قرآن وسنت کی اہمیت اور ہماری زندگی کی کامیابی

(Iftikhar Ahmed, Karachi)

قرآن وسنت کی اہمیت اور ہماری زندگی کی کامیابی

قرآنِ حکیم اللہ تعالیٰ کی وہ آخری کتاب ہے جو بنی نوعِ انسان کے لئے ہدایت اور کامیابی کا روشن چراغ ہے۔ یہ کتاب نہ صرف عبادت اور روحانیت کی رہنمائی کرتی ہے بلکہ دنیاوی زندگی کے ہر شعبے میں بھی ہمارے لئے رہبر و رہنما ہے۔ ہمارے پیارے نبی حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی زندگی قرآن پاک کی عملی تفسیر تھی یعنی اگر ہم نے قرآن پاک کے مطابق زندگی گزارنی ہے تو ہمیں اپنے پیارے رسول حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کی پیروی کرنا ہو گی اور سیرت النبی کا مطالعہ کرنا ہو گا تاکہ ہم دونوں جہاں میں کامیاب ہو سکیں - بقول شاعر

"درسِ قرآن گر ہم نے نہ بھلایا ہوتا،
یہ زمانہ نہ زمانے نے دکھایا ہوتا"

مندرجہ بالا شعر میں جو درد بھرا پیغام دیا گیا ہے وہ حقیقت میں ہماری موجودہ زبوں حالی کی عکاسی کرتا ہے۔ شاعر کہتا ہے کہ اگر ہم قرآنِ مجید کے درس کو نہ بھلاتے، اگر ہم اس کی تعلیمات کو اپنی انفرادی اور اجتماعی زندگی میں نافذ کرتے، تو آج ہم دنیا کی طاقتوں کے محتاج نہ ہوتے، ذلت و پستی کا شکار نہ ہوتے اور زمانہ ہمیں عبرت کی نگاہ سے نہ دیکھتا۔

قرآن سے دوری کا نقصان

ہمارا سب سے بڑا المیہ یہ ہے کہ ہم نے قرآن کو صرف رسم تک محدود کر دیا ہے۔ رمضان المبارک میں یا فاتحہ خوانی کے موقع پر تلاوت تو کی جاتی ہے لیکن قرآن کو زندگی کے دستور العمل کے طور پر اپنانے کا جذبہ بہت کم ہے۔ نتیجہ یہ ہے کہ:

امت مسلمہ فرقہ بندی کا شکار ہے۔

مسلمان معاشی، تعلیمی اور سائنسی میدان میں پیچھے رہ گئے ہیں۔

اخلاقی پستی اور معاشرتی برائیاں بڑھتی جا رہی ہیں۔

یہ سب کچھ اس لئے ہے کہ ہم نے قرآن کے درس کو بھلا دیا۔

قرآن کی تعلیمات پر عمل کے فوائد

اگر آج کا مسلمان قرآن وسنت کو پھر سے تھام لے تو زندگی کے ہر شعبے میں کامیابی حاصل کر سکتا ہے:

1. انفرادی کامیابی: قرآن انسان کو صبر، شکر، صداقت، عدل اور اخلاص سکھاتا ہے۔ یہ اوصاف ایک فرد کو کامیاب بناتے ہیں۔

2. خاندانی سکون: قرآن والدین کی خدمت، رشتہ داری کو نبھانے اور حسنِ اخلاق کی تعلیم دیتا ہے، جس سے گھرانوں میں سکون قائم رہتا ہے۔

3. معاشرتی ترقی: قرآن عدل و انصاف کا حکم دیتا ہے۔ جب انصاف قائم ہوگا تو معاشرہ امن و سکون کا گہوارہ بن جائے گا۔

4. سائنس و ٹیکنالوجی میں ترقی: قرآن غور و فکر اور تحقیق کی دعوت دیتا ہے۔ اگر مسلمان اس پیغام کو اپنائیں تو دنیا کی قیادت دوبارہ ان کے ہاتھ میں آ سکتی ہے۔

آج کے دور میں قرآن کی روشنی میں کامیاب زندگی

موجودہ دور میں ہمیں انفرادی اور اجتماعی طور پر قرآن کو اپنانے کی ضرورت ہے:

قرآن کے ترجمہ و تفسیر کے ساتھ مطالعہ کو عام کیا جائے۔

تعلیمی اداروں میں جدید تعلیم کے ساتھ ساتھ قرآن کی عملی تعلیم شامل کی جائے۔

ہر مسلمان اپنی زندگی کے فیصلے قرآن اور سنت کی روشنی میں کرے۔

حکومتیں اور ادارے عدل و انصاف، دیانت داری اور خدمتِ خلق کو قرآن کے اصولوں کے مطابق نافذ کریں ـ

شاعر نے جس درد کا اظہار کیا ہے وہ ہماری اجتماعی حقیقت ہے۔ اگر ہم قرآن کا درس بھلائیں گے تو ذلت ہمارا مقدر ہوگی، لیکن اگر ہم دوبارہ قرآن کی طرف رجوع کریں گے تو اللہ تعالیٰ ہمیں عزت، کامیابی اور سربلندی عطا کرے گا۔ ہمیں یہ عہد کرنا ہوگا کہ قرآن کو صرف تلاوت تک محدود نہ رکھیں بلکہ اس کی تعلیمات کو اپنی زندگی کا حصہ بنائیں۔

"درسِ قرآن گر ہم نے نہ بھلایا ہوتا،
یہ زمانہ نہ زمانے نے دکھایا ہوتا"

یہ شعر ہمیں جھنجھوڑتا ہے کہ اب بھی وقت ہے، ہم رجوع کر لیں اور قرآن وسنت کی روشنی میں اپنی زندگی کو گزارنا شروع کر دیں اور حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم کے سچے غلام بن جائیں تاکہ ہماری کھوئی ہوئی عظمت ہمیں واپس مل جائے اور ہم مندرجہ ذیل شعر کی عملی تصویر بن جائیں

سبق پھر پڑھ صداقت کا عدالت کا شجاعت کا
لیا جائے گا تجھ سے کام دنیا کی امامت کا

 

Iftikhar Ahmed
About the Author: Iftikhar Ahmed Read More Articles by Iftikhar Ahmed: 131 Articles with 67457 views I am retired government officer of 17 grade.. View More