لوگوں نے اسے آخری بار 1985 میں دیکھا٬ کئی سال قبل پانی میں ڈوب جانے والی قدیم مسجد اچانک دوبارہ کیسے نمودار ہوگئی؟

image
 
بھارت کے صوبہ بہار کے ضلع نوادہ میں خشک سالی کا اثر ایک مسجد کے ابھرنے کے بعد ظاہر ہوا ہے جو پھولواریہ ڈیم کے پانی میں ڈوبی تھی اور اب تین دہائیوں تک پانی کے اندر رہنے کے بعد مکمل طور پر نظر آرہی ہے۔
 
چرائیلا گاؤں میں یہ مسجد پھولواریہ ڈیم کے جنوبی سرے میں پانی کے خشک ہونے کے بعد ابھری ہے۔
 
پرانے زمانے کے لوگ اس مسجد کا نام نوری مسجد کے نام سے یاد کرتے ہیں جو کہ 1985 میں پھلواریہ ڈیم کی تعمیر کے بعد زیر آب آگئی تھی۔
 
مسجد کے پانی کے اندر ابھرنے سے مقامی لوگوں میں تجسس پیدا ہوا ہے اور بہت سے نوجوان اس جگہ کو دیکھتے ہی وہاں پر جمع ہوتے دیکھے گئے۔
 
 
بہت سے نوجوانوں، خواتین، بچوں اور بزرگوں کو کیچڑ سے ہوتے ہوئے مسجد کی طرف بھاگتے ہوئے پرانے خستہ حال ڈھانچے کے پرپیٹ تک پہنچتے ہوئے دیکھا گیا۔
 
بہت سے ایسے لوگ بھی تھے جو مسجد کے اندر داخل ہوئے لیکن یہ دیکھ کر حیران رہ گئے کہ عمارت مکمل طور پر محفوظ تھی۔
 
سب سے اہم بات تو یہ ہے کہ کئی دہائیوں تک زیر آب رہنے کے بعد مسجد کے ڈھانچے کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔
 
لوگوں کا کہنا ہے کہ پہلے جب پانی کی سطح کم ہو جاتی تھی تو مسجد کے گنبد کا صرف ایک حصہ نظر آتا تھا اور لوگ یقین سے نہیں کہہ سکتے تھے کہ کیا چیز ہے۔
 
اب لوگ آسانی سے مسجد کو دیکھ سکتے ہیں، مسجد کی زمین سے بالائی گنبد تک اونچائی تقریباً 30 فٹ ہے۔
 
image
 
پھولواریہ ڈیم سال 1984 میں تعمیر کیا گیا تھا جبکہ 1979 میں پھلواریہ ڈیم کی تعمیر پر کام شروع ہونے سے پہلے یہ مسجد موجود تھی۔
 
اس جگہ پر بڑی آبادی رہتی تھی جنہیں ڈیم کی تعمیر کے لیے بے دخل کیا گیا تھا۔ پورا علاقہ حکومت نے حاصل کر لیا اور وہاں رہنے والے لوگوں کو نوادہ ضلع کے راجولی بلاک کے ہردیہ گاؤں میں منتقل کر دیا گیا۔
 
 پھولواریہ ڈیم کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد بھی مسجد کو شہید نہیں کیا گیا لیکن پانی بھرنے کے بعد یہ مسجد مکمل طور پر پانی میں ڈوبی رہی جو اب خشک سالی کی وجہ سے سامنے آئی گی۔
 
بہت سے لوگوں کا کہنا ہے کہ یہ مسجد 20ویں صدی کے اوائل میں تعمیر کی گئی تھی اور اس کی عمر تقریباً 120 سال ہو سکتی ہے۔ مسجد کے گنبد کے فن تعمیر کو دیکھ کر ایسا نتیجہ اخذ کیا جاتا ہے جو کہ بعد کے مغلوں کے زمانے میں بنائے گئے گنبدوں سے بھی ملتا جلتا ہے۔
 
اب دیکھنا یہ ہے کہ اس مسجد کو دوبارہ تعمیر و مرمت کرکے یہاں نماز کی ادائیگی کی جاتی ہے یا حکومت اس تاریخی اور حیرت انگیز ورثے کو محفوظ بنائے یا ڈیم میں پانی بھرنے کے بعد اس کو دوبارہ پانی میں ڈبو دیا جائے گا؟
 
YOU MAY ALSO LIKE: