قادیانیہ صفت فرقہ یا جماعت کی ہے.یہ قادیان کی طرف
منسوب ہے جو ضلع گرداس پور پنجاب میں ایک مشہور قصبہ ہے. اس غلیظ ترین فرقہ
کے بانی کا نام مرزا غلام احمد قادیانی ملعون و مردود ہے.مرزا ملعون نے
دعوے مہدیت ، مسیحیت پھر نبوت کے ساتھ انبیائے کرام خصوصا اﷲ کے سچے و
پیارے نبی حضرت عیسی روح اﷲ علیہ الصلات والسلام کی ایسی ایسی توہین کے
کلمات لکھے جن کا پڑھنا ، سننا عام مسلمانوں کے تحمل سے باہر تھا.. جس پر
ہندوستان کے تمام علمائے ربانی نے اس خبیث کے کفر کے فتوے صادر کیے.. اس
ملعون کے گستاخانہ عقائد پر سب سے زیادہ اور سب سے پہلے مولانا احمد رضا
خان فاضل بریلوی نے رد قادیانیت پر چھ کتب تصنیف فرمائیں.ذیل میں خبیث
النسل قادیانی ملعون کے غلیظ ترین عقائد بیان کیے جاتے ہیں۔اعجاز احمدی
صفحہ نمبر 13 پر مرزا خبیث ملعون نے صاف لکھ دیا کہ."یہود عیسی کے بارے میں
ایسے قوی اعتراض رکھتے ہیں کہ ہم بھی جواب میں حیران ہیں ، بغیر اس کے کہ
یہ کہہ دیں کہ ضرور عیسی نبی ہے کیونکہ قرآن نے اس کو نبی قرار دیا اور
کوئی دلیل اب کی نبوت پر قائم نہیں ہوسکتی بلکہ ابطال نبوت پر کئی دلائل
قائم ہیں".اسی کتاب کے صفحہ نمبر 24 پر لکھا ہے کہ.کبھی آپ کو شیطانی الہام
بھی ہوتے تھے.اور ان کی اکثر پیشین گوئیاں غلطی سے پر ہیں.دافع البلائل
ٹائٹل پیج ص 3 پر لکھا ہے کہ.ہم مسیح کو بیشک ایک راست باز آدمی جانتے ہیں
کہ اپنے زمانہ کے اکثر لوگوں سے البتہ اچھا تھا مگر وہ حقیقی منجی نہ
تھا..حقیقی منجی وہ ہے جو حجاز میں پیدا ہوا تھا اور اب بھی آیا مگر بروز
کے طور پر خاکسار غلام احمد قادیان..یہ ہمارا بیان محض نیک ظنی کے طور پر
ہے.ورنہ ممکن ہے کہ عیسی کے وقت میں بعض راست باز اپنی راست بازی میں عیسی
سے بھی اعلی ہوں.عیسی کوئی کامل شریعت نہیں لائے.مسیح کی راست بازی اپنے
زمانہ میں دوسرے راست بازوں سے بڑھ کر ثابت نہیں ہوتی .بلکہ یحیی کو اس پر
ایک فضیلت ہے کیونکہ وہ شراب نہ پیتا تھا اور کبھی نہ سنا کہ کسی فاحشہ
عورت نے اپنی کمائی کے مال سے اس کے سر پر عطر ملا تھا یا ہاتھوں اور اپنے
سر سے بالوں سے اس کے بدن کو چھوا تھا یا کوئی بے تعلق جوان عورت اس کی
خدمت کرتی تھی اسی وجہ سے خدا نے قرآن میں یحیی کا نام حصور رکھا ، مگر
مسیح کا نہ رکھا. کیونکہ ایسے قصے اس نام کے رکھنے سے مانع تھے.اور مرزا
ملعون نے یہی بات رسالہ ضمیمہ انجام آتھم میں صفحہ نمبر 7 میں لکھی کہ.آپ
کو کنجریوں سے ملان اور صحبت بھی شاید اس وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان
ہے (یعنی عیسی بھی ایسوں ہی کی اولاد تھے.. استغفراﷲ)یہاں پریہ واضع
کرناچاہوں گی کہ اس تحریرکامکمل کریڈٹ عدنان فداسعیدی صاحب کو جاتاہے کہ
انہوں نے ایسی ریسرچ کی۔ورنہ کوئی پرہیز گار انسان ایک جوان کنجری کو یہ
موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر اپنے ناپاک ہاتھ لگا دے اور زنا کاری
کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے اور اپنے بالوں کو اس کے پیروں پر
ملے ، سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے..اسی
رسالے (ضمیمہ انجام آتھم ) کے صفحہ نمبر چار سے آٹھ تک مناظرہ کی آڑ لے کر
صریح گستاخیاں کی گئیں اور اﷲ کے سچے نبی مسیح عیسی بن مریم کو معاذاﷲ ثم
معاذاﷲ نادان اسرائیلی ، شریر، مکار، بدعقل ، زنا خیال والا ، فحش گو ،
بدزبان ، کٹیل، جھوٹا ، چور ، علمی و عملی قوت میں بہت کچا ، خلل دماغ والا
، گندی گالیاں دینے والا ، بدقسمت ، نرا فریبی اور پیروئے شیطان وغیرہ لکھا
ہے ( نوٹ :- اگر اس خبیث ملعون قادیانی کی گندی سوچ بیان کرنا مقصود نہ
ہوتی تو کبھی بھی یہ باتیں نہ لکھی جاتیں. )پھر اس خبیث النسل ملعون
قادیانی نے لکھا ہے کہ " حق بات یہ ہے کہ مسیح سے کوئی معجزہ صادر نہیں
ہوا".صفحہ نمبر سات پہ لکھا کہ .. اس زمانے میں ایک "تالاب سے بڑے بڑے نشان
ظاہر ہوتے تھے - آپ سے کوئی معجزہ نہ ہوا اگر ہوا بھی تو وہ آپ کا نہیں، اس
تالاب کا ہے ، آپ کے ہاتھ میں سوائے مکروفریب کے کچھ نہ تھا".صفحہ نمبر سات
پہ لکھا ہے کہ "آپ کا خاندان بھی نہایت پاک و مطہر ہے ، تین دائیاں اور
نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں ، جن کے خون سے آپ کا وجود ہوا
-(العیاذباﷲ)...دافع البلاء کے صفحہ نمبر 51 پر لکھا ہے کہ..خدا ایسے (یعنی
عیسی ) کو کسی طرح دنیا میں دوبارہ نہیں لا سکتا جس کے پہلے فتنے نے ہی
دنیا کو تباہ کردیا- اربعین نمبر دو صفحہ تیرہ پہ لکھا ہے کہ..کامل مہدی نہ
موسی تھا نہ عیسی..مواہب الرحمان صفحہ 72 پر لکھا کہ ... عیسی کہ یہودی تھا
، اگر اس کا دوبارہ آنا اﷲ مقدور فرماتا تو ضرور یہود کی عزت لوٹ آتی
..کشتی نوح کے صفحہ نمبر اٹھارہ پر لکھا ہے کہ.جو اپنے دلوں کو صاف کرتے
ہیں ممکن نہیں کہ خدا ان کو رسوا کرے کون خدا پر ایمان لایا صرف وہی جو
ایسے ہیں- صفحہ نمبر تین پر لکھا کہ..احیائے جسمانی کچھ چیزیں نہیں..
