ہم کمر کے درد سے کیسے نجات پا سکتے ہیں؟ ماہرین کا ایک نیا اور کارآمد طریقہ

image
 
ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ کمر کے دائمی درد کے شکار افراد اپنے دماغ کی نئے سرے سے تربیت کرتے ہوئے اس درد اور اس کے احساس سے چھٹکارا پا سکتے ہیں۔
 
ڈینیل والڈرپ ہر سنیچر کے اپنے معمول کے مطابق اپنے لان میں گھاس کی کٹائی کر رہے تھے۔ اس وقت ان کی عمر قریب تیس برس تھی۔ اس بار گھاس کی کٹائی کے بعد اُنہیں کمر میں اتنا شدید درد ہوا کہ وہ بستر پر سے اُٹھ نہ پائے۔
 
اٹھارہ سال ڈینیل اس دائمی درد میں مبتلا رہے۔ اس تمام عرصے میں ان کا ناکام علاج چلتا رہا، جس میں فیزیو تھراپی، چیرو پراکٹرز ، اوکوپنکچر اور مساج یا مالش شامل ہیں۔ انہوں نے ڈوئچے ویلےکو انٹرویو دیتے ہوئے کہا، ''ایک ایسا بھی وقت تھا کہ مجھے محسوس ہوا کہ میں مفلوج ہو گیا ہوں۔ جب تک میرا درد قابل برداشت تھا، میں ٹھیک رہا۔ لیکن یہ درد ہمیشہ میرے ساتھ ہی رہا۔‘‘
 
ڈینیل والڈرپ کی عمر اب 49 سال ہے۔ چالیس برس کی عمر تک وہ شدید درد میں مبتلا رہے۔ امریکا میں ان کا آبائی شہر بُولڈر کولوراڈو ہے۔ وہ بتاتے ہیں کہ ایک دن انہیں پتا چلا کہ ان کے شہر ہی میں کمر کے درد سے متعلق ایک کلینیکل ٹرائل چل رہا ہے۔
 
image
 
''پی آر ٹی‘‘ کیا ہے؟
'' پین ری پروسسنگ تھیراپی‘‘ پی آر ٹی کا مطلب درد کو ری پروسیس کرنے کی ایک تھیراپی ہے، جس کے ذریعے دماغی خلیات کے ان راستوں کی نئے سرے سے تربیت کی جاتی ہے تاکہ وہ جسم سے دماغ کو ملنے والے درد کے سگنل غیر فعال بنا دیں۔ ماہرین اس کے لیے 'پین ایجوکیشن‘ کی اصطلاح بھی استعمال کرتے ہیں، جس کے بعد مریضوں کو اپنی جسمانی نقل وحرکت کے حوالے کسی قسم کا کوئی خوف نہیں رہتا۔ ہر ایک مریض کو ایک ٹیلی ہیلتھ سیشن اور چار ہفتوں پر محیط نفسیاتی علاج کے آٹھ سیشنز کی پیشکش کی جاتی ہے۔‘‘
 
اس مطالعے میں حصہ لینے کے قریب ایک ماہ بعد ڈینیل کو درد سے سوُ فیصد آزادی مل چُکی تھی۔ اُس کا کہنا ہے کہ اس علاج کو مکمل کیے اسے تین چار سال ہو چُکے ہیں اور اُسے اس اثناء میں کمر کے درد کی کوئی شکایت نہیں ہوئی۔ وہ کہتے ہیں،''میں نے علاج مکمل کیا اور میری زندگی بدل گئی ہے۔‘‘
 
عالمی ادارہ صحت کے مطابق، دائمی درد دنیا بھر میں لاکھوں لوگوں کو متاثر کرتا ہے اور کمر کے نچلے حصے میں درد 160 ممالک میں معذوری کی واحد اہم وجہ بنا ہوا ہے۔ زیادہ تر نفسیاتی علاج درد کو ختم کرنے کی بجائے صرف کم کرتے ہیں اور درد کی دوا صرف عارضی آرام فراہم کرتی ہے۔
 
درد کیا ہے اور یہ دائمی کیسے ہوتا ہے؟
درد ایک احساس ہے۔ یہ جسم کے لیے ایک الارم سسٹم ہے جو ہمیں کسی ممکنہ چوٹ سے آگاہ کرتا ہے۔ درد کے بغیر، ہم نہیں جانتے کہ ہمارے جسم میں کچھ خطرناک ہو رہا ہے۔
 
image
 
اس سے قطع نظر کہ کوئی شخص اپنے آپ کو کہاں سے زخمی کرتا ہے، ہر طرح کا درد دماغ میں محسوس کیا جاتا ہے۔ اعصاب دماغ کو یہ بتانے کے لیے سگنل بھیجتے ہیں کہ جسم میں کچھ ہوا ہے اور دماغ فیصلہ کرتا ہے کہ آیا اس کے خیال میں کوئی حقیقی خطرہ ہے یا نہیں۔ ؟
 
درد عام طور پر ممکنہ نقصان کی طرف کسی شخص کی توجہ مبذول کروانے کا اپنا کام انجام دیتا ہے اور جب اس کی ضرورت نہیں رہتی ہے تو وہ کم ہو جاتا ہے۔ یہ ایک اچانک احساس ہے جو کسی خاص چیز کے جواب میں ہوتا ہے، جیسے جلنا، چوٹ لگنا، سرجری یا دانتوں کی تکلیف وغیرہ۔ تین ماہ سے زیادہ جاری رہنے والا درد دائمی سمجھا جاتا ہے۔
 
درد عام طور پر ممکنہ نقصان کی طرف کسی شخص کی توجہ مبذول کروانے کا اپنا کام انجام دیتا ہے اور جب اس کی ضرورت نہیں رہتی ہے تو وہ کم ہو جاتا ہے۔ یہ ایک اچانک احساس ہے جو کسی خاص چیز کے جواب میں ہوتا ہے، جیسے جلنا، چوٹ لگنا، سرجری یا دانتوں کی تکلیف وغیرہ۔ تین ماہ سے زیادہ جاری رہنے والا درد دائمی سمجھا جاتا ہے۔
 
Partner Content: DW Urdu
YOU MAY ALSO LIKE: