ڈاکٹر روبینہ پروین اور نو آبادیاتی ہندوستان کا نسائی شعور

بیگم صغرا ہمایوں مرزا کا ادبی و سماجی کردار
نو آبادیاتی ہندوستان میں نسائی شعور کے ارتقا کے حوالے سے عصر حاضر کی نقاد ڈاکٹر روبینہ پروین کی کتاب " بیسویں صدی کے نصف اول میں نسائی شعور بیگم صغرا ہمایوں مرزا کا ادبی و سماجی کردار بہت اہم ہے۔ یہ کتاب اس حوالے سے بھی اہم ہے کہ بیگم صغرا ہمایوں مرزا پر ہونے والا یہ کام اپنی نوعیت کا منفرد اور پہلا تحقیقی کام ہے جو ان کی زندگی اور تخلیقی جہات کی ہر سمت کو واضح کرتا ہے۔

بیگم صغرا ہمایوں مرزا (1884-1959) ان چند ہندوستانی خواتین میں شمار کی جاتی ہیں جن کا تعلق پڑھے لکھے خاندان سے تھا ۔اس لیے آپ خود بھی اعلیٰ تعلیم یافتہ تھیں اور یہ چاہتی تھیں کہ نو آبادیاتی ہندوستان کے ہر گھر کی خواتین پڑھی لکھی بھی ہوں اس لیے آپ نے ہندوستانی خواتین کی عملی تعلیم و تربیت کی ہر ممکن سعی کی ۔بیگم صغرا ہمایوں مرزا پر ادبی تنقید وہ بھی چند سطور میں اور خال خال ملتی ہے۔ اس سلسلے میں ڈاکٹر روبینہ پروین کی یہ کتاب ایک عمدہ سند ہے۔ جس کے لیے انھوں نے کئی سال تک مسلسل محنت کی ان کے حالات زندگی اور ان کی علمی و ادبی خدمات کو یکجا کرنے میں انھوں نے ہر وسیلے کو بروئے کار لاتے ہوئے کسی قسم کی کوئی کوتاہی نہیں کی یہی وجہ ہے کہ اس کتاب میں بیگم صغرا ہمایوں مرزا کی زندگی کا ہر گوشہ واضح ہو گیا ہے۔ڈاکٹر روبینہ پروین نے کتاب لکھنے میں جس محنت و مشقت کا سامنا کیا اس کا اعتراف ڈاکٹر نجیبہ عارف کی اس رائے سے ہوتا ہے۔

بیگم صغرا ہمایوں مرزاکی سوانح اور ان کی تصانیف کے بارے میں

معلومات حاصل کرنے کے لیے ڈاکٹر روبینہ پروین نے بہت محنت

کی ہے ان کے مضامین مختلف رسالوں سے جمع کیے ہیں ۔ان کے اہل

خاندان سے رابطہ کیا ہے اور کراچی ،لاہور سمیت مختلف شہروں کی

لائبریریوں سے متعلقہ حقائق کی چھان بین کی ہے مجھے امید ہے

کہ یہ کتاب بیگم صغرا ہمایوںمرزا پر تنقید و تحقیق کے لیے اہم ماخذ

ثابت ہو گی۔



اس کتاب کے بارے میں ایک مدلل رائے عصر حاضر کے معتبر اور بڑے نقاد ڈاکٹر معین الدین عقیل نے اس کتاب میں " ایک مستحسن روایت کی تجدید"کے عنوان سے دی ہے وہ لکھتے ہیں کہ

بیگم صغرا ہمایوںمرزا پر عزیزہ روبینہ پروین کی یہ کاوش ایک مفید

و قابل قدر کوشش ہے کہ جو نہ صرف ایک جانب اپنے

زمانے کی ایک نامور اور ممتاز اہل قلم و سماجی خدمت گارکے

احوال و آثار کے مطالعے پر مشتمل ہے بلکہ ایک ایسی قلم کار

و مصنف کے بارے میں ایک مکمل تعارف و مطالعے پر مبنی ہے

جو عہد ماضی کے مملکت حیدر آبادکی ادبی و علمی اور سماجی ماحول

کو آج کے قارئین کے سامنے ایک جامع صورت میں پیش کرکے

ایک عمدہ تعارف کا وسیلہ فراہم کرتی ہیں ۔ عہد ماضی کی ممتاز شخصیات

اور وہ بھی جن کا تعلق طبقۂ نسواں سے رہا ہے۔اور اب قریب قریب

فراموش شدہ بھی ہیں۔ انھیں یاد کرنا ، حیات تازہ دینے کی کوشش کرنا

ایک نہایت قابل ستائش و مستحسن اقدام ہے جو ہر اعتبار سے وقیع و یادگار

بھی ہے اب اس طرح کی کاوشیں اور وہ بھی جن کا تعلق دور دراز علاقے

سے ہے اور قدرے فراموش بھی ہوں، اس طرح کا تصنیفی منصوبہ اختیار

کرنا ظاہر ہے نہ ستائش کی تمنا نہ صلے کی پرواہ، یہاں پاکستان میں کسی راست ادبی

و تہذیبی نسبت سے قطع نظر اختیار کرنا اور ساتھ ہی ساتھ قریباً پچاس ساٹھ

سالوں سے ٹوٹی ہوئی روایت کے باوجود ، سراسر مثالی ادبی خدمت کے زمرے

میں شمار ہو گا، چنانچہ اس کاوش و جستجو پر مبارک باد ہی پیش کی جا سکتی ہے جو تہ

دل سے پیش مصنف ہے۔

ڈاکٹر روبینہ پروین کی یہ کتاب چھ ابواب پر مشتمل ہے اس کے علاوہ کتاب میں ضمیمہ جات بھی شامل ہیں ۔ باب اول سوانح بیگم صغرا ہمایوں مرزا سے متعلق ہے۔ باب دوم میں بیگم صغرا ہمایوںمرزا کے سفرناموں (" سفرنامہ عراق"، "سفرنامہ یورپ"،"سفرنامہ پونہ و مدراس"، "روزنامچہ بھوپال و آگرہ"،"دہلی کے حالات"،"رہبر کشمیر")کا تعارف اور مطالعہ شامل ہے۔باب سوم بیگم صغرا ہمایوںمرزا کی ناول نگاری کی متنوع جہات واضح کرتا ہے۔ اس باب میں ان کے ناول" مشیر نسواں "، "سر گذشت ہاجرہ" اور " موہنی" کا تجزیاتی و تنقیدی مطالعہ کیا گیا ہے۔باب چہارم میں بیگم صغرا ہمایوںمرزا کی افسانہ نگاری کے حوالے سے ان کے افسانے " بی بی طوریٰ کا خواب" کی معنوی تشکیل کی گئی ہے۔ باب پنجم میں بیگم صغرا ہمایوںمرزا کی شاعری کے حوالے سے " راز و نیاز" اور " انوار پریشاں " کا مطالعہ کیا گیا ہے۔ جب کہ باب ششم میں بیگم صغرا ہمایوںمرزا کی مضمون نگاری کی صلاحیتوں سے قاری کو متعارف کروایا گیا ہے ۔

کلاسیکی متون کی بازیافت کے عمل اور نو آبادیاتی ہندوستان میں نسائی شعور کے ارتقا کو سمجھنے کے لیے اس کتاب کا مطالعہ ناگزیر ہے ۔ یہ کتاب ایک عورت کی تخلیقی جہات ہی واضح نہیں کرتی بلکہ ایک عہد کی ترجمان بھی ہے ۔

 
Naeema Bibi
About the Author: Naeema Bibi Read More Articles by Naeema Bibi: 7 Articles with 16143 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.