#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورٙةُالتغابن ، اٰیت 14 تا 18
اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے
زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام
زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
یٰایھاالذین
اٰمنوا ان من ازواجکم و
اولادکم عدو لکم فاحذروھم
و ان تعفوا و تصلحوا و تغفروا
فان اللہ غفوررحیم 14 انما اموالکم
واولادکم فتنہ واللہ عندہ اجر عظیم 15
فاتقوا اللہ ما استطاعتم و اسمعوا و اطیعوا
و انفقوا خیر لانفسکم و من یوق شح نفسہ فاولٰئک
ھم المفلحون 16 ان تقرضاللہ قرضا حسنا یضٰعفہ لکم
و یغفر لکم واللہ شکورحلیم 17 عٰلم الغیب والشھادة العزیز
الحکیم 18
اے ایمان دار لوگو ! ہر تحقیق سے اِس اٙمر کی تصدیق ہو چکی ہے کہ تُمہارے
صنفی جوڑے اور اُن جوڑوں کے جذبِ باہم سے جنم لینے والے دُوسرے نرینہ و
زرینہ جوڑے تُمہارے سوار ہیں اور تُم اُن کی سواری ہو اِس لئے اُن سے کبھی
اتنے بے پروا نہ ہوجانا کہ تُم اُن کے زور یا اپنی کم زوری سے نڈھال ہو کر
گر جاوؑ اور اگر تُم اُن کی کسی غلطی کو خدا خوفی کے خیال سے معاف کیا کرو
گے تو اللہ بھی تُم پر رحم کرے گا ، اِس اٙمر میں بھی کوئی شبہ نہیں ہے کہ
ہم نے تُمہارے اٙسبابِ حیات اور تُمہارے اربابِ حیات کے لئے تُمہارے دل
وارفتگی پیدا کی ہے اِس کے بدلے میں تُمہارے لئے اجرِ عظیم بھی رکھ دیا ہے
اِس لئے اُن کے ساتھ ہمیشہ ہی خدا خوفی کا مظاہرہ کیا کرو اور تُمہارے اِن
زیرِ پرورش افراد کے حقوق کے بارے میں تُم کو جو اٙحکام دیئے ہیں اُن کی
اطاعت بھی بقدرِ استطاعت ضرور کیا کرو ، اگر تُم اُن پر اپنا یہ مال و کمال
صرف کر کے اللہ کو قرضہِ حسنہ دیتے رہو گے تو تُمہارے اِس جمع ہونے والے
میں اضافہ ہوتا رہے گا اور اللہ جو سارے عالٙم کے سارے غیب و شہود کا عالِم
ہے وہ اہلِ شکر کو خطابخشی کے ایسے ہی وسیع مواقع دیتا رہتا ہے !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
جس طرح گزشتہ اٰیات کے زیرِ تفہیم مفہوم کی تفہیم کے لئے اُن اٰیات میں آنے
والے لفظِ { مصیبة } کی لُغوی توضیح لازم تھی اسی طرح اِس سُورت کی اِن
آخری اٰیات کے زیرِ تفہیم مفہوم کی تفہیم کے لئے جن الفاظ کی توضیح لازم ہے
اُن میں پہلا لفظ { ازواج } ہے جو اُس اسمِ واحد زوج کی وہ جمع ہے جس جمع
کا مصداق مرد و زن کا وہ قانونی جوڑا ہے جو اللہ کے قانونِ تزویج کے مطابق
جمع ہوا ہے ، اٰیاتِ بالا کا دُوسرا توضیح طلب لفظ { اولاد } ہے جو اسمِ
واحد ولد کی جمع ہے اور اِس اسمِ جمع سے مراد مرد و زن کے اُس جوڑے سے پیدا
ہونے والے وہ نرینہ و زرینہ بچے ہیں جن کا پہلے ذکر ہوا ہے ، اٰیاتِ بالا
کا تیسرا وضاحت طلب لفظ اسمِ واحد { عدو } ہے جس کا لُغوی معنٰی سوار ہے
اور اسی لُغت کے اسی حوالے سے دُشمن کو بھی اسی اِسمِ { عدو } سے موسوم کیا
گیا ہے کہ اُس دشمن کا وجُود بھی اپنے دشمن دار انسان کے ذہن پر ہمہ وقت
سوار رہتا ہے ، اٰیاتِ بالا کا چوتھا لفظ حاصل مصدر { حذر } ہے جس کا لُغوی
مفہوم خوابِ غفلت سے اجتناب ہے جس کا مطلب یہ ہے معاشرے کے جس فرد پر جو
معاشرتی ذمہ دار ہوتی ہے اُس کو اُس ذمہ داری سے کبھی بھی غافل نہیں ہونا
چاہئے کیونکہ اُس کی یہ شخصی شکست و ریخت پورے انسانی معاشرے کی شکست و
ریخت ہوتی ہے ، اٰیاتِ بالا کا پانچواں لفظ اسمِ جمع { اموال } ہے جو اُس
اسمِ واحد مال کی جمع ہے اور اِس سے انسان کے وہ اٙسبابِ حیات مراد ہوتے
