حسن جاناں کی تعریف ممکن نہیں

بظاہر یہ نظریہ تمام خاص و عام میں بہت کثرت کے ساتھ پایا جاتا ہے کہ خوبصورتی صرف اور صرف اچھی صورت کی ہوتی ہے ہاں میں بھی کسی حد تک اس نظریہ کا حامی ہو لیکن یہ بات صرف لزت انسانی اور سرور چشم کی تکمیل کا باعث تو ہو سکتی ہے پر لامحدود محبتوں کے سفر کی ضامن نہیں ہو سکتی حسن پرستی ہماری فطرت کا حصہ ہے اب چاہے وہ حسین چہرہ ہو حسین سوچ ہو حسین منظر یا حسین ذوق سب سے بڑھ کر حسین جذبات حسن ہمیں اپنی طرف راغب کرتا ہے اصل میں حسن پرستی کہتے کسے ہیں وہ میں آپ کو بتانے کی کوشش کرتا ہو دوستوں جس شخص کو حسن سے دلچسبی نہیں تو وہ فطرت کے اصولوں اور رموز و اوقاف سے قطعی طور پر نا واقف اور مکمل طور پر نا آشناء ہے حتی کہ حسن تو خود میرے رب کو بھی پسند ہے میں حسن پرستی کے جزبہ کو کسی صنف نازک تک محدود نہیں کرتا پڑھنے والا اپنے محبوب یا پھر کسی من پسند شخص کے بارے میں اس معنی کو لے سکتا ہے حسن صرف اچھی شکل صورت کا نام نہیں خوبصورت ہونا اللہ کی عطاء ہے پر حسین ہونے کی علامت نہیں حسن کے اصل معانی کے تلاش کے لیے میں نے شعراء حضرات سے رجوع کیا اور ان کی شاعری سے حسن کے اصلی معنی تلاش کرنے کی کوشش کی تو میں نے دیکھا حسن پر شعر لکھتے ہوئے تمام شعراء کبھی محبوب کی آنکھوں تو کبھی رخسار تو کبھی رخسار کے تل یا پھر ہونٹوں پر شعر کہ کر سمجھتے ہیں کہ ہم نے حسن کو اپنے اشعار میں بند کر دیا اور حق ادا ہو گیا ارے نہیں بھئیا مجھے آپ کے اس نظریہ نے کچھ خاطر خواہ قائل نہیں کیا آپ تو حسن کی ح کو نہیں پہنچے کیونکہ خوبصورت ہونا اللہ کی عطاء ہے پر حسین ہونے کی علامت نہیں زرا آگے بڑھتے ہوئے حسن کے رموز کو جاننے کی غرض سے چلتے چلتے ادیب لوگوں کی محفل میں گھس بیٹھا پر یہ لوگ بھی حسن کو صحیح سے بیان نہیں کر پائے ان کے نزدیک بھی حسن محبوب کے بظاہری خدوخال نین نقش چال ڈھال اور سوچنے سمجھنے کے صلاحیت پر ہی ختم ہو جاتا ہے یہ سب بھی اللہ کی عطاء ہے پر حسین ہونے کی علامت نہیں ایک لمحہ کو تو میں مایوس ہوا کہ آخر میں حسن کی اصل تعریف تک کیوں نہیں پہنچ پا رہا چلتے چلتے ایک اللہ کے ولی کے مزار کی دہلیز پر جا پہنچا وہاں پر ملاقات ایک درویش بابا جی سے ہوئی میں نے بابا جی سے کہاں میں ایک جواب کی جستجو میں پھٹک رہا ہو مجھے یہ بتائیں حسن کیا ہے؟ کیا ایسا پیمانہ ہے کیا ایسا طریقہ ہے جس سے کسی کے حسین ہونے کا پتہ چل پائے بابا جی نے ایک لمحہ کو آنکھیں بند کی اور پھر لمبی سانس لینے کے بعد آنکھیں کھولی اور فرمایا بیٹا حسن بظاہر نہیں دیکھا جا سکتا حسن کسی بھی انسان کی اندر پایا جاتا ہے اس کی خوبصورتی کو جانچنے کا واحد حل اس کے قلوب و اذہان کا مطالعہ ہے اگر کسی شخص کے اندر روشنی پائی جاتی ہے اس کے وہم و گماں میں نورانیت میسر ہے اس کے بات کرنے اس کی گفتگو و کلام سے اگر پھول جھڑتے ہیں یا اس کے اندر پائے جانے والی معصومیت اس کے چہرہ سے عیاں ہوتی ہے تو سمجھ لیں وہی بندہ باطنی طور پر بھی حسین ہے اور ظاہری طور پر بھی کیوں کے جس کا باطن حسین اس کی صورت بھی حسین ہوتی ہے جی ہاں دوستوں بابا جی نے میرے اس مشکل ترین سوال کا جواب دے دیا میرے اندر حسن کو لے کر جو شکوک و شبہات تھے سب ختم ہو گئے حسن تک پہنچنے کے لیے آپ کو چہرہ سے ہوتے ہوئے باطن تک کا سفر طے کرنا ہو گا کیونکہ اگر صرف چہرہ کی خوبصورتی کو دیکھ کر ہی آپ رک گئے تو یقین جانیں آپ کسی صورت بھی حسن تک نہیں پہنچے کیوں کہ خوبصورت ہونا اللہ کی عطاء ہے مگر حسین ہونے کی علامت نہیں اس ساری منظر کشی کے دوران میرے ذہن میں بھی ایک معصوم صورت رقص کرتی رہی ہے اور میری یہ چند لائنز اسی شخض کی خوبصورتی ، حسن اور معصومیت کے نام۔
 

Tabark ul Huda Shah
About the Author: Tabark ul Huda Shah Read More Articles by Tabark ul Huda Shah: 10 Articles with 10235 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.