شنگھائی تعاون تنظیم کا 22واں سربراہی اجلاس 16 تاریخ کو
ازبکستان کے تاریخی شہر سمرقند میں اختتام پزیر ہوا جس میں کئی اہم فیصلے
سامنے آئے ہیں۔اجلاس کے دوران ایس سی او کے رکن ممالک کے رہنماؤں نے سمرقند
اعلامیہ پر دستخط کیے اور اسے جاری کیا۔ اجلاس میں بین الاقوامی غذائی
تحفظ، بین الاقوامی توانائی کی سلامتی، موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے، سلامتی،
استحکام اور سپلائی چین کی تنوع کو برقرار رکھنے کے حوالے سے متعدد بیانات
اور دستاویزات جاری کی گئیں۔ شنگھائی تعاون تنظیم میں ایران کی شمولیت کے
حوالے سے ایران کی ذمہ داریوں کے بارے میں ایک یادداشت پر دستخط کیے
گئے،بیلاروس کی رکنیت کے عمل کا بھی آغاز کیا گیا۔اس طرح مصر، سعودی عرب،
قطر ،بحرین، مالدیپ، متحدہ عرب امارات، کویت، میانمار کو نئے ڈائیلاگ
پارٹنرز کے طور پر تسلیم کیا گیا۔ اس کے علاوہ اجلاس میں کئی قراردادوں کی
منظوری دی گئی جس میں اگلے پانچ سالوں کے لیے رکن ممالک کے درمیان اچھی
ہمسائیگی، دوستی اور طویل مدتی تعاون کے معاہدے پر عملدرآمد کا خاکہ بھی
شامل ہے۔
چین کے صدر شی جن پھنگ نے سربراہی اجلاس سے اپنے خطاب میں عہد حاضر کے
بحرانوں پر قابو پاتے ہوئے اتحاد وتعاون کی مضبوطی سے ایک روشن مستقبل کی
مشترکہ تشکیل کے موضوع پر اپنے خیالات کا اظہار کیا۔انہوں نے شنگھائی تعاون
تنطیم کے حالیہ سربراہی اجلاس کے کامیاب انعقاد پر میزبان ملک ازبکستان کو
بھرپور سراہا۔انہوں نے کہا کہ حالیہ برسوں میں تنطیم کے رکن ممالک شنگھائی
اسپرٹ کی روشنی میں سیاسی باہمی اعتماد سازی، باہمی مفادات پر مبنی تعاون ،
برابری ، کھلے پن اور انصاف پر قائم رہے ہیں۔اس سے ثابت ہوتا ہے کہ شنگھائی
اسپرٹ ایس سی او کی ترقی کی متحرک قوت ہے ، جس پر ایس سی او کو طویل
المیعاد بنیادوں پر عمل پیرا رہنا ہے۔
چینی صدر نے ایس سی او کی ترقی اور ایس سی او کے ہم نصیب سماج کی مشترکہ
تعمیر کے لیےاہم تجاویز بھی پیش کیں جن میں باہمی حمایت کی مضبوطی ،سکیورٹی
تعاون کی وسعت ، ٹھوس تعاون کا گہرائی سے فروغ ، افرادی و ثقافتی تبادلے کی
مضبوطی اور کثیرالجہتی پر عمل درآمد ، شامل ہیں۔چینی صدر نے رواں سال چین
کی اقتصادی صورتحال کے حوالے سے کہا کہ چینی معیشت طویل المدتی تناظر میں
بہتری کی جانب گامزن ہے۔چین عالمی معیشت کی بحالی اور استحکام کے لیے مضبوط
محرک قوت اور وسیع مارکیٹ فراہم کرسکتا ہے۔آئندہ ماہ کمیونسٹ پارٹی آف
چائنا کی 20 ویں قومی کانگریس کا انعقاد ہوگا، جس میں چین کی ترقی کے لیے
نئی منصوبہ بندی پیش کی جائے گی۔
چین ۔پاکستان تعلقات کے تناظر میں اسی اجلاس کے دوران چینی صدر شی جن پھنگ
اور وزیر اعظم پاکستان شہباز شریف کے درمیان اہم ملاقات ہوئی جو روایتی
دوستی کی مضبوطی میں ایک اہم کڑی ہے ۔شی جن پھنگ نے ملاقات کے دوران واضح
کیا کہ چین اور پاکستان قریبی پڑوسی ہیں اور ان کی تقدیر آپس میں جڑی ہوئی
ہے۔ بین الاقوامی صورتحال میں چاہے جو بھی تبدیلی آئے، چین اور پاکستان ایک
دوسرے کے قابل اعتماد اسٹریٹجک پارٹنر ہیں۔ چین دونوں ممالک کے درمیان
چاروں موسموں کی تزویراتی تعاون پر مبنی شراکت داری کو فروغ دینے اور نئے
عہد میں چین پاکستان ہم نصیب معاشرے کی تعمیر میں تیز ی لانے کے لیے
پاکستان کے ساتھ مل کرکام کرنے کا خواہاں ہے۔شی جن پھنگ نے اس بات پر زور
دیا کہ چین گلوبل ڈویلپمنٹ انیشیٹو اور گلوبل سیکیورٹی انیشیٹو کے حوالے سے
فعال ردعمل پر پاکستان کو سراہتا ہے ۔دونوں فریقوں کو اقوام متحدہ اور
شنگھائی تعاون تنظیم جیسے کثیر الجہتی پلیٹ فارمز پر رابطے اور تعاون کو
مضبوط بنانا چاہیے اور گروہی محاز آرائی کی مخالفت اور کثیرالجہتی کے تحفظ
کے لیے ترقی پذیر ممالک کی مخلصانہ آواز کو بلند کرنا چاہیے۔
اس موقع پر وزیراعظم پاکستان شہباز شریف نے شدید سیلاب سے متاثرہ پاکستان
کو بروقت اور قیمتی امداد فراہم کرنے پر چین کا شکریہ ادا کیا۔ انہوں نےکہا
کہ پاکستانی عوام صدر شی جن پھنگ کا بہت احترام کرتے ہیں اور چین کو
پاکستان کا عظیم دوست سمجھتے ہیں۔شہباز شریف نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنا کی
آئندہ 20ویں قومی کانگریس کے کامیاب انعقاد کے لیے نیک خواہشات ظاہر کیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان مضبوطی سے ون چائنا پالیسی پر کاربند ہے،
تائیوان، سنکیانگ اور ہانگ کانگ جیسے بنیادی مفادات سے متعلق امور پر چین
کے موقف کی مضبوطی سے حمایت کرتا ہے اور بعض قوتوں کی جانب سے چین کے
اقتدار اعلیٰ کو نقصان پہنچانے اور چین کے اندرونی معاملات میں مداخلت کی
کوششوں کی سختی سے مخالفت کرتا ہے۔ پاکستان ، ملک میں موجود چینی شہریوں
اور اداروں کے تحفظ کے لیے ہر ممکن کوشش کرے گا، اور چین پاکستان اقتصادی
راہداری کو باہمی سودمند تعاون کا نمونہ بنائےگا ، اور "دی بیلٹ اینڈ روڈ"
کی تعمیر جاری رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔ پاکستان چین کے ساتھ اپنے تعلقات کو
ایک نئی بلندی تک لے جانے کے لیے چین کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں
ہے۔اس موقع پر دونوں ممالک کے متعلقہ محکموں نے ریلوے اور ای کامرس سمیت
دیگر شعبوں میں باہمی تعاون کی دستاویزات پر دستخط بھی کیے۔مجموعی طور پر
دیکھا جائے تو شنگھائی تعاون تنظیم کے حالیہ اجلاس سے جہاں دنیا کو درپیش
موجودہ مسائل سے نمٹنے میں مدد مل سکتی ہے وہاں علاقائی سطح پر بھی تعاون
کے فروغ سے مشترکہ خوشحالی اور ترقی کا خواب شرمندہ تعبیر ہو سکتا ہے۔
|