چیریٹی کا عالمی دن اور سیلاب متاثرین

اقوامِ متحدہ کے زیر اہتمام ہر سال پانچ ستمبر کو چیریٹی کا عالمی دن منایا جاتا ہے، جس کا مقصد لوگوں میں خیرات دینے کے شعورکو اجاگر کرنا ہے۔اس سال اس دن کا تھیم ہے ”غربت کے خاتمہ کے لئے عالمی یکجہتی“یہ عالمی دن ایک ایسے موقع پر آیا ہے جب ملک میں سیلاب کی وجہ سے پندرہ سو سے زائد افراد اپنی جانیں گنوا چکے ہیں جبکہ بچ جانے والے لاکھوں افراد بے گھر اور بے روزگار ہوچکے ہیں ایسے میں زندہ بچ جانے والے افراد کی امداد اور بحالی کے لئے ہر فرد کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا۔ اس عالمی دن کے موقع پر عظیم سماجی کارکن مدر ٹریسا کی خدمات کو خراج تحسین بھی پیش کیا جاتا ہے جنھوں نے بیماروں اور ناداروں کی مدد کے لئے اپنی ساری زندگی وقف کر دی تھی۔ مدر ٹریسا مرحومہ کا یومِ وفات 5 ستمبر ہے اسی مناسبت سے یہ عالمی دن 5ستمبر کو منایا جاتا ہے۔

مدر ٹریسا خود کو خدمت خلق کے لئے وقف کر دینے والی ایک مسیحی راہبہ تھیں، وہ کلکتہ میں ساٹھ برس تک غریب، نادار اور بیمارافراد کی دیکھ بھال کرتی رہیں۔ مدر ٹریسا مقدونیہ کے شہر سکوپیہ میں پیدا ہوئیں تاہم ان پر البانوی اور مقدونیائی باشندوں کا یکساں دعویٰ ہے کیونکہ اس وقت مقدونیہ کے نام سے کسی ملک کا وجود نہیں تھا بلکہ یہ شہر سلطنت عثمانیہ کا حصہ تھا۔ان کاتعلق ایک مذہبی خاندان سے تھا، دس سال کے عمر میں والد کا انتقال ہوگیا پھر1928ء میں مدر ٹریسا کو دینی تعلیم حاصل کرنے کے لئے آئیرلینڈ کے شہر ڈبلن بھیج دیا گیا اور 1929ء میں انھیں انسانی فرائض سرانجام دینے کے غرض بنگال میں واقع لوریٹو نامی خانقاہ بھیج دیا گیا۔1931ء میں انھوں نے اپنا نام تبدیل کرلیا اور راہبہ بن گئیں جس کے بعد وہ سسٹر ٹریسا کہلانے لگیں اورپھر 1937 ء اپنی زندگی خلق خدا کی خدمت میں پیش کرتے ہوئے مدر ٹریسا بن گئیں۔انہوں نے اپنے ادارے کی بنیاد انیس سو پچاس میں محض بارہ راہباوں کے ہمراہ رکھی جن کی تعداد بعد میں بڑھ کر ساڑھے چار سو تک ہوگئی آہستہ آہستہ ان کا دائرہ کار ایک سو تینتیس ممالک تک جاپہنچا۔ان کے حوالے سے مشہور تھا کہ وہ دوسروں سے مالی امداد اور عطیات قبول نہیں کرتیں تھیں بلکہ کسی کی مدد میں ذاتی شرکت،خدمت کو ترجیح دیا کرتیں تھیں۔مدر ٹریسا کو غریبوں اور ناداروں کے لئے کئی دہائیوں پر مشتمل خدمات کے صلہ میں 1989ء میں نوبل انعام سے نوازا گیاجس کی انعامی رقم مدرٹریسا نے فلاحی کاموں کے لئے پیش کردی تھی۔1985ء میں جب مدر ٹریسا روم کے دورے پر تھیں وہاں انھیں دل کا دورہ پڑا،اس سے قبل بھی ان کو دل کا دورہ پڑاچکا تھاان کی جان کو خطرہ لاحق ہونے کی وجہ سے آپریشن کیا گیا، 1991ء میں جب وہ میکسیکو میں تھیں،انھیں نمونیا ہوگیا جس کے اثرات دل پر بھی پڑے اور 1996ء میں ایک بار پھر ان کے دل کا آپریشن کیا گیا،بالآخر طویل علالت کے بعد 5 ستمبر 1997ء میں مدر ٹریسا انتقال کرگئیں۔

پاکستان میں خدمت خلق خدا کی اعلیٰ مثال عبدالستار ایدھی مرحوم ہیں جن کی انسانی بھلائی کے حوالے سے خدمات کا اعتراف پوری دنیاکرتی ہے۔ کہتے ہیں کہ عبدالستار ایدھی مرحوم کو بچپن میں سکول جاتے وقت اپنی والدہ سے دو پیسے ملاکرتے تھے جن میں سے ایک پیسہ وہ کسی ضرورت مند کو دے دیتے تھے،1951میں آپ نے ایک چھوٹی سی دکان میں ڈسپنسری کھول کر لوگوں کو طبی امداد فراہم کرنا شروع کی،خودڈسپنسری کے سامنے بینچ پر ہی سوجایا کرتے تھے تاکہ مریض کی فوری مدد کرسکیں،ان کے جذبہ کو دیکھ کر کسی نے مدد کی تو ایک چھوٹی سی پک اپ خرید کر ایمبولینس سروس شروع کردی اورخود ڈرائیو کرکے سارا دن شہر کا چکر لگاتے رہتے تاکہ کسی ضرورت مند یا زخمی کی مدد کی جاسکے اور پھر ایک وقت ایسا آیا کہ ان کے ادارے کی ایمبولینس سروس دنیا کی سب سے بڑی ایمبولینس سروس بن گئی اور ان کے ادارے کا شمار جنوبی ایشیاء کے سب سے بڑے غیر ریاستی فلاحی اداروں میں ہونے لگا۔عبدالستار ایدھی مرحوم اورمدرٹریسا اس دنیا میں نہیں ہیں لیکن انسانیت کے لئے ان کی خدمات ہمیشہ زندہ رہیں گی۔
Dr Jamshed Nazar
About the Author: Dr Jamshed Nazar Read More Articles by Dr Jamshed Nazar: 48 Articles with 22734 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.