امداد حسینی سندھی اوراردو کے بڑے شاعر اور نقاد
(Prof. Dr Rais Ahmed Samdani, Karachi)
|
امداد حسینی سندھی اوراردو کے بڑے شاعر اور نقاد ٭ ڈاکٹر رئیس احمد صمدانی سندھی و اردوزبان کے معروف شاعر اور نقاد امداد حسینی27اگست2022 ء کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے دنیا سے رخصت گئے۔انہوں نے 10مارچ 1940 ء میں حیدرآباد سندھ میں آنکھ کھولی۔سندھی کے علاوہ انہوں نے اردو میں بھی شاعری کی اور نثر بھی لکھی۔ کئی کتابوں کا سندھی سے اردو میں ترجمہ کیا۔ انہوں نے سندھی میں جامعہ سندھ، جامشورہ سے ماسٹرز کیا۔ وہ بنیادی طور پر شاعر اور ادیب تھے۔ خاص طور پر سندھی ادب کی ترقی میں ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ سندھی میں شاعری کے مجموعوں کے علاوہ اردو سے سندھی زبان میں ترجمہ بھی کیے۔ مرزا خلیچ بیگ کے معروف ناول ”ذینت“ کا اردو میں ترجمہ کیا جسے بہت پسند کیا گیا۔ انہوں نے اردو میں بچوں کی چار کتابوں کا سندھی ترجمہ بھی کیا۔ جو ”سانول“ کے عنوان سے شائع ہوا۔ ان کے مجموعوں میں امداد آ ھے رول،’دھوپ کرن، طویل نظم شہر، شہر آشوب، ہواجی موش، دودی چنیسر خاص طور پر قابل ذکر ہیں۔امداد حسین نے اردو سے سندھی اور سندھی سے اردو کے علاوہ پنجابی زبان کی معروف شخصیات بابا فرید اور سادھول لال حسین کی پنجابی شاعری کا سندھی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔امداد حسینی کی علمی و ادبی خدامت کو سراہا تے ہوئے مختلف اداروں اور حکومت کی جانب سے بھی انہیں اعزازات سے نوازا گیا۔ اکادمی ادبیات پاکستان کی جانب سے سندھی و اردو کے معروف شاعر و ادیب امداد حسینی کو ان کے شعری مجموعے ’دھوپ کرن‘ کو ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انجمن ترقی اردو پاکستان امداد حسینی اور فہمیدہ ریاض کے اعزاز میں تقریب پذیرائی 16جنوری 2016ء کی صبح منعقد ہوئی۔ تقریب کی صدارت معروف شاعر و ادیب پروفیسر سحر انصاری نے کی۔ مقررین میں ڈاکٹر فاطمہ حسن، معروف ڈرامہ نویس نور الہدیٰ شاہ، ڈاکٹر آصف فرخی اور مہ نازرحمٰن شامل تھیں۔ راقم الحروف کو اس تقریب میں شرکت کا شرف بھی حاصل ہوا اور اس تقریب کا آنکھوں دیکھا حال قلم بند کرنے کا اعزاز بھی حاصل ہوا جو ”فہمیدہ ریاض اور امداد حسینی کے اعزاز میں تقریبِ پذیرائی“ کے عنوان سے مختلف رسائل اور معروف اردو ویب سائیٹ ”ہماری ویب“ پر آن لائن آج بھی دیکھی جاسکتی ہے۔ امداد حسینی بنیادی طور پر سندھی کے شاعر اور ادیب تھے۔ افسانہ نگاری، مضمون نویسی، کالم نگاری کے علاوہ انہوں نے مختصر کہانیاں اور گیت بھی لکھے۔ان کے گیت معروف گلوکاروں عابدہ پروین، بلقیس خانم، ارشد محمود، روبینہ قریشی، ذرینہ بلوچ نے ریڈیو پاکستان اور پی ٹی وی پر گائے۔ پیشہ کے اعتبار سے استاد تھے۔ سندھی ادبی بورڈ میں لائبریرین بھی رہے، سندھ ٹیکس بک بورڈ، انسٹی ٹیوٹ آف سندھا لوجی میں خدمات انجام دیں۔ سندھی لینگویج اتھارٹی کی گورننگ باڈی کے رکن رہے، انجمن ترقی اردو کی مجلس مشاورت کے رکن بھی تھے۔ سندھی جریدہ ’مہران‘ کے مدیر رہے۔ انہوں نے مرزا خلیج بیگ کے معروف ناول ’ذینت‘ کا اردو ترجمہ بھی کیا۔ ان کا پہلا سندھی زبان کا مجموعہ ’امداد آ ھے رول (امداد آوارہ ہے) تھا جو بہت مقبول ہوا،’شہر‘ حیدر آباد کے حوالے سے طویل نظم پر مشتمل تھا، دو دو چنیسر، سندھ جے دینی ادب جو کیٹلاگ،ھوا جیِ سامھون (ہوا کے سامنے)، جب کہ اردو زبان کا مجموعہ کلام ’دھوپ کرن‘ شامل ہیں۔ امداد حسینی کی کتاب ’دھوپ کرن‘ جس پر اکادمی ادبیات کی جانب سے ایوارڈ سے نوازاکے بارے میں پروفیسر انوار احمد زئی مرحوم نے خوبصور ت تبصرہ کیا لکھا کہ ’امداد حسینی! تم نے اپنی مختصر کتاب میں زمانے بھر کے دکھ اور درد، کرب اور تکلیف، ہنسی اور قہقہے، گلے اور شکوے، امید وپیہم، خواب اور تعبیر یں، سب کچھ جمع کردی ہیں کہ اس سے گزر تے ہوئے کبھی میرؔیاد آئے کبھی شاہ لطیف، کبھی سچل، کبھی بلھے شاہ، کبھی فرید، کبھی بابا رحمان، کبھی شاہ کریم، کبھی گل خان نصیر۔ تمہاری مرلی کی دھن پر کتنے گیت خود بخود اترتے رہے اور قطرہ قطرہ رات گزرتی رہی‘۔ پروفیسر انوار احمد زئی کے خیالات کی روشنی میں کہا جاسکتا ہے کہ امداد حسینی کا یہ مجموعہ ادب کی مختلف اصفاف پر مشتمل ہے۔ جس میں خوشی و غمی، دکھ اور سکھ سب ہی کچھ تو ہے۔ سندھ کی یہ دونوں شخصیات فہمیدہ اور امداد حسینی 16 جنوری کی صبح انجمن ترقی اردو میں شاعروں اور ادیبوں کے درمیان جلوہ افروز تھیں۔ چھوٹا ہال نما کمرہ دونوں مہمانوں کو دیکھنے اور سننے والوں سے بھر چکا تھا۔ دیر سے تقریب میں پہنچنے کی سزا یہ مجھے یہ ملی کہ پیچھے بہ مشکل سیٹ مل سکی۔ یہ تقریب اس اعتبار سے منفرد تھی کہ جو شخصیات مہمان تھیں ان دونوں کا تعلق سندھ کی سرزمین سے تھا۔شاعر و ادیب اپنے مہمانوں کا نام سن کر کھچے چلے آئے تھے۔ انجمن کی معتمد ڈاکٹر فاطمہ حسن نے مہمانوں کا مختصر تعارف کرایا، اکادمی ادبیات کی جانب سے دیے جانے والے ایوارڈ پر فہمیدہ ریاض اور امداد حسینی کو مبارک باد پیش کی۔ ڈاکٹر فاطمہ حسن کے بقول’امداد حسینی جنہیں میں امداد بھائی ہی کہتی ہوں بہت بڑے شاعر ہیں یہ ایوارڈ انہیں بہت پہلے مل جانا چاہیے تھا لیکن دیر آید درست آید۔ معروف ڈرامہ نویس نور الہدیٰ شاہ نے کا کہنا تھا کہ ” امداد حسینی جدید شاعری کے قدآور شاعر اور سندھی زبان کے بڑے نقاد ہیں۔فہمیدہ ریاض نے حاضرین سے اپنے خطاب میں زیادہ باتیں امداد حسینی کے حوالے سے کیں تھیں، بعد میں اپنا کلام بھی سنایا۔ امداد حسینی کے بارے میں فہمیدہ کا کہنا تھاکہ وہ محبت کی شاعری لکھتے ہیں ان کی شاعری پڑھتی آئی ہوں۔ ان سے میری محبت بڑی پرانی ہے انہوں نے مضامین بھی لکھے۔انہوں نے ماڈرن شاعر ی کا راستہ اختیار کیا، انہوں نے سندھی کے ساتھ ساتھ اردو میں بھی شاعری کی۔وہ من موجی اپنی دھن میں رہنے والے شاعر ہیں۔ امداد حسینی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے اپنی شاعری اور نثر کے بارے میں تفصیل سے بات کی۔ انہوں نے اپنا اردو اور سندھی کلام بھی سنایا۔ اپنی معروف نظم ’سندھ ایسا تو نہیں تھا‘ اور’کمرے کی دیواریں پانچ‘۔ امداد حسینی کی ایک نظم ’پاگل ہوا بھی ساتھ میں ہے‘ کے چند اشعار ؎ دن کی کس کو تلاش رات میں ہے چاند کی لالٹین ہاتھ میں ہے کہیں باہر سے وہ نہیں آتی موت جو کچھ بھی ہے حیات میں ہے تجھ سے مل کر مجھے لگا ایسا خود سے ملنا بھی ممکنات میں ہے امداد حسینی کو ان کی ادبی خدمات پر حکومت کی جانب سے ”صدارتی تمغہ حسن کارکردگی سے بھی نوازا گیا۔اس کے علاوہ جوش ملیح آبادی لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ اور علامہ اقبال اعزاز برائے شاعری کے مجموعہ ”دھوپ کرن“۔ امداد حسینی کی رحلت اردوو سندھی ادب کا ایسا نقصان ہے جو مدتوں پورا نہیں ہوگا۔ اللہ پاک ان کے درجات بلند فرمائے۔آمین۔ (29اگست 2022ء)
|