احیائے روحانی کے لیے یہ عاجز آیا ہے- زیادہ تر تعجب یہ ہے کہ حضرت مسیح
معجزہ نمائی سے صاف انکار کرکے کہتے ہیں کہ میں ہرگز کوئی معجزہ دکھا نہیں
سکتا پھر بھی عوام الناس ایک انبار معجزات کا ان کی طرف منسوب کررہے
ہیں..ازالہ اوہام میں آخر صفحہ 151 سے آخر صفحہ 126 تک تو نوٹ میں پیٹ بھر
کر رسول اﷲ و کلمتہ اﷲ کو وہ گالیاں دیں اور آیات و کلام اﷲ سے مسخرگیاں
کیں جن کی حد و نہایت نہیں...صاف لکھ دیا کہ " جیسے عجائب انہوں نے دکھائے
عام لوگ کرلیتے تھے اب بھی ویسی باتیں کر دکھاتے ہیں.. بلکہ آج کل کے کرشمے
ان سے زیادہ بے لاگ ہیں.. وہ معجزے نہ تھے کل کا زور تھا عیسی نے اپنے باپ
بڑھئی کے ساتھ بڑھئی کا کام کیا تھا اس سے یہ کلین بنانی آگئی تھیں..عیسی
کے سب کرشمے مسمریزم سے تھے.. وہ جھوٹی جھلک تھی.. سب کھیل تھا اور سب لعب
تھا.. سامری جادوگر کے گوسالے کے مانند تھا.. بہت مکروہ قابل نفرت کام
تھے.. اہل کمال کو کیسی باتوں سے پرہیز رہا ہے.. روحانی علاج میں بہت ضعیف
اور نکما تھا..مسیح کے معجزات تو اس تالاب کی وجہ سے بے رونق و بھی قدر تھے
جو مسیح کی ولادت سے پہلے مظہر عجائبات تھا جس میں ہر قسم کے بیمار اور
تمام قسم کے مجذوب ، مفلوج ، مبروص ایک ہی غوطہ مار کر اچھے ہوجاتے تھے
لیکن بعض بعد کے زمانوں میں جو لوگوں نے اس قسم کے خوارق دکھلائے ، اس وقت
تو کوئی تالاب نہ تھا یہ بھی ممکن ہے کہ مسیح ایسے کاموں کے لیے اس تالاب
کی مٹی لاتا تھا جس میں روح القدس کی تاثیر تھی- بہرحال یہ معجزہ صرف ایک
کھیل تھا ، جیسے سامری کا گو سالہ (صفحہ نمبر 151 تا 126 )ایک غلطی کا
ازالہ صفحہ نمبر 673 پر لکھا کہ.. میں احمد ہوں جو آیت مبشر ابرسول یاتی-
سے میں مراد ہوں..پھر لکھا کہ ..میں محدث ہوں اور محدث بھی ایک معنی سے نبی
ہوتا ہے..دافع البلاء مطبوعہ ریاض ہند صفحہ 9 پر لکھا کہ .. سچا خدا وہی ہے
جس نے قادیان میں اپنا رسول بھیجا..ایک غلطی کا ازالہ میں لکھا کہ... میری
سب نے تصدیق کی سوائے کنجریوں کی اولاد نے..ایک اور جگہ اس خبیث النسل نے
لکھا ہے کہ جو مجھے نبی نہ مانے وہ حرامی ہے..اشتہار معیار الاخبارمیں لکھا
کہ .. میں بعض نبیوں سے افضل ہوں..پھر لکھا کہ - ابن مریم کے ذکر کو
چھوڑواس سے بہتر غلام احمد ہے..احباب ذی قدر یہ تھیں اس خبیث النسل ملعون
قادیانی کی گستاخیاں و بکواسات جو اس نے اﷲ کے پیارے نبی سچے نبی حضرت مسیح
عیسی بن مریم علیہ السلام کی شان اقدس و اطہر میں کی گئیں.. واﷲ بخدا ایک
صحیح العقیدہ مسلمان اس قسم کے غلیظ گستاخیاں سن کے برداشت نہیں کرسکتا
یہاں یہ باتیں لکھنے کا مقصد محض اس غلیظ شخص کی طرف سے کئی گئی شان نبوت
کے خلاف بکواسات کو بیان کرنا ہے تاکہ مسلمان اس ملعون کی گندی سوچ سے آشنا
ہوسکیں اور اس غلیظ ترین فرقے کی خباثت سے خود کو کوسوں دور رکھیں تاکہ
آخرت میں آقادوجہاں سرورکائنات حضرت محمدؐ جب ہمیں دیکھیں توچہرے پرمسکان
ہو۔
|