قُرآن کے راہ یاب اور قیامت کے کامیاب انسان !!

#العلمAlilmعلمُ الکتابسُورٙةُالمعارج ، اٰیت 26 تا 44 اخترکاشمیری
علمُ الکتاب اُردو زبان کی پہلی تفسیر آن لائن ہے جس سے روزانہ ایک لاکھ سے زیادہ اٙفراد اِستفادہ کرتے ہیں !!
برائے مہربانی ہمارے تمام دوست اپنے تمام دوستوں کے ساتھ قُرآن کا یہ پیغام زیادہ سے زیادہ شیئر کریں !!
اٰیات و مفہومِ اٰیات !!
والذین
یصدقون بیوم
الدین 26 والذین
ھم من عذاب ربھم
مشفقون 27 ان عذاب
ربک غیر مامون 28 والذین
ھم لفروجھم حٰفظون 29 الا علٰی
ازواجھم او ما ملکت ایمانھم فانہم
غیر ملومین 30 فمن ابتغٰی وراء ذٰلک
فاولٰئک ھم العٰدون 31 والذین ھم لامٰنٰتھم
و عھد ھم راعون 32 والذین ھم بشٰھٰدٰتھم قائمون
33 والذین ھم علٰی صلاتھم یحافظون 34 اولٰئک فی
جنٰت مکرمون 35 فمال الذین کفروا قبلک مھطعین 36 عن
الیمین و عن الشمال عزین 37 ایطمع کل امرئ منھم ان یدخل
جنة نعیم 38 کلا انا خلقنٰھم مما یعلمون 39 فلا اقسم برب المشٰرق
والمغٰرب انا لقٰدرون 40 علٰی ان نبدل خیرامنھم و ما نحن بمسموقین 41
فذرھم یخوضوا ویلعبوا حتٰی یلٰقوا یومھم الذی یوعدون 42 یوم یخرجون من
الاجداث سراعا کانھم الٰی نصب یوفضون 43 خاشعة ابصارھم ترھقھم ذلة ذٰلک
الیوم الذی کانوا یوعدون 44
اے ہمارے رسول ! مُحوّلہ بالا لوگ جو سائل و محروم کا حق دیتے ہیں وہی انصاف کے اُس دن پر یقین رکھتے اور وہی اُس دن کی اُس سزا سے ڈرتے ہیں جو واقعی ڈرنے کی چیز ہے ، یہ کشادکار لوگ انسانیت کے محافظ ہوتے ہیں اور یہ اپنے ہمبشین و زیرِ نگیں لوگوں کے مدد گار و حوصلہ کار بھی ہوتے ہیں ، یہ لوگ حدود شکن نہیں ہوتے ، اپنے قول و قرار کی پاسداری کرتے ہیں ، حق کی گواہی دیتے ہیں اور قانونِ حق کے سچے محافظ ہوتے ہیں اور یہی لوگ جنت کے حق دار ہوتے ہیں اور اِن ہی کی دیکھا دیکھی میں کُچھ مُنکر گروہ بھی آپ کے یمین و یسار سے اُس نعمت بھری جنت کی اُمید میں آپ کی طرف بھا گے ہوئے آ رہے ہیں جو جنت حق کا انکار کرنے والوں کے لئے نہیں ہے بلکہ صرف حق کا اقرار کرنے والوں ہے لیکن ہم تو اُن کے خالق ہیں اِس لئے اُن کی خود غرضی و بد عملی کو اٙچھی طرح جانتے ہیں اور ہم جو مشرق و مغرب کے مزاج شناس ہیں اِس بات سے عاجز نہیں ہیں کہ ہم اِن لوگوں کی اِس جگہ پر اِن سے بہتر لوگوں کو لے آئیں اِس لئے آپ اِن کو جھگڑتے چھوڑ کر آگے بڑھ جائیں یہاں تک یہ اپنے اٙنجامِ عمل کے اُس دن تک پُہنچ جائیں جس دن یہ اپنی قبروں سے تو بھاگتے ہوئے باہر آئیں گے لیکن اپنی بد عملی سے ان کی آنکھیں جُھکی ہوں گی اور اِن کے چہروں پر بھی ذلت چھائی ہوئی ہو گی اور یہ لوگ اُس ماحول کو دیکھتے ہی جان لیں گے کہ یہ وہی قیامت کا دن ہے جس کا اُن سے وعدہ تھا لیکن اُن کو اُس وعدے پر یقین نہیں تھا !
مطالبِ اٰیات و مقاصدِ اٰیات !
اِس سُورت کی اِن اٰیات کا یہ دُوسرا مضمون بھی اِس سُورت کی پہلی اٰیات کے اُس پہلے مضمون کا تسلسل ہے جس میں اٙنجامِ خیر والوں کے اُن اعمالِ خیر کا ذکر کیا گیا تھا جو اعمالِ خیر اٙنجامِ خیر کی نوید ہوتے ہیں اور اُس مضمون کے بعد موجُودہ مضمون میں بھی اُن ہی اعمالِ خیر کا ذکر کیا گیا ہے جن کا ایک حصہ پہلے بیان ہو چکا ہے اور اِن دونوں مضامین میں اُن دو انسانی جماعتوں کا ذکر کیا گیا ہے جن میں سے ایک جماعت نے قیامت کے روز کامیابی حاصل کرنی ہے اور ایک جماعت نے ناکامی کا مُنہ دیکھنا ہے ، قُرآن نے قُرآن کے جن 70 مقامات پر قیامت و اٙحوالِ قیامت کے اِس انقلابِ عظیم کا ذکر کیا ہے اُن 70 مقامات میں سے 68 مقاماتِ قیامت سُورٙةُالقلم کی اٰیت 39 پر پُورے ہو چکے ہیں اور اُن میں سے 2 مقاماتِ قیامت کا سُورٙةُالقیامة میں ذکر آئے گا جب کہ اِس سُورت کے اِس مقام پر قیامت کا جو یہ ذکر ہوا ہے وہ براہِ راست قیامت کے حوالے سے نہیں ہواہے بلکہ اُس عذابِ قیامت کے حوالے سے ہواہے جو عذابِ قیامت دُنیا سے شروع ہو کر یومِ قیامت تک انسان کے ساتھ ساتھ رہتا ہے اِس لئے قیامت کے جس عذاب کا یہ سلسلہ جس طرح دُنیا سے آخرت تک پھیلا ہوا ہے اسی طرح اُس قیامت یا اُس انقلابِ قیامت کا سلسلہ بھی دُنیا سے آخرت تک پھیلا ہوا ہے لہٰذا یومِ قیامت سے یومِ حساب کا وہی ایک دن یا ایک زمانہ مُراد نہیں ہے جو اِس دُنیا کا آخری دن یا آخری زمانہ ہے یا پھر اُس دُنیا کا پہلا دن اور پہلا زمانہ ہوگا بلکہ اِس سے اِس قیامت کے وہ دیگر پہلو اور وہ دیگر زاویئے بھی مُراد ہیں جو بہر طور اہلِ علم و تحقیق کے پیش نظر رہنے چاہئیں جن کا قُرآن نے مُختلف مقامات پر مُختلف اسالیب کے ساتھ ذکر کیا ہے اور جب اِس خاص نقطہِ نظر سے قُرآنِ کریم پر نگاہ ڈالی جاتی ہے تو معلوم ہوتا ہے کہ قُرآن ایک تو اُس طبیعی حوالے سے انقلابِ قیامت کا ذکر کرتا ہے جس میں اُن طبیعی حوادث سے عالٙم میں کوئی قابلِ ذکر انقلابی تبدیلی رُونما ہوتی ہے جب کہ دُوسرا مُثبت یا منفی انقلابِ قیامت وہ ہے جو کسی مُلک و قوم میں اُس کے علمی و عملی عروج یا اُس کے علمی و عملی زوال کے نتیجے میں ظاہر ہوتا ہے اور قُرآن کا تیسرا انقلابِ قیامت وہ انقلاب ہے جو زندگی کے اختتام اور موت کے افتتاح سے شروع ہو کر اُن اٙن گنت زمانوں تک جاری رہنا ہے جن زمانوں کی وسعت کا کوئی بھی انسان اندازہ نہیں لگا سکتا لیکن انقلابِ قیامت موت سے پہلے کا ہو یا موت کے بعد کا ہو اُس