سورۂ لقمان کی آیات 17 تا 20 ہر مسلمان کے لئے مشعل راہ

(Iftikhar Ahmed, Karachi)



سورۂ لقمان کی آیات 17 تا 20 ہر مسلمان کے لئے مشعل راہ

قرآن کریم کی سورۂ لقمان میں حضرت لقمان علیہ السلام کی حکیمانہ نصیحتیں بیان کی گئی ہیں، جو نہ صرف اپنے بیٹے کے لئے بلکہ قیامت تک آنے والے ہر مسلمان کے لئے مشعلِ راہ ہیں۔ ان میں سے آیات 17 سے 20 ایک مسلمان کی پوری زندگی کا خلاصہ پیش کرتی ہیں۔

آیات کا ترجمہ (اختصار کے ساتھ)

آیت 17: "اے میرے بیٹے! نماز قائم کرو، نیکی کا حکم دو، برائی سے روکو اور جو مصیبت تم پر آئے اس پر صبر کرو۔ یہ بڑے حوصلے کے کام ہیں۔"

آیت 18: "اور لوگوں سے اپنا منہ نہ پھیرنا (یعنی تکبر نہ کرنا) اور زمین پر اکڑ کر نہ چلنا، بیشک اللہ کسی گھمنڈی اور فخر کرنے والے کو پسند نہیں کرتا۔"

آیت 19: "اور اپنی چال میں میانہ روی اختیار کرو اور اپنی آواز پست رکھو، بے شک سب آوازوں میں سب سے بری گدھے کی آواز ہے۔"

آیت 20: "کیا تم نہیں دیکھتے کہ اللہ نے آسمانوں اور زمین کی تمام چیزیں تمہارے لئے مسخر کر دی ہیں اور اپنی کھلی اور چھپی نعمتیں تم پر پوری کر دیں؟"

ان آیات سے حاصل ہونے والے سبق

1. نماز قائم کرنا:
نماز اللہ سے تعلق مضبوط کرنے کا سب سے بڑا ذریعہ ہے۔ یہ دل کو سکون، کردار کو پاکیزگی اور زندگی میں برکت دیتی ہے۔

2. نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا:
ایک مسلمان کی ذمہ داری صرف اپنی اصلاح نہیں بلکہ دوسروں کی بھلائی بھی ہے۔ سماج تب ہی بہتر بنتا ہے جب لوگ ایک دوسرے کو بھلائی کی تلقین کریں اور برائی سے روکیں۔

3. صبر کرنا:
مشکلات زندگی کا لازمی حصہ ہیں۔ صبر انسان کو مضبوط اور کامیاب بناتا ہے۔

4. تکبر سے اجتناب:
غرور انسان کو دوسروں سے کاٹ دیتا ہے اور اللہ کی ناراضی کا سبب بنتا ہے۔ عاجزی اختیار کرنا کامیابی کی کنجی ہے۔

5. میانہ روی اور نرم گفتاری:
چال ڈھال اور بات کرنے کا انداز انسان کے اخلاق کا آئینہ ہے۔ درمیانی راہ اور نرم لہجہ انسان کو دوسروں کے دلوں میں جگہ دیتا ہے۔

6. اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کرنا:
اللہ نے بے شمار نعمتیں عطا کی ہیں، جن میں صحت، وقت، عقل، علم اور ٹیکنالوجی بھی شامل ہیں۔ ان کا درست استعمال ہی شکر ہے۔

آج کے دور میں ان تعلیمات پر عمل کیسے کیا جائے؟

1. نماز اور روحانی سکون:

آج کے مصروف اور پریشان کن دور میں نماز انسان کو ذہنی سکون اور زندگی کی سمت دیتی ہے۔ جو نوجوان نماز کا پابند ہوگا، وہ نشہ، بے راہ روی اور گمراہی سے محفوظ رہے گا۔

2. سماجی ذمے داری:

سوشل میڈیا کے اس دور میں نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا بہت آسان ہو گیا ہے۔ اگر ہم مثبت پیغام، علم اور اخلاقی باتیں پھیلائیں تو معاشرے میں بہتری آ سکتی ہے۔

3. صبر اور حوصلہ:

مہنگائی، بے روزگاری اور پریشانیوں کے باوجود صبر کرنے والا مایوس نہیں ہوتا بلکہ محنت جاری رکھتا ہے۔ صبر ہی انسان کو بڑی کامیابیوں تک لے جاتا ہے۔

4. غرور سے بچاؤ:

آج کل دولت، عہدہ یا علم پر فخر کرنا عام ہے۔ یہ آیت ہمیں یاد دلاتی ہے کہ سب کچھ اللہ کی عطا ہے۔ عاجزی اختیار کرنے والا ہی دلوں کا محبوب بنتا ہے۔

5. میانہ روی اور حسنِ اخلاق:

ٹیکنالوجی اور ترقی کے باوجود اگر ہماری گفتار اور چال میں اعتدال نہ ہو تو ہم دوسروں کے لئے بوجھ بن جاتے ہیں۔ نرم گفتاری اور اچھے اخلاق ہی اصل خوبصورتی ہیں۔

6. اللہ کی نعمتوں کا استعمال:

آج انسان کے پاس جدید سائنس اور ٹیکنالوجی ہے، یہ سب اللہ کی دی ہوئی نعمتیں ہیں۔ اگر ان کا استعمال تعلیم، تحقیق اور بھلائی کے کاموں میں ہو تو کامیابی یقینی ہے، ورنہ یہ نقصان دہ بھی بن سکتی ہیں۔

سورۂ لقمان کی یہ آیات محض چند نصیحتیں نہیں بلکہ ایک مکمل ضابطہ حیات ہیں۔ اگر آج کا مسلمان ان پر عمل کرے تو وہ اپنی ذات، خاندان، معاشرے اور امت کے لئے روشنی کا مینار بن سکتا ہے۔ نماز کے ذریعے روحانی طاقت، صبر کے ذریعے حوصلہ، عاجزی کے ذریعے محبت، اور اللہ کی نعمتوں کا شکر ادا کر کے دنیا و آخرت کی کامیابی حاصل کی جا سکتی ہے۔

 

Iftikhar Ahmed
About the Author: Iftikhar Ahmed Read More Articles by Iftikhar Ahmed: 131 Articles with 67427 views I am retired government officer of 17 grade.. View More