چین میں تجارتی میلوں کی سیریز

چین میں اس وقت تواتر سے مختلف اقتصادی سرگرمیاں جاری ہیں جو وبا سے متاثر عالمی معیشت کی بحالی میں امید کا ایک دیا اور دنیا بھر کے کاروباری اداروں کے لیے اعتماد کا موجب ہیں۔اس سیریز کی ایک تازہ کڑی رواں سال کا چائنا انٹرنیشنل فیئر فار انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ ہے جس کا انعقاد شیامن شہر میں کیا گیا۔رواں سال کا یہ میلہ اعتماد سے بھرپور رہا کیونکہ ایک جانب جہاں دنیا کے ممتاز کاروباری اداروں کو اکٹھا کیا گیا ہے، وہاں وبائی صورتحال کے دوران مواقع پیدا کرنے کے لیے ایک منفرد پلیٹ فارم بھی تشکیل پایا ہے۔ میلے کا موضوع "عالمی ترقی: ڈیجیٹل مواقع کا اشتراک، سبز مستقبل میں سرمایہ کاری" واضح کرتا ہے کہ اس کاوش کا مقصد دنیا میں سرمایہ کاری اور عالمی اقتصادی بحالی کو فروغ دینے کی کوشش ہے۔ اس اہم معاشی سرگرمی کے دوران 60 سے زیادہ ممالک اور خطوں کے تاجروں کی میزبانی کی گئی جو ذاتی طور پر اور ورچوئل شریک رہے، یہ عالمی کاروباری اداروں کی چین کے ساتھ کاروباری مراسم بڑھانے میں گہری دلچسپی کا بھی مظہر رہا ہے۔

چائنا انٹرنیشنل فیئر فار انویسٹمنٹ اینڈ ٹریڈ کے دوران شرکاء نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز، گرین انویسٹمنٹ، گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو، دی بیلٹ اینڈ روڈ انیشیٹو، برکس تعاون اور آر سی ای پی جیسے نمایاں امور پر مفصل بات چیت کی اور چار روزہ ایونٹ کے دوران تقریباً 40 متعلقہ کانفرنسز اور سیمینارز کا انعقاد بھی کیا گیا۔

رواں سال میلے کے دوران، ڈیجیٹل معیشت اہم ترین مضوعات میں شامل رہا۔ ڈیجیٹل اکانومی فارن انویسٹمنٹ کوآپریشن فورم کے مطابق چینی وزارت تجارت ایک "ڈیجیٹل اکانومی انڈسٹری کراس بارڈر انوسٹمنٹ پروموشن پلیٹ فارم" تشکیل دے رہی ہے تاکہ چینی کاروباری اداروں کو عالمی سطح پر ڈیجیٹل انفراسٹرکچر، سرحد پار ای کامرس اور دیگر شعبوں میں اختراعات اور اطلاق کے لیے بااختیار بنایا جا سکے۔ چین کا "ڈیجیٹل معیشت کی ترقی کے لیے 14 واں پانچ سالہ منصوبہ" واضح کرتا ہے کہ 2025 تک، ڈیجیٹل معیشت کی بنیادی صنعتوں کی اضافی قدر جی ڈی پی کا 10 فیصد ہو گی۔ ڈیجیٹل معیشت میں غیر ملکی سرمایہ کاری اور تعاون کے مزید مواقع پیدا ہوں گے۔ فورم میں، شرکاء نے چین کی ڈیجیٹل معیشت کی خدمات کو "بیلٹ اینڈ روڈ" آسیان خطے، اہم افریقی ممالک وغیرہ تک جانے اور بین الاقوامی آپریشنز کو بہتر طریقے سے انجام دینے سے متعلق تبادلہ خیال کیا ۔ اعداد و شمار سے پتہ چلتا ہے کہ چین کی ڈیجیٹل معیشت کا پیمانہ 2012 میں 11 ٹریلین یوآن سے بڑھ کر 2021 میں 45.5 ٹریلین یوآن (6.58 ٹریلین ڈالر) تک پہنچ گیا ہے، جو کہ 2021 میں ملک کی جی ڈی پی کا 39.8 فیصد بنتا ہے۔

وسیع تناظر میں چونکہ عالمی معیشت مسلسل وبائی اثرات اور جغرافیائی سیاسی تناؤ سے دوچار ہے،ایسے میں چین نے ڈیجیٹل تجارت اور سبز ترقی جیسے ابھرتے ہوئے شعبوں میں اپنی کوششوں کو بحال کیا ہے، جو عالمی سرمایہ کاروں کے لیے دلکش مواقع سامنے لاتی ہیں۔ اسی میلے کے دوران اہم صنعتی اداروں کا سبز منتقلی کی جانب عزم اور جوش بھی دیکھا گیا، یہ ایک پرجوش ہدف ہے جس کی چین ایک طویل عرصے سے جستجو کر رہا ہے۔ویسے بھی صنعتیں ڈیجیٹل اور پائیدار منتقلی کو اپنا رہی ہیں، جس نے ڈیجیٹل ٹیکنالوجیز پر مبنی سبز اور اختراعی مصنوعات اور کم کاربن حل کی مانگ میں اضافہ کیا ہے۔دوسری جانب چین نے 2030 تک کاربن ڈائی آکسائیڈ پیک اور 2060 تک کاربن نیوٹرل حاصل کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے، جس سے عالمی کاروباری اداروں بالخصوص قابل تجدید توانائی کے شعبے میں فعال ملٹی نیشنل کمپنیوں کے لیے وسیع مواقع پیدا ہوئے ہیں۔یوں چین نے ملک میں تجارتی میلوں کے انعقاد سے جہاں عالمی کاروباری اداروں کو چین میں پائے جانے والے وسیع مواقع سے متعارف کروایا ہے وہاں معاشی سرگرمیوں کی بحالی سے عالمی اقتصادیات کی بہتری میں چینی دانش بھی فراہم کی ہے ، جو وبائی دور میں چین کی ایک بڑی شراکت ہے۔


 

Shahid Afraz Khan
About the Author: Shahid Afraz Khan Read More Articles by Shahid Afraz Khan: 1330 Articles with 619023 views Working as a Broadcast Journalist with China Media Group , Beijing .. View More