سے وہی لوگ مُثبت نتائج حاصل کرتے یا کر سکتے ہیں جو عالٙم میں قانون دین و قانونِ معاشرت کا پاس لحاظ قائم رکھتے ہیں لیکن جو لوگ قانونِ دین و قانونِ معاشرت کا کوئی پاس لحاظ نہیں رکھتے قیامت کا وہ تُند و تیز انقلاب بھی اُن کا کوئی پاس لحاظ نہیں رکھتا ، جس قانونِ دین کا ہم نے ذکر کیا ہے اُس قانونِ دین سے ہماری مُراد اللہ تعالٰی کا وہ تحریری قانون ہے جو اللہ تعالٰی کی اِس کتابِ نازلہ میں درج ہے اور اسی کتابِ نازلہ میں انسان کے دینی و دُنیوی حفاظت کا وہ قانون بھی درج ہے جس کے تحت ہر راعی پر اپنی رعیت کی جانی ومالی حفاظت کا ذمہ دار ہوتا ہے اور قانونِ معاشرت سے وہ سارے ہی قوانین ہماری مُراد ہیں جو اللہ تعالٰی کی اِس کتاب کے رہنما اصولوں اور ضابطوں کے مطابق کہیں پر بنائے جاتے یا کہیں پر نافذ کیئے جاتے ہیں اور اِس معاشرتی قانون کے اِس وسیع داِئرے میں وہ تمام عالمی قوانین بھی آتے ہیں جن قوانین کا انسان کو عالٙم کے کسی اجنبی مُلک کی کسی اٙجنبی قوم میں جانے کے بعد سامنا کرنا پڑتا ہے اور انقلابِ قیامت کے حوالے سے یہ بات بھی کُچھ کم اہم نہیں ہے کہ قُرآن نے قیامت کو 115 بار { الآخرة } کے نام سے موسوم کیا ہے جس کا معنٰی دُوسرا دن ہوتا ہے اور اِس دُوسرے دن کی اِس یاد دھانی کا مقصد و مُدعا یہ ہے کہ انسان کو اپنے ہر ایک پہلے دن کے بعد آنے والے ہر دُوسرے دن کے غیر متوقع حالات کی پہلے دن سے ہی تیاری کرلینی چاہیئے تاکہ جب اُس پر وہ غیر متوقع دن غیر متوقع طور پر اٙچانک ہی آجائے تو انسان اپنے حاضر وسائل کے ساتھ اُس دن کے ساتھ آنے والے مُثبت و منفی حالات کا سامنا کر سکے ، اِس مضمون کا مُنتہائے کلام یہ ہے کہ جو لوگ حیاتِ دُنیا و حیاتِ آخرت کے اِس سفر میں اعمالِ خیر کا زادِ خیر ساتھ لے کر چلتے ہیں وہ آخرت کی اُس دُنیا میں سر شار و سر بلند ہوکر داخل ہوتے ہیں اور جو لوگ اِس دُنیا سے اُس دُنیا کے اِس سفر میں اعمالِ خیر کے اِس توشے سے محروم ہو کر چلتے ہیں اُن کے سر اُس وقت شرم سے جُھکے ہوئے اور چہرے اُن کے قلبی کرب سے مُرجھائے ہوئے ہوتے ہیں جس وقت وہ جانے والی اِس دُنیا سے گزر کر آنے والی اُس دُنیا میں داخل ہوتے ہیں !!
 

Babar Alyas
About the Author: Babar Alyas Read More Articles by Babar Alyas : 876 Articles with 461485 views استاد ہونے کے ناطے میرا مشن ہے کہ دائرہ اسلام کی حدود میں رہتے ہوۓ لکھو اور مقصد اپنی اصلاح ہو,
ایم اے مطالعہ پاکستان کرنے بعد کے درس نظامی کا کورس
.. View More