دو روز سے ملک کے مختلف علاقے شدید گرمی اور حبس کی زد
میں ہیں جبکہ ستمبر کے مہینے میں عموما" گرمی اور حبس کا زور بہت حد تک ٹوٹ
جاتا ہے لیکن ندی، نالوں، جوہڑوں، اور دریاوں میں سیلابی پانی جمع ہونے کے
کارن حبس اور گرمی میں اچانک اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ پاکستان موسمیاتی
تبدیلیوں کے اثرات کی زد میں ہے۔
اس سال سیلاب کی تباہ کاریوں کو دیکھتے ہوۓ بہت سے خودساختہ سائنسدان اس
قدرتی افت کو موسمیاتی تبدیلی یعنی Climate Change کی وجہ سمجھ بیٹھے ہیں
جبکہ ماہرین کے مطابق موسمیاتی تبدیلی کی ایک بڑی وجہ عالمی درجہ حرارت
Global Warming یعنی سطح زمین کی اوسط گرمی میں بتدریج اضافہ ہے۔
اس سال صوبہ خیبر پختونخوا اور بلوچستان کے جنگلوں میں لگنے والی قدرتی اگ
کی وجہ بھی گوبل وارمنگ تھی جب کہ 2010 کے بعد کئ مرتبہ شدید گرمی کے باعث
یکدم پگھلنے والی گلیشئرز سے بھی ہمارے دریاوں میں اچانک سیلاب اۓ تھے
خالانکہ ان سیلابوں نے اتنی تباہی نہیں مچائ کیونکہ 2010 سیلاب کے بعد ان
دریاوں پر حفاظتی پشتیں تعمیر کی گئ تھیں۔
اب جدید سائنس یہ بھی کہتی ہے کہ زلزلوں کا تسلسل کیساتھ انے کی ایک بڑی
وجہ بھی گلوبل وارمنگ ہی ہے۔ تحقیق کے مطابق زمین کے نیچے پلیٹس ہوتی ہے
جسکو ٹیکٹونک پلیٹسTectonic plates
کہا جاتا ہے جو مسلسل حرکت کرتی رہتی ہے جب گلیشئرز پگھلتی ہیں تو ان پلیٹس
پر زمینی دباؤ کم ہو جاتی ہے جسکی وجہ سے زلزلے تواتر کے ساتھ اتے رہتے
ہیں۔ یہی وجہ کہ پاکستان میں 2005 زلزلوں کے بعد سے مسلسل زلزلے اتے رہے
ہیں۔
سائنسدانوں کے مطابق گلوبل وارمنگ کے بہت سارے وجوہات ہیں Green House جن
میں کاربن، گرین ہاوس اور میتھین گیسوں کا اخراج جوکہ پٹرولیم مصنوعات
صنعتی ایندھن کوئلے اور مختلف الیکٹرانک الات سے خارج ہوتیں ہیں۔اسکے علاوہ
اور بھی کئ سارے عوامل ہیں جو سورج کی تابکار Infrared شعاعوں کو جذب کرنے
میں مدد فراہم کرتی ہے۔
دنیا کے ترقی یافتہ ممالک کی صنعتی ترقی کیوجہ سے فضائی الودگی بہت بڑھ گئ
ہے جسکا خمیازہ اب ترقی پزیر اور غریب ممالک بگھت رہے ہیں۔
|