ٹرانس_جینڈربل۔۔۔ ایک فتنہ (تحریر : دُعا ہاشمی)

ٹرانس_جینڈربل_کونامنظور کروانے کے لئے ایک بار پیار سے ''درود شریف'' پڑھ کر۔۔۔۔۔ ٹرانس جینڈر 34 سالہ خاتون ڈیوینا ایرٹن کی طویل سماعت پورٹسماؤتھ کراؤن کورٹ میں ہوئی۔۔۔۔

ٹرانس_جینڈربل

ٹرانس_جینڈربل_کونامنظور کروانے کے لئے ایک بار پیار سے ''درود شریف'' پڑھ کر اُمت محمدی ہونے کا ثبوت دیتے ہوئے مختصر سی رائے کیساتھ یہ بتا دیں کہ عوام نہ تو سوئی ہوئی ہے اور نا ہی اَن پڑھ ہے۔
ہم دور فتن میں داخل ہوچکے ہیں صبح ایک فتنہ ہے شام ایک فتنہ ہے یہ دُجالی فتنے ہمارے اقتدار اور روایات تہذیب و تمدن سے متصادم ہو رہے ہیں۔ اذہان کی تبدیلی اغیار کا مطعہ نظر ہے۔ اب یہ ہمارے دین اسلام کے شرعی احکامات سے متصادم ہے اس کی مثال صنف کی تبدیلی کا بل ہے جو 2018 ء سے منظور ہوتا ہوا اب 2022 ء میں ہم جنس پرستی کی کھلی دعوت دینے کے لیے تیار ہے۔اس غیر اخلاقی و غیر شرعی عمل کے خلاف ہم سب کو اپنے خاندان اور نسل نو کو بچانا ہے۔
اس بل کے مضمرات کو نہ صرف خود سمجھنا ہے بلکہ دیگر اساتذہ کرام اور اسٹیک ہولڈرز کو بھی بتانا ہے تاکہ قوم کے ہر فرد کی آواز اس بل کو نامنظور کرنے کیلئے اُٹھے۔ تنظیم اساتذہ پاکستان مجلس فکر کے تحت ایک لیکچرز کا اہتمام کریں۔ گروپس میں بھرپور تشہیر کریں اور جہاں جہاں بھی آپ ہیں وہاں اپنے اپنے پلیٹ فارم پر لیکچر دیں تاکہ ہم اپنے نونہال وطن کے مستقبل کو محفوظ کر سکیں اور پاکیزہ معاشرے کی تعمیر کر سکیں
اپنا معیار زمانے سے جدا رکھتے ہیں۔
ہم تو محبوب بھی محبوب خدا رکھتے ہیں۔
(صلی اللہ علیہ وسلم) "ختم نبوت زندہ باد''
اے اللہ تعالیٰ ہمیں قوم لوط جیسے عذاب سے بچانا
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا:
”مجھے اپنی امت پر جن گناہوں (میں مبتلا ہونے) کا خطرہ ہے، ان میں سے سب سے زیادہ خطرہ قوم لوط کے عمل (میں مبتلا ہونے) کا ہے۔“ (ابنِ ماجہ: ²56³)
آئیں جائزہ لیتے ہیں کہ اگر اس جدید دورمیں ہم بہت سے مسائل کا شکار ہیں تو اُن میں سے معاشرتی سطح پر جنسی کشش اور بے پردگی کا پرچار پہلے ہی کوئی کم نظر نہیں آرہا ہے اور اس میں خود ساختہ ٹرانس جنڈر کا مسئلہ مغرب کیلئے بھی درد سر بنا ہوا ہے۔
زیرِ نظر بی بی سی کی ایک خبر برطانیہ کے ایک مشہور مقدمے کی ہے۔جس میں ایک نام نہاد ٹرانس جینڈر خاتون ڈیوینا ایرٹن کا مرد کی حیثیت سے نوعمر لڑکی کا ریپ کرنا تھا۔
ٹرانس جینڈر 34 سالہ خاتون ڈیوینا ایرٹن کی طویل سماعت پورٹسماؤتھ کراؤن کورٹ میں ہوئی۔ جہاں اسے قید کی سزا سُنائی گئی۔ عدالت نے ایسے مردوں کی جیل میں رکھنے اور تاحیات خطرناک جنسی مجرموں کے رجسٹر میں رکھنے کا حکم سُنایا تھا۔
کیس کا فیصلہ سُنانے والی جج" ایان پیئرسن "نے اپنے فیصلے میں لکھا تھا کہ عصمت دری کا یہ واقعہ بہت زیادہ ''دردناک''۔ نہ صرف متاثرہ بچی بلکہ ہر عورت اس کے ''زخم اور اثرات”محسوس کرے گی۔ وہ عورتوں کے لیے مخصوص جگہوں پر بھی خود کو محفوظ تصور نہیں کرے گی۔ ایک عورت کے لیے دوسری عورتوں پر بھی اعتبار کرنا مشکل ہو جائے گا۔کیا ہم بحیثیت مسلمان ہم بھی مسلم معاشرے میں اس گناہ کا حصہ بننے جارہے ہیں۔ لمحہ فکریہ ہے!





















Arif Jameel
About the Author: Arif Jameel Read More Articles by Arif Jameel: 205 Articles with 341620 views Post Graduation in Economics and Islamic St. from University of Punjab. Diploma in American History and Education Training.Job in past on good positio.. View More