سابق وزیراعظم کا آرمی چیف سے متعلق متنازعہ بیان٬ ہمیشہ عمران خان کا دفاع کرنے والے ساتھی آج کیا کہتے ہیں؟

image
 
پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ اور سابق وزیر اعظم عمران خان کی جانب سے افواج پاکستان کے حوالے سے متنازع بیانات نے ملک میں سیاسی درجہ حرارت کو ایک بار پھر نقطہ عروج پر پہنچا دیا ہے اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ عمران خان کی ماضی کی تمام بے سروپا باتوں کا دفاع کرنے والے ساتھی اور اتحادی بھی اس وقت ان بیانات پر پہلو بچاتے نظر آتے ہیں۔
 
عمران خان کا بیان
سابق وزیراعظم عمران خان نے اتوار کے روز فیصل آباد کے جلسے میں نواز شریف اور آصف علی زرداری کو نشانہ بناتے ہوئے کہا تھا کہ نواز شریف اور آصف زرداری الیکشن سے اس لیے بھاگ رہے ہیں کہ یہ نومبر میں اپنی مرضی کا آرمی چیف لگانا چاہتے ہیں- ان کی پوری کوشش ہے کہ اپنا آرمی چیف لائیں جو ان کے حق میں بہتر ہو، یہ ڈرتے ہیں کہ تگڑا اور محب وطن آرمی چیف آگیا تو وہ ان سے پوچھے گا کیونکہ انہوں نے پیسہ چوری کیا ہوا ہے۔
 
آٓئی ایس پی آر کا ردعمل
پاک فوج کی سینئر قیادت سے متعلق عمران خان کے ہتک آمیز بیان پر آئی ایس پی آر کی جانب سے جاری بیان میں شدید غم و غصے کا اظہار کیا گیا، آئی ایس پی آر کا کہنا تھا کہ آرمی چیف کے انتخاب کے عمل کو متنازع بنانا ریاست پاکستان اور ادارے کے مفاد میں نہیں۔ پاک فوج کی سینئر قیادت کی اہلیت اور حب الوطنی دہائیوں پر محیط بے داغ، شاندار عسکری خدمات سے عیاں ہے، کیا کوئی یہ کہہ سکتا ہے افواجِ پاکستان میں کوئی محب وطن نہیں ہوگا؟،نازک وقت میں پاک فوج کی سینئر قیادت کو متنازع بنانے کی کوشش انتہائی افسوسناک ہے۔
 
صدر مملکت عارف علوی
صدر عارف علوی نے بھی سابق وزیراعظم کے بیان سے اظہار لاتعلقی کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان اپنے بیان کی خود وضاحت کریں کہ ان کے کہنے کا کیا مقصد تھا۔ فوج محبِ وطن ہے، آرمی چیف سمیت پوری فوج کی حب الوطنی پر شک نہیں کیا جا سکتا، موجودہ حکومت سمیت سب ادارے محب وطن ہیں۔
 
image
 
حکومتی اتحاد
حکومتی اتحادی جماعتوں نے فوج کے بارے میں متنازع بیان پر کہا کہ عمران خان عوام کو فوج سے لڑانا اور ملک کو سری لنکا بنانا چاہتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کی اداروں کو بدنام کرنے کیلئے نفرت انگیز باتیں نئی انتہا کو چھو رہی ہیں، سپاہی سے لیکر جرنیل تک ہر ایک بہادر اور محب وطن ہے،عمران خان نے ملک کو کمزور کرنے کا ٹھیکہ لیا ہوا ہے، عدلیہ سمیت تمام شراکت داروں نے عمران خان سے فیصلہ کن انداز میں نہ ٹمنا تو پاکستان کو مزید نقصان ہوگا۔
 
 اسد عمر
پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما اسد عمر کا کہنا ہے کہ عمران خان کے بیان میں اصل تنقید نواز اور زرداری پر تھی، ان کے بیان میں فوج ہدف نہیں تھی تاہم انہوں نے یہ بھی اعتراف کیا کہ عمران خان کے بیانات میں الفاظ کا چناؤ تو ہمیشہ ہی بہتر ہوسکتا ہے۔
 
 شیریں مزاری
پاکستان تحریک انصاف کی رہنما شیریں مزاری بھی پارٹی چیئرمین کے متنازع بیان کی ذمہ داری لینے کو تیار نہیں بلکہ انہوں نے ایک واضح بیان کی الگ ہی تشریح بیان کرتے ہوئے بتایا کہ پی ڈی ایم جان بوجھ کر عمران خان کے بیان کو توڑ مروڑ کر نشانہ بنا رہی ہے اور یہ بھی دعویٰ کیا کہ عمران خان نے کسی موقع پر فوج اور فوجی قیادت پر تنقید نہیں کی۔
 
image
 
شیخ رشید
عوامی مسلم لیگ کے سربراہ یوں تو اپنی الگ پارٹی رکھتے ہیں لیکن پی ٹی آئی حکومت میں عمران خان کے قریبی ساتھی کے طور پر ہمیشہ ان کا دفاع کرتے رہے اور عمران خان کیلئے کسی بھی حد سے گزرنے کیلئے تیار ہیں لیکن فوج مخالف بیان پر ان کا بھی کہنا ہے کہ عمران خان آرمی کے بارے میں بیان دیتے ہیں، یہ ان کی پارٹی کی پالیسی ہے لیکن نہ میں اداروں کے خلاف تھا اور نہ ہوں گا۔
 
پرویز الہیٰ
پی ٹی آئی نے پنجاب میں سب سے زیادہ سیٹیں رکھنے کے باوجود وزیراعلیٰ کا تاج پرویز الٰہی کے سر پر سجایا اور پرویز الٰہی نے بھی صرف وزارت اعلیٰ کیلئے اپنی پارٹی کے دو ٹکڑے کردیئے اور اپنے کزن چوہدری شجاعت کو بھی چھوڑ دیا اور حیرت کی بات تو یہ ہے کہ الگ جماعت ہونے کے باوجود ان دنوں پرویز الٰہی اور ان کے صاحبزادے مونس الٰہی عمران خان کو اپنا قائد مان چکے ہیں لیکن عمران خان کے فوج کے خلاف بیان پر پرویز الٰہی کا کہنا ہے کہ اسلام کی خدمت، جمہوریت اور ملکی دفاع کے حوالے سے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کا کردار قابلِ تحسین ہے۔ ملک کو انتشار و فساد، خانہ جنگی اور ہر قسم کے حالات سے پاک فوج اور علمائے کرام نے بچا رکھا ہے۔ فوج کے خلاف بات کرنے والے قوم اور دین کے دشمن ہیں۔
 
ملک کی صورتحال
عمران خان نے منگل کو پشاور کے جلسے میں حسب روایت اپنے بیان پر یوٹرن لینے کی کوشش تو کی لیکن بندوق سے نکلی گولی کی طرح منہ سے نکلی بات چاہے کتنی بھی وضاحتیں کرلیں واپس آنا مشکل ہے۔ عمران خان کی وضاحتوں کے باوجود ملک میں اس وقت ایک بار پھر کشیدگی واضح نظر آرہی ہے اور گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے بھی عمران خان کی سرزنش کی اور حکومت نے اداروں سے چیئرمین پی ٹی آئی کیخلاف ایکشن لینے کا مطالبہ کیا ہے اور افواج پاکستان کو متنازع بنانے پر اگر عمران خان کیخلاف کارروائی ہوتی ہے تو شائد ایم کیو ایم کی طرح پی ٹی آئی بھی پتوں کی طرح بکھری نظر آئے گی۔
YOU MAY ALSO LIKE: