یہ کون چادر والی اماں جان ہیں ؟ آواز سن کے پیچھے مڑ کے
دیکھا تو میری کزنز قہقہہ لگا کے ہنس پڑیں۔ اچھا تو یہ تم ہو!
کالج جاتے ہوئے جب سے میں نے پردہ شروع کیا تھا ،اکثر ایسے ہی جملوں کا
سامنا کرنا پڑتا تھا۔کالج میں کلاسز کے درمیان جو فری پیریڈ ہوتے تھے ،
گزارنا بہت مشکل لگتا تھا،پھر ایک دن کوریڈور میں ایک گروپ دیکھا بہت
سنجیدہ سی طالبات دائرہ بنا کے ،سروں پہ دوپٹے اوڑھے بیٹھی تھیں ،میں بھی
ان کے درمیان جاکے بیٹھ گئ۔ ہمارے جیسی ایک طالبہ درس_ قرآن دے رہی تھی،
علمی نکات کچھ پلے پڑے ،کچھ نہ پڑے لیکن لہجے میں جو سوز تھا وہ سیدھا دل
میں اتر گیا۔ یہ اسلامی جمعیت طالبات سے میرا پہلا تعارف تھا۔ پھر ان کو
کبھی ایڈمیشن کے دنوں میں نئ آنے والی طالبات کی رہنمائی کرتے دیکھا ،کبھی
فن فئیر اور کالج ڈراموں کے غلط سیگمنٹس کے خلاف احتجاجی ملاقاتیں کرتے
دیکھا ،کبھی محضرناموں پہ دستخط کرتے کرواتے ،کبھی کتابوں کے تحفے بانٹتے
،کبھی قومی مسائل کے بارے ایڈیٹر صاحب کے نام مراسلے لکھواتے،پھر مرکز
طالبات منصورہ کے وزٹ تھے اور ہم ایک نئ دنیا ایکسپلور کرتے ہوئے ،تربیت
گاہیں اور پروگرامز کا ماحول ۔ سچائی اور خلوص کی تاثیر نے اپنا رنگ دکھایا
۔مجھ سمیت بہت سی طالبات کو پہلی بار "مقصد زندگی" کا علم ہوا ،توحید کے
تقاضے ،سنت کی پیروی کی اہمیت ،دنیاوی زندگی کی بے ثباتی اور آخرت کی فوزو
فلاح کا شعور حاصل ہوا۔ حقیقت میں اجتماعیت بہت بڑی نعمت ہے ، اس پہ اللہ
تعالیٰ کا ہاتھ ہوتا ہے ۔ اگر کوئی اس اجتماعیت سے خالص رب کی رضا کے لئے
،دین کی خدمت کی خاطر جڑ جاۓ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ کی طرح ،کمزور سے
بچے ایک دن شیر_خدا بن جاتے ہیں ۔ یہ مثال نہیں بلکہ آپ بیتی حقیقت ہے !
~قدم بڑھاؤ کہ منزل قریب آۓ گی
تمہارے عزم سے دنیا بدلتی جاۓ گی
جہان والوں کی قسمت بھی جگمگاۓ گی
قدم بڑھاؤ کہ منزل قریب آۓ گی!
|