ہیں جو اٙسبابِ حیات انسان اپنے اربابِ حیات کے لئے حاصل و جمع کرتا ہے اور
اٰیاتِ بالا کا چٙھٹا لفظ حاصل مصدر { فتنة } ہے جس کا لُغوی معنٰی انسان
کی وہ فطری فریفتگی ہوتی ہے جو ہر انسان کے دل میں اپنے اُس زیرِ کفالت
خاندان کے لئے فطری طور پر موجُود ہوتی ہے جس زیرِ کفالت خان دان کے لئے وہ
اٙسبابِ حیات مُشکل سے پیدا کرتا ہے اور آسانی سے صرف کردیتا ہے ، اٰیاتِ
بالا کی اِس لُغوی و معنوی توضیح سے اٰیاتِ بالا کا جو سب سے پہلا لفظی و
معنوی نتیجہ بر آمد ہوا ہے وہ یہ ہے کہ قُرآن کے زوج سے مُراد مرد و زن کے
وہ غیر قانوں جوڑے نہیں ہوتے جو میرا جسم اور میری مرضی کے ایک شیطانی جذبے
کے تحت شہروں اور بازاروں کی نادیدہ یا مقبروں اور مزاروں کی خوابیدہ
دیواروں کے سائے میں وہ لاوارث بچے پیدا کرتے ہیں جو والدین کی وراثت اور
اہلِ معاشرہ کی محبت سے محروم رہ کر مر جاتے ہیں بلکہ قُرآن کے اِس زوج سے
مراد مرد و زن کے وہ جوڑے ہیں جو قُرآنی اور انسانی معاشرے کے قانونِ تزویج
کے مطابق عُمر بھر کے ایک قانونی معاہدہ کے تحت عمر بھر کے لئے جمع ہوتے
ہیں اور اپنی وہ قانونی اولادیں پیدا کرتے ہیں جن کی وہ خود سواری بن کر
اور اُن کو اپنا سوار بنا کر زندہ رہتے ہیں ، اِس سُورت کی اِن اٰیات میں
اِس قانونی خان دان کے سربراہ کو یہ قانونی حُکم بھی دیا گیا ہے کہ اُس کو
زندگی کی اِس شاہراہ پر چلنے کے لئے کبھی بھی اتنا بے پروا نہیں ہونا
چاہیئے کہ وہ اپنے خان دان کے زور یا اپنی کم زوری سے گر جائے اور اُس کے
گرتے ہی اُس کا خان دان بھی اُس کے ساتھ گر جائے ، اِس خان دانی سربراہِ
کار کو یہ اٙمر بھی یاد دلایا گیا ہے کہ اُس کے دل میں قُدرت نے اُس کی
بیوی اور اُس کے بچوں کے لئے جو شیفتگی و فریفتگی پیدا کی ہوئی ہے اُس کے
تحت وہ جو کماتا اور اُن پر صرف کرتا ہے اُس سے اُس کو ایک تسکین ملتی ہے
لیکن قُدرت نے اُس کو اُس کا یہ انعامِ تسکین دینے پر ہی اکتفا نہیں کیا ہے
بلکہ وہ اُن پر جو کُچھ صرف کر رہا ہے وہ اُس کا اللہ کو دیا ہوا ایک قرضہِ
حسنہ ہے جو اللہ کے پاس مُسلسل جمع ہو رہا ہے اور اُس میں مُسلسل اضافہ بھی
ہو رہا ہے اور جو خان دان اللہ کے اِس حُکم کے مطابق جیتے ہیں اُن کو خیمہِ
راہی میں بھی راحت ملتی ہے اور جو خان دان اللہ کے اِس حُکم سے رُو گردان
ہوتے ہیں تو اُن کو قصرِ شاہی میں بھی راحت نہیں ملتی ، اِن اٰیات کے اسی
سلسلہِ کلام میں خان دان کے اُس سر براہ کو یہ حُکم دیا گیا ہے کہ اگر اُس
کی زیرِ کفالت عورت سے کوئی کوتاہی ہو جائے یا کو بچہ کوئی اٙنہونی کر دے
تو اُس کی اُن لغزش کو معاف کیا جائے اور اصلاح کی کوشش کی جائے اور اُن کی
خطا پوشی کر کے اُن کو اُس شرمندگی سے بچایا جائے جو شرمندگی اُن کی خطا
ظاہر ہونے پر اُن کو ہو سکتی ہے کیونکہ حلم وخطا پوشی اللہ کا شیوہ ہے جو
انسان اللہ کے اِس شیوے کا اہتمام کرتا ہے اللہ اُس کو صاحبِ عظمت و شان
بنا دیتا ہے اور اِن اٰیات کا یہ سلسلہِ کلام اِس بات پر ختم کیا گیا ہے کہ
اللہ عالٙمِ غیب و عالِمِ شہود کے دونوں زمانوں اور دونوں جہانوں کو دیکھ
رہا ہے اِس لئے جس انسان کا زمان و مکان میں جو عملِ خیر و شر جاری ہے وہ
اُس سے باخبر ہے اور وہ کسی کے عمل خیر و شر کا بدلہ کسی کو بھی دینا نہیں
بُھولتا ، اِن ہدایات کا خلاصہ یہ ہے کہ انسان نے اپنے خان دان کے جو مال
کمانا ہے وہ بقدرِ کمال کمانا ہے اور خان دان کی جس مرضی کو بجا لانا ہے وہ
بقدرِ استطاعت ہے کیونکہ کُلی اطاعت صرف اللہ کا حق ہے !!
|