تاریخی عمارتوں، جگہوں اور پس منظروں سے بھرا ملے گا۔

سندھ کا تاریخی شہر اڈیرو لعل ولیج جو کہ سندھ کے ضلع اور تحصیل مٹیاری میں واقع ہے وہاں مندر اور مسجد آج بھی ساتھ ہیں جو کہ صدیوں پہلے بنائے گئے تھے۔ اس کے متعلق مختلف مفروضے اور رائے سنی جاتی ہیں لیکن اس کے آثار درویش اڈیرو لعل کے دور سے جاکر ملتے ہیں ۔ جہاں آج بھی صبح ہوتے ہی ہندو بھائی گھنٹیاں بجا کر پوجا کی سامگری جلاتے اور بھجن کیرتن کرتے ہیں اور دوسری طرف مسلمان بھائی صبح کی آذان کے ساتھ اپنی نماز ادا کرتے ہیں ۔ ایسی بہت ساری مثالیں سندھ میں ہر جگہ پائی جاتی ہے ۔

مذہبی تہواروں کے دن تو بہت ہی خاص اہمیت رکھتے ہیں
ہندو بھائیوں کے تہوار جیسے کہ ہولی میں سب محبت اور پیار کے رنگوں میں رنگے ملیں گے اور گلی ڈنڈے کھیلتے ہوۓ محبت کا اظہار کرتے ہیں اور دیپاولی پہ اک دوسرے میں مٹھائیاں تقسیم کرتے ہوۓ محبت کا اظہار کرتے ہیں اور دوسرے طرف مسلم تہوار چاہے وہ عیدالفطر ہو یا عیدالاضحی ہو سب آپس میں ہونٹوں پہ مسکراہٹیں بکھیرے ہوۓ عید کی شب کامنائیں دیتے نظر آتے ہیں۔ یہاں تک کہ عیسائی بھائیوں کے ساتھ میری کرسمس ہو یا ایسٹر ہو سب ساتھ خوشیاں مناتے ہوۓ ملیں گے۔

سندھ کو صوفیوں کے دھرتی بھی کہا جاتا ہے ، جس میں سندھی زبان کے بڑے شاعر شاھ عبدالطیف بھٹائی، سچل سرمست، صوفی شاہ عنایت کا بڑا رسوخ رہا ہے ۔ ان کی ساری زندگی پیار ، محبت ، رواداری اور امن کے درس پہ مبنی ہے۔

کارونجھر کی قدیم پہاڑیوں میں قدیم ہندواور جین مت کے مندروں کے ساتھ ساتھ مسجدیں بھی ملیں گی جو کہ اس بات کو ظاہر کرتی ہیں کہ یہاں صدیوں سے مسلمان اور ہندو امن، پیار اور محبت کے ساتھ رہتے آ رہیں ہیں۔

اس مذہبی رواداری اور یک جہتی کی روایت کو آج کے نوجوان برقرار رکھتے آ رہے ہیں۔ ہر سال کی طرح اس سال بھی ماہ ِرمضان کے ستائیسویں روزے کی افطار کا اہتمام ٹندوالھیار سندھ کے ضلع سے تعلق رکھنے والے نوجوان ساتھیوں نے کیا جس میں تقریباً دو سو کے قریب مسلم، ہندو، عیسائی اور سکھ بھائیوں نے شرکت کی یہ مذہبی رواداری کی اعلیٰ مثال ہے۔ ایسی بیشتر مثالیں سندھ کے کئی شہروں میں پائی جاتیں ہیں ۔ سندھ دھرتی کی یہ مذہبی ہم آہنگی صدیوں سے اس زمیں کا حصہ رہی ہے اور آنے والے وقت میں ایسی ہی روایات چلتی رہیں گیں، اس موقع پر حفیظ بنارسی نے اس مذہبی محبت کی عکاسی کچھ اس طرح کی ہے ، جو ہم سب کے دل کی آواز ہے

سبھی کے دیپ سندر ہیں ہمارے کیا تمہارے کیا
اجالا ہر طرف ہے اِس کنارے کیا ا’س کنارے کیا !
 

Dilip Tehari
About the Author: Dilip Tehari Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.